گولڑہ شریف کی صفائی کا فارمولا

نجم صفدر  جمعرات 12 جنوری 2017
یہ تحریر لکھنے کا مقصد یہی ہے کہ کسی طرح ذمہ دار لوگوں کو مسائل سے آگاہ کیا جائے لیکن میں آگاہ نہیں کروں گا بلکہ بلکہ حالات کی بہتری کے حوالے سے کچھ تجاویز بھی پیش کروں گا۔ فوٹو: فائل

یہ تحریر لکھنے کا مقصد یہی ہے کہ کسی طرح ذمہ دار لوگوں کو مسائل سے آگاہ کیا جائے لیکن میں آگاہ نہیں کروں گا بلکہ بلکہ حالات کی بہتری کے حوالے سے کچھ تجاویز بھی پیش کروں گا۔ فوٹو: فائل

گولڑہ شریف اسلام آباد کے سیکٹر ای الیون میں دیہی علاقہ ہے جو کہ اپنی روحانی حیثیت کی وجہ سے پورے پاکستان میں مشہور ہے لیکن چونکہ یہ اسلام آباد کا ڈیویلپ سیکٹر نہیں ہے اور نہ ہی سی ڈی اے کے زیرِ انتظام آتا ہے لہذا یہاں صفائی کی صورتحال سنگین حد تک خراب ہے، لیکن اِس سے بھی بدتر صورتحال یہ ہے کہ یہاں کی صفائی کے حوالے سے اب تک کوئی سنجیدہ کوشش کی ہی نہیں گئی ہے۔

سچ پوچھیے تو میں نہیں جانتا کہ اگر ماضی میں یہ کام نہیں ہوا تو مستقبل میں بھی ایسا ہوگا یا نہیں، لیکن یہ ضرور جانتا ہوں کہ صفائی کے خراب انتظامات کی وجہ سے وہاں کے لوگ بہت زیادہ مشکل میں ہیں۔ یہ تحریر لکھنے کا بھی بنیادی مقصد یہی ہے کہ کسی طرح ذمہ دار لوگوں کی توجہ اِس جانب مبذول کروائی جائے۔ لیکن میں صرف آگاہ نہیں کروں گا بلکہ یہاں کے حالات کس طرح بہتر کیے جاسکتے ہیں اِس حوالے سے کچھ تجاویز بھی پیش کروں گا، تاکہ اگر کسی کو اب تک یہاں کے مسائل کے حوالے سے حل نہ سوجھ رہا ہو تو یہ تحریر پڑھ کر کچھ خیال ذہن میں آجائے۔

تو وہ تجاویز کیا ہیں، آئیے اُس پر نظر ڈالتے ہیں۔

  • سب سے پہلے ایک محترم شعیب خان (چیئرمین یونین کونسل گولڑہ) ایک میٹنگ طلب کریں جس میں پیر صاحبان، زبیرفارق خان صاحب، عقیل انجم خان صاحب خود یا اُن کا ایک ایک نمائندہ شامل ہو۔
  • ان معززین کی سرپرستی حاصل کرنے کے بعد دوسری ملاقات کا انتظام کیا جائے جس میں گولڑہ شریف کی ہر برادری ہر محلے یا گلی کے ایک سرکردہ نمائندے کو شامل کرکے ایک ’’کمیٹی‘‘ بنائی جائے جس کی سربراہی چیئرمین صاحب کریں اور اِس کمیٹی کی سرپرستی (جناب عقیل انجم خان، زبیرفاروق خان اور ایک پیر صاحب (یا اُن کا مقرر کردہ ایک ایک نمائندہ ہو) وہ کریں اور وہاں یہ ’’فارمولا‘‘ پیش کرکے کمیٹی کی آراء حاصل کی جائے-
  • ’سٹی گولڑہ شریف‘ میں تقریبا 2500 چھوٹے بڑے رہائشی گھر یا فلیٹ ہیں جہاں مالک مکان خود یا کرائے دار رہائش پزیر ہیں جبکہ تقریباً 300 دکانیں بھی موجود ہیں۔
  • ہر گھر، فلیٹ، سیٹ اور دکان سے ہر مہینے 200 روپے صفائی کی مد میں اکٹھے کیے جائیں۔ ایسا کرنے کی صورت میں ماہانہ تقریباً پانچ سے چھ لاکھ روپے باآسانی صفائی کی مد میں اکٹھے ہوجایا کریں گے۔
  • بعد ازاں گولڑہ کو 5 برابر حصوں میں (بلحاظ آبادی) تقسیم کردیا جائے اور ہر حصے میں 3 افراد کی ڈیوٹی لگائی جائے کہ وہ تمام گھروں، فلیٹس، اور دکانوں سے ’کچرا‘ اکٹھا کرکے اپنے حصے کے ایک مخصوص مقام پر (جو کمیٹی منتخب کرے گی اور جہاں کچرا اُٹھانے والی گاڑی باآسانی آجائے) اکٹھا کریں گے جبکہ اپنے حصے کو صاف رکھنا یعنی جھاڑو لگانا بھی انہی کی ڈیوٹی ہوگی جبکہ کبھی بھی کسی بھی گٹر کے بند ہونے کی صورت گٹر کو فوراً کھولیں گے بھی یہی لوگ۔ اِس کام کے لیے یہاں کے لوگوں کو کچرا کٹھا کرنے کے لیے چھوٹی ہتھ ریڑھیاں اور صفائی کے لیے جھاڑو لے کر دیے جائیں۔
  • پھر اِس مقام سے ایک گاڑی (جو کمیٹی خرید بھی سکتی ہے یا کسی سے ٹھیکے پربات بھی کرسکتی ہے) وہ سارا کچرا اُٹھا کر پیرودھائی کے قریب (جہاں سارے اسلام آباد کا کچرا ڈمپ کیا جاتا ہے) پھینک کر آجائے۔
  • علاقے کے رہائشیوں سے ہر مہینے پیسے اکٹھے کرنے کے لیے ایک فرد رکھا جائے جو کونسلر صاحب یا متعلقہ گلی محلے کے کمیٹی ممبر صاحب کو ساتھ لے جا کر پیسے لے لیا کرے۔

کوڑا ڈمپ کرنے کی صورت میں کسی بھی قسم کی مشکل کو کمیٹی کے سرپرست حضرات اپنے اثر و اسوخ سے حل کریں جبکہ اسلام آباد کی ’میٹروپولیٹن‘ میں موجود گولڑہ شریف کے مقامی نمائندے (شعیب خان صاحب، اعظم خان صاحب اور ملک ساجد صاحب) بھی اپنا کردار ادا کرسکتے ہیں۔

اس طرح کام کرنے سے کرنے سے 3 نمایاں فائدے حاصل کیے جاسکتے ہیں۔

  • پورا علاقہ صاف ستھرا ہوگا جس سے کئی بیماریوں سے چھٹکارا حاصل ہوگا-
  • علاقے میں موجود کوئی گٹر یا نالہ کبھی بند نہیں ہوگا-
  • علاقے کے کم از کم 15 سے 20 غریب لوگوں کو ’مستقل روزگار‘ میسر آجائے گا۔

اور اگر یہ فارمولا یا طریقہ کار کامیاب ہوجاتا ہے تو اُسے پوری یونین کونسل میں وسعت دی جاسکتی ہے-

نوٹ: یہ نوٹ اہل محلہ اور اہل علاقے کے لیے ہے کہ صرف 200 روپے کی رقم ہرگز اتنی بڑی نہیں ہے کہ کوئی دے نہ سکے، اور یہ چھوٹی رقم دینے کا فائدہ یہ ہوگا کہ آپ کا سارا علاقہ جہاں آپ ہی نے رہنا اور آپ ہی کے بچوں نے سانس لینا ہو صاف ہوجائے گا-

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

اگر آپ بھی ہمارے لئے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کےساتھ [email protected] پر ای میل کریں

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔