پتلی دال نے حالت بھی پتلی کردی

خوشنود زہرا  منگل 10 جنوری 2017
 کبھی سرجیکل اسٹرائیک تو کبھی ناکام میزائل تجربوں جیسے بھونڈے دعویٰ کرنیوالے ملک کا حال یہ ہے کہ سرحدوں پر سخت حالات میں تعینات فوجی بنیادی خوراک سے ہی محروم ہیں۔ فوٹو: گوگل

کبھی سرجیکل اسٹرائیک تو کبھی ناکام میزائل تجربوں جیسے بھونڈے دعویٰ کرنیوالے ملک کا حال یہ ہے کہ سرحدوں پر سخت حالات میں تعینات فوجی بنیادی خوراک سے ہی محروم ہیں۔ فوٹو: گوگل

’دودھ مانگو گے تو کھیر دیں گے‘  والا مشہورِ زمانہ ڈائیلاگ تو آپ نے بھی یقیناً سُنا ہی ہوگا، اب ذرا فراخ دلی  ملاحظہ کیجئے کہ ہم نے تو صرف کشمیر مانگنے کی بات کی اور دریا دل پڑوسی نے ہمیں دودھ کے ساتھ شکر اور چاول والی کھیر دینے کا بھی عندیہ دیدیا۔ اب پستہ، بادام اور کھوپرے سے سجاوٹ بھی ہوسکتی ہے لیکن ایسے غیر ضروری لوازمات کو سائیڈ پر رکھ کر اور حقیقت پسندی سے کام لیتے ہوئے ہم نے صرف دودھ، شکر اور چاول سے بنی لذیز کھیر پر ہی قلم روک لیا۔ اب کوئی اس مہان دیش سے پوچھے کہ بھیا اگر اتنی فیاضی دکھانی ہے تو شروعات اپنی فوج سے کیوں نہیں کرتے جہاں سے کل ہی ایک غریب، بھوکے فوجی نے پیغام بھیجا ہے کہ گھنٹوں برف میں ڈیوٹی کرنے کے بعد بھی بھوکے پیٹ ہی سونا پڑتا ہے۔

جی ہاں یہ بات ہورہی ہے نریندر مودی کی راجدھانی بھارت دیس کی، جہاں دور دراز برف پوش پہاڑی سرحدوں پر تعینات بہادر تیج یادو نے واقعی بہادری سے اپنی جان تیج کرتے ہوئے بھارتی فوج کی حالت ذار دنیا کے سامنے کھول کر رکھ دی ہے۔ کبھی سرجیکل اسٹرائیک تو کبھی ناکام میزائل تجربوں جیسے بھونڈے دعویٰ کرنے والے ملک کا حال یہ ہے کہ سرحدوں پر سخت حالات میں تعینات فوجی بنیادی خوراک سے ہی محروم ہیں اور جب یہ بھوک حد سے زیادہ بڑھی تو مجبوراً اُس جوان کو یہ قدم اٹھانا پڑا۔ جس میں اُس نے ناشتہ اور کھانے کے وقت ملنے والی خوراک کا مینیو بھارتی حکام سمیت دنیا بھر کو دکھا دیا۔

صبح سویرے سے شام ڈھلے تک برف میں کھڑے رہ کر اپنی ڈیوٹی ادا کرنے کے عوض بھارتی فوجیوں کو صبح ناشتے میں پتلی روٹی وہ بھی صرف چائے کے ساتھ ملتی ہے۔ کھانے میں ملتی ہے پتلی دال جس میں یادو کے مطابق مصالحے کے نام پر ہلدی و نمک کے علاوہ ڈھیر سارا پانی ہوتا ہے۔ اب کوئی جا کر اُس مودی سے پوچھے کہ جو آپ پڑوسی ملکوں کے اندرونی معاملات پر گہری نظر رکھنے کا دعویٰ کرتے ہیں اور ٹانگ اڑانے کی اپنی سی پوری کوشش کرتے ہیں کبھی اپنے ملک میں بھی جائزہ لیجئے کہ وہاں کیا گُل کھلائے جارہے ہیں۔ جو ملک اپنی سرحدوں پر تعینات جوانوں سے دغا بازی کرے اور ان کے نام پر ملنے والی خوراک بیچ بیچ کر ناقص اور ناکافی غذا فراہم کرے وہاں دو نمبری کا کیا عالم ہوگا۔ مزید پتلی حالت اُس وقت ہوجاتی ہے جب رات میں کبھی کھانے کو ملتا ہے اور کبھی بھوکے پیٹ ہی سونا پڑجاتا ہے۔

بی ایس ایف کی کرپشن کا پول کھولنے والا یہ فوجی مقبوضہ جموں و کشمیر میں تعینات ہے اور اُس نے یہ بھی خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اُسے اِس ویڈیو پیغام کے بعد جان کا خطرہ بھی ہے۔ سو شاید بہادر تیج نے سوچا کہ اب بھوکا رہ کر مرنے سے بہتر ہے کہ کچھ اچھا ہی کر جاؤں جس سے کم از کم اس کے ساتھیوں کا ہی بھلا تو ہوجائے۔

کشمیر میں خون اور انسانی جانوں سے کھیلنے والے بھارت سے گزارش ہے کہ اب ذرا اپنا نظریہ تبدیل کرے اور جنگ و دشمنی کو ایک طرف رکھتے ہوئے امن کا راگ الاپے کیوںکہ صرف ایک بہادر یادو جیسے خوراک کو ترستے فوجی ہی نہیں بلکہ نیو ائیر نائٹ پر بنگلور میں زیادتی کا نشانہ بننے والی خواتین، بیت الخلاء جیسی بنیادی ضرورت سے نا آشنا بھارتی شہری آپ کی ترجیحات اور پالیسیز کی بدحالی کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ صرف ہم ہی نہیں آپ کے دیش واسی خود سوالیہ نشان بنے کھڑے ہیں کہ پہلے اپنی حالت سدھارو، اپنے اندرونی معاملات بہتر کرو پھر کسی دوسرے ملک کی جانب پیش قدمی، اور خطے میں حکمرانی کا خواب دیکھنا۔

مودی جی غور کریں تو واضح ہوجائے گا کہ کشمیر میں درندگی دکھانے والے بھارتی فوجی خود اپنے ظلم کا اعتراف کرچکے ہیں اور یقیناً ان ہی جیسی وجوہات کی بناء پر وہ نفسیاتی مسائل کا شکار ہوکر خود کشیاں کرنے پر اتر آتے ہیں۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

اگر آپ بھی ہمارے لئے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کےساتھ [email protected] پر ای میل کریں۔
خوشنود زہرا

خوشنود زہرا

بلاگر آزادی اظہار رائے کے ساتھ تمام بنیادی انسانی حقوق کی فراہمی کی قائل ہیں، تحقیقی صحافت میں خاص دلچسپی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔