لائم لائٹ

محمد جاوید یوسف  ہفتہ 29 دسمبر 2012
سیدنورعیدالفطر کیلئے دو فلمیں بنائیں گے، میزبان وماڈل عفت عمر کی اپنے شوہر سے ان بن اور گلوکارہ عینی کا اپنے شوہر سے علیحدگی کا فیصلہ ۔ فوٹو : فائل

سیدنورعیدالفطر کیلئے دو فلمیں بنائیں گے، میزبان وماڈل عفت عمر کی اپنے شوہر سے ان بن اور گلوکارہ عینی کا اپنے شوہر سے علیحدگی کا فیصلہ ۔ فوٹو : فائل

 ٭گلوکارہ عینی نے اپنے شوہر ملک نورید سے اختلافات کے باعث علیحدگی اختیار کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

اس سلسلہ میں انہوں نے اپنے شوہر ملک نورید پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ انہیں شدید زدوکوب کرتے تھے جس پر وہ ایسا فیصلہ کرنے پر مجبور ہوئی ہیں جبکہ ان کے شوہر نے الزامات کومسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس میں کوئی حقیقت نہیں ہے بلکہ وہ گھر سے لے کر جانے والے کروڑوں روپے ہڑپ کرنا چاہتی ہیں۔ عینی اور اس کے شوہر کے درمیان شروع ہونے والی اس محاذآرائی سے الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کو شوبز انڈسٹری کی ایک گرما گرم خبر مل گئی ہے جو ان دنوں ہر چینل اور اخبار میں نمایاں طور پر دکھائی جارہی ہے… اب اس میں کتنی حقیقت اور کتنا افسانہ ہے اس بارے میں بھی جلد ہی حقائق سامنے آجائیں گے۔ ویسے زیادہ تر تو یہی کہہ رہے ہیں کہ شہرت اور شوبز کی چکا چوند روشنیوں میں رہنے والیاں زیادہ دیر تک گھر میں قید نہیں رہ سکتیں‘ اللہ کرے ایسا نہ ہو بلکہ جو عینی کہہ رہی ہے وہی ہو !!!

٭میزبان وماڈل عفت عمر کے بارے میں بھی یہی خبریں گردش کر رہی ہیں کہ ان کی بھی اپنے شوہر ڈاکٹر عمر عادل کے ساتھ بن نہیں پا رہی۔ کہا جارہاہے کہ وہ اپنی گھریلو زندگی کی بجائے شوبز سرگرمیوں کو زیادہ وقت دے رہی ہیں جس سے ان کی گھریلو معاملات دن بہ دن خراب ہورہے ہیں جس کا اثر ان کے دوبچوں پر پڑ رہا ہے جن کی دیکھ بھال نہ ہونے سے ڈاکٹر عمرعادل پریشان ہیں۔ اس بارے میں عفت عمر کا کہنا ہے کہ ایسی کوئی بات نہیں ہے ‘ویسے بھی یہ میرا گھریلو معاملہ ہے جس پر کسی کو صفائی دینے کی مجھے کوئی ضرورت نہیں ہے۔ عفت عمر ماڈلنگ ‘کمپیئرنگ اور ایکٹنگ تینوں شعبوں کا ایک کامیاب نام ہے …چلو مان لیا کہ یہ ان کا گھریلو معاملہ ہے مگر کچھ نہ کچھ تو ایسا ضرور ہے کہ جس کی وجہ سے ایسی باتیں گردش کر رہی ہیں۔ ہماری دعا ہے کہ عفت عمر اور ڈاکٹر عمر عادل کی ازدواجی زندگی کامیابی سے جاری رہے۔

٭اداکارہ لیلیٰ کو بھی خبروں میں ان رہنے کا ہنر آ ہی گیا ہے۔ سال رواں میں ان کا کوئی ڈرامہ ‘کمرشل یا فلم تو ریلیز نہیں ہوئی مگر میڈیا میں نمایاں شہ سرخیوں کے ذریعے اس نے اپنی دوسری ہمعصر اداکارائوں کو بھی پیچھے چھوڑ دیاہے۔ مطلب یہ ہے کہ سال رواں میں پاکستان پیپلزپارٹی کے جنرل سیکرٹری اور سینیٹر جہانگیر بدر کے ساتھ سیکنڈل جس میں لیلیٰ نے ہاتھ نہ ملانے پر کہا کہ وہ مجھے اپنی بہوبنانا چاہتے تھے، کئی دنوں تک میڈیا میں سرفہرست رہا جس کے حوالے سے چند ایک فنکاروں نے لیلیٰ کے رویہ پر شدید احتجاج کرتے ہوئے پریس کانفرنس بھی کی مگر وہ ٹس سے مس نہ ہوئیں۔ ابھی یہ معاملہ ختم بھی نہیں ہوا تھا کہ چند روز قبل ڈیفنس میں ایک ڈیپارٹمنٹل سٹور سے بھائی کے ساتھ دس ہزار کی چوری کا ایشو سامنے آگیا جس کی فوٹیج چینلز پر چلائی بھی گئی ‘مگر انہوں نے اسے پروپیگنڈہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ سب مجھے بدنام کرنے کی سازش ہے کیونکہ میں سیاست میں آرہی ہوں …بہرحال جو کہیں آخر کار لیلیٰ نے اپنی بہترین دوست میرا کے میڈیا میں ان رہنے کا فارمولہ سیکھ ہی لیا ہے۔ اب دیکھتے ہیں کہ وہ اس حوالے سے کس حد تک آگے جاتی ہیں۔

٭اداکارہ وہدایتکارہ ریما کا کہنا ہے کہ میں نے عروج کے دور میں ہی شوبز کو خیر باد کہہ کر گھر بسا لیا ہے‘ جس پر سنجیدہ حلقہ بڑے حیران وپریشان ہیں۔ وہ اس لئے کہ پاکستان فلم انڈسٹری تو بارہ سالوں سے شدید بحران سے دوچار ہے۔ اس دوران چند ایک پنجابی فلمیں بن رہی ہیں ان میں صرف اداکارہ صائمہ کا ہی راج ہے، میرا ‘ ثناء ‘ لیلیٰ‘ زارا شیخ ‘ریما ‘ ریشم ‘ نور جیسی اداکارائیں کہیں بھی نظر نہیں آئیں۔ہاں شادی سے کچھ عرصہ قبل پانچ سال کے طویل عرصہ بعد اداکارہ و ہدایتکارہ ’’لو میں گم ‘‘ ریلیز ہوئی بھی تو وہ واقعی ’’گم ‘‘ ہو کر رہ گئی تھیں۔اگر وہ اسی کو عروج کہتی ہیں تو پھر زوال کیا ہوتاہے ؟چھوڑئیے ان باتوں کو ایک خوشخبری آرہی ہے کہ وہ بہت جلد ماں بننے والی ہیں۔

٭فلم پروڈیوسر ایسوسی ایشن کے نومنتخب چیئرمین سیدنور نے کہا ہے کہ وہ عیدالفطر کےلئے  دو فلمیں بنائیں گے جن میں چند نئے چہرے بھی متعارف کرائے جائیں گے۔ یہ اچھی خبر ہے کہ وہ بطور چیئرمین اپنی ذمہ داری محسوس کر رہے ہیں مگر یہ بات سمجھ نہیں آرہی کہ صرف عیدالفطر اور عیدالضحیٰ کے لئے ہی فلمیں کیوں ؟ کیا باقی دنوں میں سینمائوں کو فلموں کی ضرورت نہیں ہوتی… اب اگرانہی تہواروں کے لئے آپ فلمیں دیں گے تو پھر سینما والوں کا موقف درست ہے کہ وہ بھارتی اور انگریزی سمیت کوئی بھی فلمیں لگانے میں حق بجانب ہیں۔ یہ آپ سمیت سبھی فلمساز اور ڈائریکٹر جانتے ہیں کہ اگر بھارتی فلمیں نمائش نہ ہوتیں تو آج بچ جانے والے سینمائوں کی جگہ پر پلازے ‘ شو رومز‘ ہوسٹل ‘شادی ہال اور ہوسٹل بن گئے ہوتے۔ ہم نے تو سنا ہے کہ کسی پر الزام لگانے سے پہلے ہمیں اپنے گریبان میں جھانکنا چاہیے۔

٭لالی وڈ کے اکلوتے سپرسٹار شان کے بارے میں بھی معلوم ہوا ہے کہ وہ ایک بار پھر فلمیں پروڈیوس اور ڈائریکٹ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ اس بارے میں وہ سکرپٹ سمیت دیگر معاملات کو دیکھ رہے ہیں۔ یہ چھوڑئیے اگلی خبر سنئے شان کو اداکارہ وہدایتکارہ زیبابختیار نے اپنی نئی فلم کے لئے سائن کیا اور موصوف ٹائم دے کر نہ پہنچے اور پورا یونٹ انتظار کرتا رہ گیا۔ بھئی وہ سپرسٹار ہیں اور یہ تو وہ پچھلے کئی سالوں سے کرتے چلے آرہے ہیں ‘مگر مجال ہے کسی پروڈیوسر یا ڈائریکٹر کی کہ وہ ان سے پوچھ سکیں کہ آپ اتنی دیر سے سیٹ پر کیوں پہنچتے ہیں… وہ پوچھ بھی نہیں سکتے کیونکہ اس کے علاوہ ان کے پاس کوئی دوسری چوائس ہی نہیں کہ جس کو لے کر وہ اپنی فلم سینما میں لگا سکیں۔ میرا کہنے کا مطلب یہ ہے کہ ہمارے پروڈیوسر اور ڈائریکٹر صاحبان سکرپٹ پر نہیں بلکہ سپرسٹارز کے محتاج ہیں‘ حقیقت میں فلم انڈسٹری کی بربادی کی وجہ بھی نان پروفیشنل اپروچ ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔