- ایران کو جوہری بم بنانے سے روکنے کیلیے ہر حد تک جائیں گے، اسرائیل
- رجب طیب اردوان کی حلف برداری میں شرکت کیلیے وزیراعظم ترکیہ روانہ
- منظور وسان کا عثمان بزدار کے سیاست چھوڑنے سے متعلق بیان پر دلچسپ تبصرہ
- سپریم کورٹ میں کوئی الگ گروپ نہیں بنا رکھا، جسٹس قاضی فائز عیسی کی وائرل ویڈیو پر وضاحت
- ڈالر کے انٹربینک اور اوپن مارکیٹ ریٹ میں اضافہ
- فی تولہ سونے کی قیمت میں بڑا اضافہ
- لاہور کے 5 مقامات پر دفعہ 144 نفاذ
- انسانی اسمگلنگ اور جعل سازی میں ملوث اشتہاری ملزمان گرفتار
- دیر میں مدرسے کے چار طالب علم تالاب میں ڈوب کر جاں بحق
- میٹا نے ایپل سے پہلے کویسٹ تھری وی آر ہیڈسیٹ پیش کرنے کا عندیہ دیدیا
- بزرگوں کو توانا رکھنے والی صدیوں پرانی آسان چینی ورزش
- چھٹی منزل سے گرنے والی بلی معجزاتی طور پر زندہ بچ گئی
- حکومت پنجاب کا صوبے میں مزید 7 نیشنل پارکس بنانے کا اعلان
- سونے کی قیمتوں سے پریشان دکاندار عدالت پہنچ گئے
- شدید اعتراضات کے بعد برطانیہ کا اسکولوں میں جنسی تعلیم پر نظرِثانی کا فیصلہ
- روس، ایران، افغانستان سے اشیا کے بدلے اشیا کی تجارت کا طریقہ کار جاری
- بجٹ میں ای او بی آئی کی پنشن بڑھنے کا امکان
- ریاست منی پور میں بھارت سے الگ ہونے کے مطالبات زور پکڑنے لگے
- پرویز الہٰی رہائی کے حکم کے فوری بعد دوبارہ گرفتار
- کوئٹہ؛ گھر کے اندر کنویں میں گر کر چار افراد جاں بحق
ایتھنز کے مسلمان 180سال سے مسجد کی تعمیر کے منتظر

5 صدی اسلامی ظلم برداشت کیا، مسجد بنانا آزادی کے شہیدوں کی توہین ہے ، بشپ سیرافم. فوٹو: وکی پیڈیا
ایتھنز: ایتھنز کے مسلمان 180سال سے مسجد کی تعمیر کے منتظر ہیں،پورے یورپ میں ایتھنز ہی ایک واحد دارالحکومت ہے جہاں کوئی مسجد نہیں ہے۔
شہر کے پاس فوج کیلیے مخصوص ایک غیر استعمال شدہ جگہ کو پہلی مسجد کیلیے منتخب کیا گیا ہے جس میں 500 لوگ نماز پڑھ سکیں گے۔مسجد تعمیر ہوئی تو اس کے دروازے کے پاس ہی چرچ بھی ہوگا جس پر آنے جانے والوں کی نظر پڑ سکے گی۔برطانوی میڈیا کے مطابق یونان اس وقت مالی مشکلات سے دو چار ہے ،مسجد کی تعمیر کیلیے 13 لاکھ ڈالرکا اعلان کرنا آسان کام نہیں ہوگا۔ترقیاتی امور کی وزارت کے سیکریٹری سٹراتسو سموپولس نے کہاکہ مسجد کی تعمیر ضروری ہے اور ممکن ہے کہ ہم اس پر آئندہ چند ماہ میں عمل بھی شروع کریں۔
یونان کے چرچ نے بھی مسجد کی تعمیر کے منصوبے کی حمایت کی ہے لیکن بعض سینئر قدامت پسند مخالف ہیں۔ چرچ کے ایک بشپ سیرافم نے کہاکہ ترکی کے دور اقتدار میں یونان نے 5 صدیوں تک اسلامی ظلم برداشت کیا اور مسجد کی تعمیر سے ان شہیدوں کی توہین ہوگی جنہوں نے ہمیں آزادی دلائی تھی۔یونان میں اس سے متعلق مختلف آرا ہیں ایک شخص کا کہنا تھا مسلمانوں کیلیے عبادت کی جگہ ہونی چاہیے۔
یونان سے نقل مکانی کرنے والوں نے بھی دوسری جگہوں پر اپنے چرچ تعمیر کیے ہیں۔ایک دوسرے طالب علم ماریو نے کہا کہ یہ عیسائیوں کا ملک ہے اور اگر انہیں مسجد چاہیے تو وہ اپنے ملک واپس چلے جائیں۔یونان میں مذہب بھی قومی شناخت کا حصہ ہے ، چرچ اور حکومت میں گہرا ربط رہتا ہے تاہم مسجد کے اس مسئلے نے یہ بحث چھیڑ دی ہے کہ یونان مستقبل میں کیسی ریاست بن کر ابھرنا چاہتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔