سال 2017ء پاکستان کے لیے چمکتا دمکتا سال ہوگا!

اجمل ستار ملک / احسن کامرے  اتوار 8 جنوری 2017
نئے سال کے حوالے سے ماہرین علم الاعداد اور علم نجوم کی ’’ایکسپریس فورم‘‘ میں پیش گوئیاں۔ فوٹو: ایکسپریس

نئے سال کے حوالے سے ماہرین علم الاعداد اور علم نجوم کی ’’ایکسپریس فورم‘‘ میں پیش گوئیاں۔ فوٹو: ایکسپریس

غیب کا علم بلا شبہ ا للہ تعالیٰ کی ذات کو ہے اور کوئی بھی شخص اس کا دعویٰ نہیں کرسکتا لیکن انسانی علم ، فکر اور سائنس کی بنیاد پر کیے جانے والے تجزیے ، اندازے اور پیش گوئیاں اگرچہ حتمی اور یقینی نہیں ہوتیں لیکن انسانی دلچسپی کے حوالے سے بہرحال اپنی اہمیت رکھتی ہیں۔

نئے سال میں عالمی امن کی صورتحال کیسی رہے گی، پاک بھارت تعلقات کیسے ہوں گے، ملک کا سیاسی منظر نامہ کیسا رہے گا، حکومت اپنی آئینی مدت پوری کرسکے گی یا نہیں، اپوزیشن کاکردار کیا ہوگا، عوام کے مسائل ختم ہوں گے یایونہی برقرار رہیں گے، قوم کودہشت گردی کے عذاب سے نجات مل سکے گی یا نہیں، نئے آرمی چیف اور نئے چیف جسٹس کا کردار کیا رہے گا ، جنرل (ر) راحیل شریف کیا کردار ادا کریں گے، جنرل(ر)پرویز مشرف اور الطاف حسین کامستقبل کیا ہوگا، نوازشریف، شہباز شریف، آصف علی زرداری، عمران خان ،مریم نواز، حمزہ شہباز، بلاول بھٹو ، شیخ رشیداور چودھری برادران کی سیاست کیلئے یہ سال کیسا ہوگا، پانامہ لیکس کا معاملہ حل ہوگا یا نہیں، کرپشن کے خاتمے کے لیے یہ سال کیسا رہے گا، اس طرح کے بیشتر سوالات عام آدمی کے ذہن میںگردش کرتے ہیں جن کے جوابات کا وہ متلاشی ہے۔

چنانچہ عوامی دلچسپی کے پیش نظر نئے سال کے بارے میں پیش گوئیوں کے لیے ملک کے معروف ماہرین علم الاعداد، علم نجوم، علم جفر اور علم قیافہ سید انتظار حسین زنجانی، یاسین وٹو،ڈاکٹر زیب خان اورسید مصور علی زنجانی کو ’’ایکسپریس فورم ‘‘ میں مدعو کیا گیا اور ان سے سال 2016ء کے بارے میں دریافت کیا گیا۔ ان ماہرین کی پیش گوئیاں نذر قارئین ہیں۔

سید انتظار حسین زنجانی

2017ء پوری دنیا خصوصاََ پاکستان کے لیے اہم سال ہے ۔ اس سال کا عدد1ہے جو وحدہ لاشریک کا نمبر ہے۔ یہ شمس کا نمبر بھی ہے لہٰذا 2017ء میں پاکستان میں اقتدار اعلیٰ کی صورت نظر آتی ہے کہ اس میں ایک ایسی قیادت ابھرے گی جو آگے جاکر ملک کی باگ ڈور سنبھالنے میں اہم کردار ادا کرے گی۔ 2017ء میں مثبت تبدیلیاں رونما ہوں گی اور میرے نزدیک یہ تبدیلی روح جمہوریت کا سال ہے۔1972ء کا مفرد عدد1بنتا ہے، اس سال شفاف انتخابات ہوئے جبکہ2008ء کا عدد بھی 1ہے اور اس میں بھی شفاف انتخابات ہوئے۔ اسی طرح 2017ء انتخابات کے نظام کی شفافیت کا سال ہے اور اس کے اثرات 2018ء کے عام انتخابات پر پڑیں گے۔ پاکستان کا ستارہ مریخ ہے۔

یہ سال پاکستان کے ستارے مریخ کی تسخیر کا سال ہے اورامریکی خلائی ادارہ ’’ناسا‘‘ اس سال مریخ کو تسخیر کرے گا۔2017ء امریکا کے تیسرے جنم کا سال ہے۔ امریکا اس سال دنیا کو فتح کرنے کے لیے اپنا کردار بڑھائے گا جبکہ عسکری، خارجی اور خلائی تحقیق میں اہم کام کرتا ہوا دکھائی دیتا ہے ۔ 2017ء میں عالمی دہشت گردی کے خطرات موجود رہیں گے۔ ماضی میں جو روسی آبدوز گم ہوگئی تھی اب اس کے اسلحے کو داعش جیسی تنظیمیں استعمال کرکے دنیا میں جنگ و جدل برپا کرنے کی کوشش کرسکتی ہیں۔

2017ء میں دنیا بھر کے مسلمان، یہودی سازشوں سے متاثر دکھائی دیتے ہیںجبکہ مقدس مقامات کو نشانہ بنانے کی سازش بھی کی جاسکتی ہے۔یہ سال اقوام متحدہ اوربین المذاہب رہنماؤں کی بیداری اور نئی قیادت کا سال ہے۔ اس سال پاک بھارت تعلقات میں کشیدگی اور عسکری نقل و حمل میں اضافہ ہوگا جبکہ مسئلہ کشمیر عالمی توجہ کا مرکز رہے گا۔ یہ سال کشمیریوں کی قربانیوں کے حوالے سے فیصلہ کن سال ثابت ہوگا۔مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے ایران، امریکا، روس، عرب ممالک، اقوام متحدہ و دیگر عالمی طاقتیں بھی بھارت پر دباؤ ڈالیں گی تاکہ ممکنہ ایٹمی جنگ کو روکا جاسکے۔

2017ء میں سپر پاورز کے بیڑوں کی نقل وحرکت رہے گی، چین، کوریا اور جاپان کی عسکری سرگرمیاں بڑھیں گی جبکہ پاک، ایران تجارتی سرگرمیوں میں اضافہ ہوگا اور ہمیں ایران سے بجلی، تیل، گیس و دیگر ضروری چیزیں ملیں گی۔ سی پیک منصوبے کے تحت تجارتی سرگرمیوں میں رواں سال بہت اضافہ ہوگا۔ نیا سال جدت کا سال ہے ، یہ نئی امیدیں اور نئی شروعات کا آغاز ہے۔ اس سال دنیا میں نئی چیزیں سامنے آئیں گی، نئے خیالات اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے میں بہتری آئے گی۔

2017ء پاکستان کی سیاست کے حوالے سے انتہائی اہم سال ہے۔ پاکستان میں سیاسی طرز عمل اور طرز حکومت کی تبدیلی کے نئے آغاز کا دور شروع ہوگا، ایسا معلوم ہوگا کہ یہ الیکشن کا سال ہے اور موجودہ حکمرانوں کو شدید سیاسی مزاحمت کا سامنا کرنا پڑے گا۔ پیپلز پارٹی ، تحریک انصاف و دیگر جماعتیں گرینڈ الائنس بنا کر حکومت کو ٹف ٹائم دیں گی۔ جولائی، اگست اور ستمبر کے مہینوں میں حکومت کی صورتحال بے بسی جیسی ہوسکتی ہے اور حکومت کو الیکشن کے اعلان کا مشورہ دیا جائے گا۔ اگر ان مہینوں میں عبوری حکومت بنی تو وہ لمبے عرصے تک رہے گی ۔ یہ عبوری حکومت 2020ء تک رہے گی جس کے نتیجے میں پاکستان میں ترقی کے مواقع سامنے آئیں گے۔

2017ء سیاسی لحاظ سے ٹرننگ پوائنٹ ثابت ہوگا، 26جنوری 2017ء سے 24جنوری 2020ء تک ستاروں کی چال کے حساب سے پاکستانی حکمرانوں اور عدلیہ کے معاملات میں نئی روش سامنے آئے گی۔ ایسے قوانین جو انصاف پر مبنی نہیں ہیںان کی روک تھام کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔ اس سال بے روزگاری اور غربت کے خاتمے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔ 12ستمبر 2017ء سے 18اکتوبر 2018ء تک پاکستان کا ایک ایسا دور شروع ہورہا ہے جس میں اندرون ملک روزگار کے مواقع بہت زیادہ آئیں گے اور اس دوران فوج کی ذمہ داریاں بڑھ جائیں گی۔

جنرل قمر باجوہ ایک پروفیشنل فوجی ہیں، ان کی قیادت میں دہشت گردی کا خاتمہ ہوگا ۔ جنرل(ر) راحیل شریف کی بات کریں تو دو سال بعد سوشل میڈیا و محب وطن پاکستانیوں کی طرف سے ان پر ملکی سیاست میں آنے کیلئے دباؤ ڈالا جائے گا اور اس وقت جنرل(ر) راحیل شریف جس جماعت پر ہاتھ رکھیں گے وہ کلین سویپ کرنے کی پوزیشن میں ہوگی۔ جنرل(ر) راحیل شریف کے زائچے میں ملکی خدمت ہے اور یہ ملک کی خدمت کرتے رہیں گے۔

یاسین وٹو

پاکستان کے ستارے اور 2017ء کا مفرد عدد 1ہے جبکہ اتوار اور شمس کا نمبر بھی 1ہے۔ شمس کا منفی عدد 4ہے لہٰذا ایسے ممالک جن کا عدد 4ہے ان کے ساتھ پاکستان کے تعلقات بہتر نہیں رہیں گے۔ نمبر 1 بہت طاقتور ہے ، اکائی اللہ کی ہے اور وہ وحدہ لاشریک ہے لہٰذا نمبر 1 بادشاہ ہے۔ شمس واحد ستارہ ہے جو سیدھی چال چلتا ہے جبکہ باقی سیارے الٹی چال بھی چلتے ہیں۔ شمس طاقتور ستارہ ہے اور سب اس سے روشنی لیتے ہیں جبکہ اسٹرالوجی بھی اس کی بنیاد پر فیصلے کرتی ہے۔ میرے نزدیک نیا سال پاکستان کے لیے نہ صرف حوصلہ افزاء ہے بلکہ یہ بہترین سال ہے۔ اس سال میں خوشخبریاں بھی ملیں گی اور پاکستان قائم ودائم رہے گا۔

لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزیوں کے باوجود پاک بھارت جنگ کا کوئی امکان نہیں، پانی کے معاملات بھی اس سال بہتر ہوجائیں گے جبکہ دونوں کے تعلقات بہتر ہوں گے، مسئلہ کشمیر پر تھرڈ آپشن پر عمل کیے جانے کا امکان ہے جبکہ دونوں ممالک میں تجارتی تعلقات میں بھی اضافہ ہوگا۔ اس سال افغانستان اور ایران کے ساتھ بھی پاکستان کے تعلقات بہتری کی طرف جائیںگے۔ اس سال دہشت گردی میں نمایاں کمی کے ساتھ ساتھ ملکی معیشت مستحکم ہوگی جبکہ سی پیک ایشیائی یونین کی بنیاد پڑے گی۔

مغربی ممالک بھی پاکستان پر توجہ دیں گے، یہاں سرمایہ کاری آئے گی جس سے بیروز گاری کا خاتمہ ہوگا، ملکی ترقی ہوگی جبکہ 2019ء میں پاکستان ترقی کے عروج پر ہوگا اور بیرون ممالک سے لوگ یہاں ملازمت کے لیے آئیں گے۔ اپریل اور مئی کے مہینوں میں حکومت کو شدید مشکلات کا سامنا ہوسکتا ہے لیکن اگر حکومت اس گرداب سے نکل گئی تو نہ صرف اپنی مدت پوری کرے گی بلکہ 2018ء کے انتخابات میں بھی کامیاب ہوگی اور اگلی حکومت مسلم لیگ (ن) کی ہوگی۔اس کے لیے حمزہ شہباز اور مریم نواز پارٹی میں فعال کردار ادا کریں گے۔ اس سال عمران خان کی عزت و شہرت برقرار رہے گی لیکن ان کے وزیراعظم بننے کے امکانات نظر نہیں آرہے۔

پیپلز پارٹی کی بات کریں تو جس طرح ایم کیو ایم کراچی تک محدود ہے اسی طرح پیپلز پارٹی سندھ تک محدود رہے گی جبکہ ایم کیو ایم، پاک سرزمین پارٹی اور تحریک انصاف اسے ٹف ٹائم دیں گی اور پیپلز پارٹی کو سندھ میں سکون کے ساتھ حکومت نہیں کرنے دیں گی۔ آئندہ حکومت میں آصف زرداری کانمایاں مستقبل نظر نہیں آرہا لیکن اگر بلاول کو بااختیار بنا دیا جائے تو پارٹی میں جان پڑ سکتی ہے۔ اس سال چودھری برادران پنجاب میں مثبت کردار ادا کریں گے، شیخ رشید سیاسی نجومی کے طور پر کردار ادا کرتے رہیں گے، دینی جماعتوں کا کردار محدود رہے گا جبکہ سراج الحق اپنی جماعت کو مزید آگے لیکر جائیں گے۔

ملکی نظام کے حوالے سے بات کریں تو اس سال معاملات صدارتی نظام کی طرف بھی جاسکتے ہیں ۔ اس سال پانامہ لیکس کا معاملہ بھی حل ہوجائے گا اور نوازشریف کو اس کا سامنا کرنا پڑے گا لیکن ان کے خلاف کسی سخت ایکشن کے امکانات نہیں ہیں۔ نئے چیف جسٹس اچھے فیصلے کریں گے جن پر مخالفین بھی ان کی تعریف کریں گے۔

نئے آرمی چیف بھی اس سال بہتر کردار ادا کریں گے ، بھارت کے معاملے میں پاکستان کی عزت نفس برقرار رکھیں گے اور حکومت کی مشاورت سے معاملات کو آگے لیکر چلیں گے۔ 2017ء میں کھیل کے میدان میں پاکستان کی پوزیشن کمزور ہے گی۔ الیکٹرانک میڈیا مضبوط ہوگا۔ اس سال زلزلے، آفات، قحط سالی و دیگر تباہ کن آفات کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔ مجموعی طور پر یہ سال پاکستان کے لیے بہترین رہے گا۔

ڈاکٹر زیب خان

2016ء مشکل سال تھا۔ 2017ء کا نمبر چونکہ 1بنتا ہے تو اس میں حالات قدرے مختلف ہونگے۔ یہ سال چین کے کردار میں توسیع کا سال ہوگا ، سی پیک کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے چین آخری حد تک جائے گا جبکہ امریکا ایسے اہم فیصلے کرے گا جس کے اثرات پاکستان سمیت ایشیائی ممالک پر بھی پڑیں گے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ، جارج بش کی پالیسیوں کو آگے بڑھاتے ہوئے نظر آرہے ہیں اور اس سال امریکا دنیا پر چھا جانے والی پالیسیاں بنائے گا۔

امریکا سخت اقدامات کرے گا اور دائیں بازو کی پالیسی کو اپنائے گا اور ایسی پالیسی میں اگر جمہوریت سے تبدیلی نہ آئے تو پھر فوج کو سامنے آنا پڑتا ہے۔ 2017ء میں روس اور امریکا کے درمیان طاقت کا مقابلہ رہے گا، معاملات تلخ ہوں گے اور جنوری، مارچ ،اکتوبر اور دسمبر روس کے لیے مشکل ہوں گے ۔اس سال روس اپنی سٹرٹیجی تبدیل کرے گا اور دوسرے ممالک کے ساتھ بہتر تعلقات قائم کرنے کی کوشش کرے گا۔ 2017ء میں امریکا اور چین بھی آمنے سامنے ہونگے، امریکا کے لیے جنوری کا مہینہ مشکل ہوگا لیکن وہ سرمایہ کاری کرے گا۔

پاکستان کے حوالے سے بات کریں تو اس سال پاکستان میں تبدیلی آئے گی اور 27جنوری کے بعد فوج کا کردار تبدیل ہوگا، وسائل کی بندش ختم ہوجائے گی جبکہ حکومت کی ذمہ داریاں بڑھ جائیں گی۔ 21جون کے بعد زحل کی جگہ کی تبدیلی سے سیکورٹی معاملات دوبارہ سے سخت ہوجائیں گے اور بھارت کے ساتھ حالات کشیدہ ہوسکتے ہیں۔ پاکستان میں 10فروری کو چاند گرہن اور 21اگست کو سورج گرہن کی وجہ سے حالات تبدیل ہوسکتے ہیں۔

میرے نزدیک گرہن اچھے حالات کو خراب اور خراب حالات کو درست کردیتا ہے۔ سال کے آخری مہینوں خاص کر اکتوبر سے ملک میں بہت زیادہ سرمایہ کاری آنا شروع ہو جائے گی جبکہ ایشیائی ترقیاتی بینک، آئی ایم ایف اور عالمی بینک سرمایہ کاری کریں گے۔ 2017ء سیاسی جماعتوں کے لیے الیکشن کی تیاریوں کا سال ہے۔ اس سال بھی پیپلز پارٹی ، مسلم لیگ (ن) کے ساتھ چلے گی جبکہ تحریک انصاف اندرونی مسائل کا شکار ہوگی اور سال کے آخر میں عمران خان پارٹی میں تبدیلیوں کے ساتھ ساتھ نئے مالی منصوبے لائیں گے۔

2017ء پاکستان کے لیے بہتر سال ہے۔ اپریل، جون اور اگست مشکل مہینے ہوں گے ، ستمبر کے مہینے میں مثبت تبدیلی آئے گی جبکہ مارچ اور دسمبر پاکستان کے لیے معاشی طور پر بہتر ہوں گے۔ جنوری اور اکتوبر میں حکومت اندرونی معاملات پر زیادہ توجہ دے گی جبکہ مئی اور جوالائی کے مہینوں میں ہمیں نئے آغاز کا موقع ملے گا۔ اس سال پانی کی قلت کا بھی سامنا ہوسکتا ہے۔ 2017ء میں عدلیہ مضبوط جبکہ حکومت کا احتساب ہوگا اور لوگ خود حکومت کا احتساب کریں گے۔

27 جنوری کے بعد سے دیگر ممالک کے ساتھ ہمارے تعلقات تبدیل ہوجائیں گے اور خارجہ پالیسی کو صحیح معنوں میں استوار کیا جائے گا جبکہ 21جون کے بعد ہم پرانے تعلقات کی طرف جائیں گے اور اگست کے بعد سے بین الاقوامی تعلقات میں بہتری آئے گی۔ 2017ء میں بھارت اپنے اندرونی معاملات میں الجھا رہے گا جس سے سرحدوں پر کشیدگی میں کمی آئے گی۔ 2017ء اچھا سال ہے اور اس میں تبدیلی آئے گی لیکن ابھی اس بارے میں کچھ نہیں کہا جاسکتا کہ تبدیلی کون لائے گا۔ اس سال حکومت پر سختی اور ذمہ داریاں بڑھ سکتی ہیں۔ اگر حکومت ان سے نہ نمٹ سکی تو پھر پارلیمنٹ کے ذریعے آئینی ترامیم کا امکان ہے اور حکومت اپنی اکثریت کا فائدہ اٹھا سکتی ہے۔

اکتوبر کے مہینے سے مسلم لیگ (ن) کے کردار میں اضافہ ہوگا اور دیگر جماعتوں سے لوگ اس میں شامل ہوں گے۔ 2017ء میں ہمارے ٹی20اور ون ڈے جیتنے کے امکانات زیادہ ہیں جبکہ ٹیسٹ سیریز میں ہماری کارکردگی بہتر نہیں ہوگی۔ 27جنوری کے بعد کرکٹ بورڈ میں مثبت تبدیلیاں آئیں گی لیکن 21جون کے بعد معاملات تھوڑے خرابی کی طرف جاسکتے ہیں۔ اکتوبر کے بعد پاکستان کھیل کے میدان میں بہت ترقی کرے گا اور 2016ء میں جو ناکامیاں ہمیں ملیں اس سال ان کا مداوا ہو سکے گا۔

سید مصور علی زنجانی

1947ء میںپاکستان اور بھارت الگ الگ ریاست کے طور پر دنیا کے نقشے پر سامنے آئے، ان دونوں ممالک کے ٹائم زون اور طول و عرض مختلف ہونے کی وجہ سے دونوں کے زائچوں میں ستارے مختلف اوقات میں آتے ہیں۔ قائد اعظمؒ نے جب حلف اٹھایا تو اس وقت پاکستان کا زائچہ بنایا گیا لیکن جب 1971ء میں بنگلہ دیش ہمارے سے علیحدہ ہوگیا تو پاکستان کا زائچہ بھی تبدیل ہوگیا اور علم نجوم میں نئے حالات کے مطابق زائچے کو زیر بحث لایا گیا۔ اسی طرح حالات و واقعات کی تبدیلی سے معاملات میں تبدیلی آتی رہتی ہے۔

60 سال کے بعد انسان ریٹائر ہوجاتا ہے لیکن ملک اور قوم کبھی ریٹائر نہیں ہوتے بلکہ ملک میں چلنے والا نظام ریٹائر ہوجاتا ہے اور لوگوں کا طرز زندگی تبدیل ہوجاتا ہے۔ پاکستان کو بھی 60برس سے زائد عرصہ گزر چکا ہے اور یہی وجہ ہے کہ اس وقت پاکستان کا دس سالہ قمر کا نیا دور چل رہا ہے جو 2025ء میں ختم ہوگا۔ سی پیک منصوبے کا آغاز، نئی قیادت کا سامنے آنا خواہ وہ پاکستان تحریک انصاف کی شکل میں ہو یا پاک سر زمین پارٹی کی صورت میں، دہشت گردی میں کمی، سرحدیں محفوظ ہونا، کراچی میں بد امنی کا خاتمہ و اس طرح کے دیگر بہتری کے معاملات اسی وجہ سے چل رہے ہیں۔

بھارت کے ساتھ سرحدوں پر کشیدگی 2019ء تک رہے گی لیکن اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں ہے کہ پاکستان ترقی نہیں کرے گابلکہ 2025ء تک پاکستان کی ترقی کا دور شروع ہوچکا ہے اور اس میں پاکستان بہت زیادہ ترقی کرے گا۔اس سال پاکستان اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات کو بہتر انداز میں آگے لیجانے کی پوزیشن میں ہوگا جبکہ امریکا و دیگر عالمی طاقتوں کی جانب سے امن قائم کرنے کے لئے بھارت اور افغانستان پر دباؤ ڈالا جائے گا۔ کشمیری حریت رہنماؤں اور لوگوں کی قربانیاں اور ان کی آزادی کی جدوجہد اس سال بھی پرزور رہے گی جبکہ 2020ء کشمیر کے لیے فیصلہ کن سال ثابت ہوگا۔ 2017ء کا مفرد عدد 1بنتا ہے جو وحدانیت اور لیڈرشپ کا نمبر ہے۔

اسٹرالوجی میں 1نمبر بادشاہ ِ فلک شمس کا نمبر ہے۔ جب شمس دن کے وقت آسمان پر ہوتا ہے تو اس وقت کوئی بھی دوسرا ستارہ نظر نہیں آتا اور رات کے وقت سب اس کی روشنی سے مستفید ہوتے ہیں۔ 2017ء کے حوالے سے جب پاکستان کے زائچے کو نئی عملی شکل میں دیکھتے ہیں تو یہ سال پاکستان کے لیے نئی قیادت کا سال ہوگا، اس میں تحریک انصاف اور پاک سرزمین پارٹی سمیت پہلے سے موجود قیادت نہیں بلکہ عوام کی امیدوں کے مطابق نئی قیادت سامنے آئے گی۔

اس سال معاملات صدارتی نظام کی مضبوطی کی جانب جاتے ہوئے نظر آرہے ہیں اور آئندہ انتخابات کے لیے اس نظام کو بہتر کیا جائے گا تاکہ آنے والے وقت میں صدر کے فیصلے بھی نافذ العمل ہوں۔ اس کے علاوہ 2017ء میں بلدیاتی نظام بھی مضبوط ہوگا اور معاملات بہتری کی طرف جاتے ہوئے نظر آئیں گے۔ 2017ء میں مالی کرپشن کے مزید نئے سکینڈل سامنے آئیں گے جبکہ عدلیہ کا نظام مضبوط ہوگا اور کرپٹ لوگوں کے احتساب سے عوام کو ریلیف ملے گا۔

جنرل(ر) راحیل شریف بھی عوامی خدمت میں اپنا کردار ادا کریں گے۔ 2017ء میں قدرتی آفات و زلزلوں کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا جبکہ نوعمر بچوں کی صحت کے حوالے سے مسائل سامنے آسکتے ہیں، حکومت کو اس حوالے سے اقدامات کرنے چاہئیں۔2017ء حکومت کے لیے اتنا آسان نہیں ہوگا جبکہ عام آدمی کے لیے یہ بہترسال ثابت ہوگا۔ کھیل کے حوالے سے جائزہ لیں تو ایسے تمام ممالک جن کا مفرد عدد 1 ہے ، ان کی سپورٹس کے حوالے سے یہ سال بہتر ہوگا۔

ان ممالک میں پاکستان، بھارت، افغاستان اور بنگلہ دیش وغیرہ شامل ہیں، ان ممالک کو ہاکی، کرکٹ، ریسلنگ، خواتین کی کھیلوں و دیگر سپورٹس میں کامیابیاں ملیں گی۔ اس کے علاوہ ایسے تمام کھلاڑی جن کے نام A، Jاور S سے شروع ہوتے ہیں ان کے لیے یہ سال بہتر ثابت ہوگا۔ ایسے تمام ممالک جن کا مفرد عدد4 ہے انہیں بھی کامیابیاں ملیں گی کیونکہ یہ عدد 1کا دوست عددہے۔ چونکہ عدد 3کے ساتھ 1کی زیادہ دوستی نہیں بنتی، اس لیے جن ممالک کا عدد 3ہے انہیں اس سال زیادہ کامیابیاں نہیں ملیں گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔