- ڈکیتی کے ملزمان سے رشوت لینے کا معاملہ؛ ایس ایچ او، چوکی انچارج گرفتار
- کراچی؛ ڈاکو دکاندار سے ایک کروڑ روپے نقد اور موبائل فونز چھین کر فرار
- پنجاب پولیس کا امریکا میں مقیم شہباز گِل کیخلاف کارروائی کا فیصلہ
- سنہری درانتی سے گندم کی فصل کی کٹائی؛ مریم نواز پر کڑی تنقید
- نیویارک ٹائمز کی اپنے صحافیوں کو الفاظ ’نسل کشی‘،’فلسطین‘ استعمال نہ کرنے کی ہدایت
- پنجاب کے مختلف شہروں میں ضمنی انتخابات؛ دفعہ 144 کا نفاذ
- آرمی چیف سے ترکیہ کے چیف آف جنرل اسٹاف کی ملاقات، دفاعی تعاون پر تبادلہ خیال
- مینڈھے کی ٹکر سے معمر میاں بیوی ہلاک
- جسٹس اشتیاق ابراہیم چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ تعینات
- فلاح جناح کی اسلام آباد سے مسقط کیلئے پرواز کا آغاز 10 مئی کو ہوگا
- برف پگھلنا شروع؛ امریکی وزیر خارجہ 4 روزہ دورے پر چین جائیں گے
- کاہنہ ہسپتال کے باہر نرس پر چھری سے حملہ
- پاکستان اور نیوزی لینڈ کا پہلا ٹی ٹوئنٹی بارش کی نذر ہوگیا
- نو منتخب امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا
- تعصبات کے باوجود بالی وڈ میں باصلاحیت فنکار کو کام ملتا ہے، ودیا بالن
- اقوام متحدہ میں فلسطین کی مستقل رکنیت؛ امریکا ووٹنگ رکوانے کیلیے سرگرم
- راولپنڈی میں گردوں کی غیر قانونی پیوندکاری میں ملوث گینگ کا سرغنہ گرفتار
- درخشاں تھانے میں ملزم کی ہلاکت؛ انکوائری رپورٹ میں سابق ایس پی کلفٹن قصور وار قرار
- شبلی فراز سینیٹ میں قائد حزب اختلاف نامزد
- جامعہ کراچی ایرانی صدر کو پی ایچ ڈی کی اعزازی سند دے گی
سوئٹزرلینڈ میں مسلم طالبات کو مردوں سے الگ سوئمنگ پول دینے کی درخواست مسترد
بیسل: سوئٹزرلینڈ نے یورپی عدالت برائے انسانی حقوق (ای ایچ سی آر) میں دائر ایک مقدمہ جیت لیا جس کے بعد اسکولوں اور کالجوں میں مسلمان لڑکیوں کوعلیحدہ سوئمنگ پول میں نہانے کی اجازت نہیں ہوگی اور انہیں اپنے مرد ساتھیوں کے ساتھ ہی تیراکی کی لازمی تربیت لینا ہوگی۔
مسلمان والدین نے پہلے اس رویئے کے خلاف ایک مقدمہ دائر کرتے ہوئے اپنی بیٹیوں کے لیے مخصوص سوئمنگ پول میں تربیت کا مطالبہ کیا تھا۔ اس اقدام کے خلاف سوئٹزرلینڈ کے رہائشی ترک نژاد سوئس والدین نے اپنی بیٹیوں کو تیراکی کی لازمی کلاسوں میں بھیجنے سے انکار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اسلامی احکامات کے تحت ان کے بچے اس میں شامل ہونے سے قاصر ہیں۔ اس کے بعد تعلیمی افسران نے مسلمان والدین کو خبردار کیا کہ اگر بچیوں کو سوئمنگ پول نہ بھیجا گیا تو پاکستانی ایک لاکھ روپے تک جرمانہ ہوسکتا ہے، اس کے باوجود ان کی بچیوں نے سوئمنگ کی لازمی کلاس سے اعتراض کیا اور ان پر پاکستانی ایک لاکھ چالیس ہزار روپے کا جرمانہ کیا گیا۔
والدین نے لڑکوں کے ساتھ مسلمان لڑکیوں کی لازمی سوئمنگ کلاسوں کے خلاف عدالت سے رجوع کیا جس پر سوئٹزر لینڈ کی مقامی عدالت نے ان کی درخواست مسترد کردی اور اس کے بعد والدین نے 2012 میں سوئزرلینڈ کی وفاقی عدالت سے رجوع کیا۔ اس طرح یہ معاملہ یورپی کورٹ آف ہیومن رائٹس میں پہنچا جہاں مسلمان والدین نے مؤقف اختیار کیا کہ اسکول کی جانب سے ان کی مسلمان بیٹیوں کو لڑکوں کے ساتھ سوئمنگ کی لازمی کلاسوں پر زور دینا اور جرمانہ عائد کرنا انسانی حقوق کے یورپی کنوینشن کے آرٹیکل 9 کی خلاف ورزی ہے۔ مسلم والدین کی درخواست کے باوجود ’’ای ایچ سی آر‘‘ نے بھی یہ درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس میں مذہبی آزادی کی کوئی خلاف ورزی ظاہر نہیں ہوتی۔
سوئس، سویڈش، ہسپانوی، سربین اور سلاووکیا کے ججوں پر مشتمل 7 رکنی بینچ نے درخواست مسترد کرتے ہوئے اپنا فیصلہ سنایا کہ اگرچہ اس قدم سے مذہبی آزادی میں کچھ مداخلت ضرور ہوئی ہے لیکن سماجی ہم آہنگی کے مقصد سے اسے جائز قرار دیا جاسکتا ہے اور اسی لیے یہ قدم جائز ہے۔ بینچ کا مؤقف تھا کہ سوئزرلینڈ کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ کامیاب سماجی روابط کے لیے کامیاب کوششیں کرتا رہے۔ اس احکام کے بعد سوئزرلینڈ کے مسلمان والدین کو اپنے بچیوں کو مخلوط سوئمنگ پول کلاسوں میں لازمی شریک کرنا ہوگا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔