ہوشیار رہیں، پیس میکر بھی ہیک ہوسکتے ہیں

غ۔ع  جمعرات 12 جنوری 2017
اسمارٹ پیس میکر کے جدید ورژن میں واقع ہونے والی خرابی کو ماہرین بیٹھے بٹھائے دور کرسکتے ہیں۔ فوٹو: نیٹ

اسمارٹ پیس میکر کے جدید ورژن میں واقع ہونے والی خرابی کو ماہرین بیٹھے بٹھائے دور کرسکتے ہیں۔ فوٹو: نیٹ

ٹیکنالوجی میں ہونے والی پیش رفت کی بہ دولت بہت کچھ ’ اسمارٹ ‘ ہوگیا ہے۔ ’اسمارٹ‘ کی اصطلاح ان برقیاتی آلات کے لیے استعمال ہوتی ہے جو مختلف وائرلیس پروٹوکولز جیسے بلوٹوتھ، وائی فائی، تھری جی، این ایف سی (Near field Communication) وغیرہ کے ذریعے دوسرے برقیاتی آلات یا نیٹ ورک سے منسلک ہوں۔

اسمارٹ فون کے بارے میں تو آپ پڑھتے اور سنتے ہی رہتے ہیں۔ موبائل فون کے علاوہ ویڈیو ٹیلی ویژن، ریفریجریٹر، گھڑیاں، دستی کڑوں سمیت متعدد اشیاء ’ اسمارٹ ‘ ہوچکی ہیں۔ ’ اسمارٹنیس ‘ کا جنون تیزی سے فروغ پا رہا ہے اور مختلف آلات اسمارٹ ہوتے چلے جارہے ہیں۔ ان میں طبی آلات بھی شامل ہیں۔ انسولین پمپ حتیٰ کہ دل کی دھڑکنوں کو اعتدال پر رکھنے والا پیس میکر بھی اسمارٹ ہوگیا ہے۔

دل کی دھڑکنوں کو اعتدال میں رکھنے کے لیے اس آلے کا استعمال عشروں سے کیا جارہا ہے۔ پیس میکر لگائے جانے کے بعد دل کی حالت کا اندازہ کرنے کے لیے ڈاکٹر کے پاس جا کر باقاعدہ طبی معائنہ کروانا ضروری ہوتا ہے۔ تاہم بعض اوقات مصروفیات یا کسی اور وجہ سے ڈاکٹر کے پاس جانے کا وقت نہیں نکل پاتا۔ یوں بھی ہوتا ہے کہ دل کی حالت یا پیس میکر میں واقع ہونے والی معمولی خرابی سے مریض بے خبر رہتا ہے۔ انھی وجوہات کو مدنظر رکھتے ہوئے اسمارٹ پیس میکر بنایا گیا جو خودکار طور پر دل کی حالت سے متعلق معلومات ڈاکٹر کو ارسال کرتا رہتا ہے۔

اسمارٹ پیس میکر کے جدید ورژن میں واقع ہونے والی خرابی کو ماہرین بیٹھے بٹھائے دور کرسکتے ہیں۔ معلومات کی ترسیل اور خرابی کا سدباب انٹرنیٹ کے ذریعے انجام پاتے ہیں۔ اسی ذریعے سے کام لیتے ہوئے ہیکرز ، پیس میکر میں نقب لگا کر کسی فرد کو موت کے منھ میں دھکیل سکتے ہیں۔

اسمارٹ ڈیوائسز چوں کہ انٹرنیٹ کے ذریعے دوسرے آلات سے منسلک ہوتی ہیں، لہٰذا کمپیوٹر اور آئی فونز کی طرح انھیں بھی ہیک کیا جاسکتا ہے۔ امریکی حکومت نے حال ہی میں سائبر سیکیورٹی کے حوالے سے تنبیہ جاری کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اسمارٹ پیس میکر، ہیکرز کا آسان ہدف ثابت ہوسکتے ہیں۔ امریکا کی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن کی سینیئر عہدے دار سوزانے شوارٹز کہتی ہیں کہ اسمارٹ پیس میکر اور اس قسم کے دوسرے طبی آلات سے متعلق سائبر خطرات موجود ہیں، اور وقت کے ساتھ ساتھ یہ بڑھتے جائیں گے۔

امریکی ماہرین نے پانچ ماہ تک اسمارٹ پیس میکرز میں سیکیورٹی کی خامیوں پر تحقیق کی۔ تحقیق کی بنیاد دو افراد کی موت بنی تھی، جن کے پیس میکرز کی بیٹری مقررہ میعاد سے تین ماہ پہلے ختم ہوگئی تھی۔ تحقیق کے بعد ایف ڈی اے کی جانب سے طبی آلات میں سیکیورٹی کی خامیوں پر تیس صفحات پر مشتمل رہنما رپورٹ جاری کی گئی ہے۔ رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ اسمارٹ طبی آلات ہیکروں کا نشانہ بن سکتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔