برآمدی ریلیف پیکیج پر ویلیو ایڈڈ ٹیکسٹائل اور ہارٹی کلچر سیکٹر نے اعتراض کردیا

احتشام مفتی / کاشف حسین  جمعرات 12 جنوری 2017
پی ایف وی اے نے وزیرخزانہ کوہنگامی خط لکھ دیا، ملاقات کاوقت دینے کامطالبہ۔ فوٹو: فائل

پی ایف وی اے نے وزیرخزانہ کوہنگامی خط لکھ دیا، ملاقات کاوقت دینے کامطالبہ۔ فوٹو: فائل

کراچی: وفاقی حکومت کی جانب سے برآمدی شعبوں کے لیے اعلان کردہ پیکیج پر ویلیوایڈڈ ٹیکسٹائل اورہارٹی کلچرسیکٹرز نے تحفظات کا اظہارکردیا ہے۔

ویلیو ایڈڈ ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز نے اسے غیرحقیقت پسندانہ قراردے دیا اور موقف پیش کیا ہے کہ 675 ارب روپے مالیت کے سرکلرڈیٹ کے علاوہ سیلزٹیکس، ودہولڈنگ ٹیکس وڈی ایل ٹی ایل ریفنڈزکے خطیر واجبات کی عدم ادائیگی کے اس ماحول میں حکومت کس طرح ایکسپورٹ انڈسٹری کو180 ارب روپے کا پیکیج فراہم کرے گی۔

حکومت نے پیکیج کے تحت کاٹن یارن اورگرے فیبرک کی برآمدات پر 4 فیصد ری بیٹ دینے کافیصلہ کرکے درحقیقت بیرونی دنیا کے ہمارے حریف برآمدکنندگان کو سپورٹ دینے کی کوشش کی جو پاکستان سے ویلیوایڈڈ ٹیکسٹائل انڈسٹری کا خام مال رعایت کے ساتھ درآمدکرکے عالمی مارکیٹ میں پاکستانی ویلیوایڈڈٹیکسٹائل مصنوعات کے برآمدکنندگان کے سامنے مضبوط بنیادوں پر کھڑے ہوں گے۔

پاکستان اپیرل فورم کے چیئرمین محمد جاوید بلوانی نے کہا کہ اس اقدام سے پیکیج مرتب کرنے والے پالیسی سازکی پیشہ ورانہ قابلیت مشکوک ہوگئی ہے، پاکستان میں روئی کی درآمدات پر4فیصد ڈیوٹی اور5 سیلزٹیکس ختم کردیا گیا ہے جبکہ اس کے برعکس کاٹن یارن کی درآمدات پر10 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی،5 فیصد کسٹم ڈیوٹی اور5 فیصد سیلزٹیکس عائد ہے لیکن دوسری جانب حکومت ملک میں یارن کی قلت کے باوجود نئے پیکیج کے تحت کاٹن یارن کی برآمدات پر4 فیصد ری بیٹ دے رہی ہے۔

محمد جاوید بلوانی نے بتایا کہ گزشتہ 3 سال7 ماہ کے دوران سرکلرڈیٹ33.66 فیصد اضافے سے675 ارب روپے تک پہنچ گئی ہے جبکہ اس عرصے میں حکومت کی جانب سے ہر بار کی طرح وفاقی بجٹ کے موقع پر برآمد کنندگان کے تمام ریفنڈز ادا کرنے کے وعدوں کے باوجود تاحال اربوں مالیت کے ریفنڈز زیرالتوا ہیں، ماضی میں بھی حکومت کی جانب سے سال2009 تا2014 کے لیے 128 ارب روپے کا ریلیف پیکیج دینے کا اعلان کیا گیا تھا لیکن بدقسمتی سے پیکیج کے تحت صرف28 ارب روپے ہی بمشکل سے فراہم کیے گئے، ان حقائق کو مدنظررکھتے ہوئے ویلیوایڈڈ ٹیکسٹائل سیکٹر کے برآمدکنندگان حکومت کے اعلان کردہ 180 ارب روپے کے پیکیج کو مشکوک قراردے رہے ہیں۔

ہارٹی کلچ سیکٹر نے بھی وفاقی حکومت کی جانب سے برآمدکنندگان کو 180ارب روپے کے پیکیج کے اعلان پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ اسحق ڈار کے نام ہنگامی خط کے ذریعے پھل اور سبزیوں کے برآمد کنندگان کو ایف او بی ویلیو پر5 فیصد کی مالی مراعات کی فراہمی کا مطالبہ کردیا ہے۔

پی ایف وی اے کے سرپرست اعلیٰ وحید احمد نے بتایا کہ وفاقی حکومت نے ہارٹی کلچر سیکٹر میں ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ کے فروغ، کامن فیسلیٹی مراکز کے قیام سمیت مسابقت کو آسان بنانے کیلیے سہولتوں کی فراہمی کی یقین دہانی کرائی تھی تاہم برآمدی صنعتوں کے لیے اعلان کردہ پیکیج میں ہارٹی کلچر ٹریڈ کو یکسر نظر انداز کردیا گیا جس پر پھل اور سبزیوں کے برآمد کنندگان کے ساتھ کاشتکاروں میں بھی مایوسی پائی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ معیشت اور برآمدات کیلیے ٹیکسٹائل سیکٹر کی اہمیت اپنی جگہ ہے تاہم معیشت میں زراعت کے شعبے کے اہم کردار کو بھی نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔

وحید احمد نے بتایا کہ ایسوسی ایشن کی جانب سے وزیر خزانہ اسحق ڈار کو ہنگامی خط ارسال کیا گیا ہے جس میں ان سے اپیل کی گئی ہے کہ ہارٹی کلچر سیکٹر کو ایف او بی ویلیو پر 5فیصد مالی مراعات کی فراہمی، 3 سال کیلیے ودہولڈنگ اور ایکسپورٹ ڈیولپمنٹ فنڈ کنٹری بیشن 1.25فیصد کی چھوٹ فراہم کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔ ایسوسی ایشن نے وزیر خزانہ سے درخواست کی ہے کہ برآمدی صنعتوں کیلیے مراعاتی پیکیج کو حتمی شکل دینے سے قبل ایسوسی ایشن کے وفد سے ملاقات کرکے موقف سے آگاہ کرنے کا موقع دیا جائے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔