محکمہ صحت میں ڈسپنسرز کی اسامیوں پر بھرتی کے خلاف حکم امتناع

اسٹاف رپورٹر  اتوار 30 دسمبر 2012
درخواست گزار کے مطابق صرف ضلع بے نظیر آباد(نوابشاہ) میں ڈیڑھ سو سے زائد افرادکو جعلی ڈگریاں رکھنے کے باوجود اس اسامی پر ملازمت  دیدی گئی. فوٹو: فائل

درخواست گزار کے مطابق صرف ضلع بے نظیر آباد(نوابشاہ) میں ڈیڑھ سو سے زائد افرادکو جعلی ڈگریاں رکھنے کے باوجود اس اسامی پر ملازمت دیدی گئی. فوٹو: فائل

کراچی: سندھ ہائیکورٹ نے محکمہ صحت میں ڈسپنسرز کی اسامیوں پر بھرتی کے خلاف آئینی درخواست پر حکم امتناع جاری کرتے ہوئے مدعا علیہان کو نوٹس جاری کردیے ہیں۔

نوابشاہ سے تعلق رکھنے والے لیاقت علی نے شفیق احمد ایڈووکیٹ کے توسط سے سیکریٹری محکمہ صحت اور دیگر  کو فریق بناتے ہوئے موقف اختیار کیا ہے کہ محکمہ صحت میں ڈسپنسرز کی اسامیوں پر بھرتیاں جاری ہیں ،ڈسپنسر کا براہ راست مریض سے تعلق ہوتا ہے ، یہ اہم عہدہ ہے لیکن من پسند افراد کو بھرتی کرنے کے لیے قواعد وضوابط کو پامال کیا جارہا ہے ،درخواست گزار کے مطابق صرف ضلع بے نظیر آباد(نوابشاہ) میں ڈیڑھ سو سے زائد افرادکو جعلی ڈگریاں رکھنے کے باوجود اس اسامی پر ملازمت  دیدی گئی ، اس سے پورے صوبے کی صورتحال کااندازہ کیا جاسکتا ہے ، درخواست میں موقف اختیارکیا گیا ہے کہ یہ تقرریاں انسانی جانوں سے کھیلنے کے مترادف ہیں اوراگر معاملے کی فوری سماعت نہ کی گئی تو ناقابل تلافی نقصان ہوگا۔

07

اس لیے بھرتیوں کوفوری روکا جائے اور مدعا علیہان کو ہدایت کی جائے کہ وہ میرٹ پر تقرریاں کریں اوراب تک کی گئی تقرریوں کا ریکارڈ عدالت میں پیش کیا جائے ، درخواست گزار نے مزید موقف اختیار کیاکہ یہ فوری نوعیت کا معاملہ ہے ، اس لیے سندھ ہائیکورٹ حیدرآباد سرکٹ کے بجائے اس معاملے کو کراچی میں فوری طور پر سناجائے ، فاضل بینچ نے درخواست گزار کے وکیل کے ابتدائی دلائل سننے کے بعد 18جنوری تک حکم امتناع جاری کرتے ہوئے سیکریٹری صحت کو ہدایت کی ہے کہ وہ آئندہ سماعت پر اس صورتحال کے بارے میں جواب داخل کریں ۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔