پنجاب میں فوجداری اور سول عدالتیں الگ الگ کرنیکا فیصلہ

قیصر شیرازی  پير 9 جنوری 2017
قتل کیس کی 6 ماہ میں مکمل سماعت کاغیرعلانیہ ٹارگٹ بھی مقررکیا جارہا ہے۔ فوٹو: فائل

قتل کیس کی 6 ماہ میں مکمل سماعت کاغیرعلانیہ ٹارگٹ بھی مقررکیا جارہا ہے۔ فوٹو: فائل

راولپنڈی: ضلع راولپنڈی سمیت اب پنجاب بھر میں مقدمات کی تیزی کے ساتھ سماعت اورجلدومیرٹ پرفیصلوں کیلیے  فوجداری اورسول عدالتیں الگ الگ کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔

ضلع راولپنڈی میں سول اورفوجداری عدالتیں الگ کرنے کایہ تیسرا تجربہ ہوگا اس سے قبل2 مرتبہ یہ تجربہ ناکام ہوچکاہے۔ ضلع راولپنڈی میں2 بارکیسوں کے جلد فیصلوں کیلیے سول اورسیشن جج الگ کیے گئے تھے مگر دونوں بار مقدمات کم ہونے کے بجائے زیادہ ہوگئے۔ فوجداری عدالتوں کے ججزتمام کام مکمل کرکے ایک بجے تک فارغ ہوجاتے تھے جبکہ سول عدالتوں کے جج صبح 9 بجے سے شام 5 بجے تک مقدمات میں مصروف رہتے تھے جس کے باعث سول وفوجداری عدالتیں پھر ایک کردی گئی تھیں۔

اس بارآئندہ ماہ فروری سے فوجداری وسول عدالتیں الگ کی جارہی ہیں جبکہ جن اضلاع میں مقدمات کی تعداد زیادہ ہے، ان اضلاع کو مزید سول وسیشن جج دیے جائیں گے، آئندہ ماہ سے مقدمات کی بلاوجہ تاریخیں بھی نہیں دی جائیں گی اور موجودہ مقدمات کارش ختم کرکے قتل کیس کی 6 ماہ میں سماعت مکمل کرنے کا غیر اعلانیہ ٹارگٹ بھی مقررکیا جارہا ہے، ضلعی عدالتوں کا نظام بھی ہائیکورٹ کی طرز پر مکمل کمپیوٹرائز کیا جارہا ہے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔