2013ء کی پلاننگ کریں

قاسم علی شاہ  پير 31 دسمبر 2012
نئے سال کی پلاننگ کا سب سے اہم حصہ آپ کی اپنی ذات ہے۔  فوٹو: فائل

نئے سال کی پلاننگ کا سب سے اہم حصہ آپ کی اپنی ذات ہے۔ فوٹو: فائل

کسی مجسمہ ساز کی گھڑی ہوئی خوبصورت مورتی کی جب تعریف کی گئی تو اس نے کمال انکساری سے کہا تھا کہ ’’پتھر کے اندر ایک مورتی پہلے سے موجود تھی۔

میں نے اس کے اردگرد سے صرف غیر ضروری پتھر ہٹائے ہیں۔‘‘ بالکل اسی طرح ہمارے اردگرد کتنے غیر ضروری پتھر یعنی رکاوٹیں پڑی ہوتی ہیں اور ہم اپنے اصل کو ان پتھروں میں دفن کردیتے ہیں۔ کسی بھی کامیابی کے تین مراحل ہیں۔ اول منزل کی نشاندہی، دوم راستے پر چلتے ہوئے رکاوٹوں کو ہٹانا، سوم منزل تک پہنچ کر ہی دم لینا یعنی استقامت۔ دنیا میں دوطرح کے لوگ ہوتے ہیں، کامیاب اور ناکام۔ آرٹ، سیاست، تعلیم، کاروبار، سائنس اور ادب اس بات کا گواہ ہے کہ کامیاب لوگ پلاننگ کے ساتھ زندگی گزار رہے ہیں۔ یہ پلاننگ آپ بھی کرسکتے ہیں۔

نیا سال شروع ہوا چاہتا ہے۔ خدا تعالیٰ نے ساری دنیا کے انسانوں کو نئے سال کا تحفہ دیا ہے۔ آپ انصاف دیکھئے کہ ہر ایک کیلئے سال کے دن 365 ہیں۔ ہر ایک کیلئے سال کے مہینے 12 ہیں، ہر ایک کیلئے اس میں 48 ہفتے ہیں، ہر ایک کا دن 24 گھنٹوں کا ہوگا اور ہر ایک کے گھنٹے میں 60 منٹ ہیں، کوئی کسی سے نہ تو یہ وقت چھین سکتا ہے اور نہ ہی قدرت کسی کیلئے سال کے دنوں، ہفتوں اور مہنیوں کو بدلے گی۔

اب اس انصاف کے بعد اصل کمال یہ ہے کہ کیا ہم نے 2013ء کو پلاننگ کے ساتھ گزارنا ہے یا بغیر پلاننگ کے۔ یاد رکھیے گا زندگی میں انسان کو ہار اور جیت پر مکمل اختیار نہیں ہوتا۔ ہمیں اختیار صرف انتخاب کرنے کا ہوتا ہے۔ اب یہ آپ کا انتخاب ہے کہ آپ نے نئے سال کوکتنا مفید بنانا ہے۔ نئے سال کی پلاننگ کا طریقہ کار بتانے سے پہلے آئیے ذرا آپ کو آپ کی خوش بختی کا بتا دیں۔

ہم ماضی کی نسبت آج ایک بہت بہتر دور میں زندہ ہیں۔ کس طرح؟ آپ کسی شعبے کو لے لیں۔ آج سے چند سو سال پہلے سفر کرنا بہت مشکل تھا، لوگ حج پر پیدل جاتے تھے اوربعض زندہ واپس بھی نہیں آپاتے تھے، اس لیے لوگ ان کو رخصت کرتے ہوئے ایسے ملتے تھے جیسے آخری بار مل رہے ہوں۔ آج جہازوں نے یہ سفر چند گھنٹوں کا کردیا ہے۔ ایک ملک سے دوسرے ملک، ایک شہر سے دوسرے شہر جانا بہت آسان ہوگیا ہے۔ آپ اپنی کار میں میوزک سنتے اور گپیں لگاتے دوسرے شہر چلے جاتے ہیں اور آپ کو مسافت کا اندازہ بھی نہیں ہوتا۔ پرانے وقت میں کتابیں بہت نایاب ہوتی تھیں۔ امام بخاری نے بادشاہ وقت کی اجازت سے اس کی لائبریری استعمال کرنا شروع کی، کتابیں ہاتھ سے لکھی جاتی تھیں۔ آج ہر بیگ میں 10 کتابیں اور ایک USB میں چار ہزار سے زائد کتابیں آجاتی ہیں۔ آپ امریکہ یا برطانیہ کی کسی بھی Website سے کتاب مفت ڈائون لوڈ کرسکتے ہیں۔

لہٰذا اس زمانے میں کتاب اور علم آپ کی رسائی میں آگئے۔ ماضی میں ایک خط ایک قاصد لے کر چلتا تھا اور اکثر راستے میں شہید ہوجاتا تھا۔ اور اگر پہنچ جاتا تھا تو راستے میں ہی خط کو دس بار پڑھ کر زبانی یاد کرچکا ہوتا تھا۔ آج آپ ای میل، فیس بک، ایس ایم ایس وغیرہ کے ذریعے مکمل داستانِ دل منتقل کرتے ہیںا ور آپ کی پرائیویسی بھی قائم رہتی ہے۔ ماضی میں درسگائیں عام نہیں تھیں اور اگر تھیں تو صرف امراء کے بچے وہاں پڑھ سکتے تھے۔ آج آپ ٹاپ کرتے ہیں تو دنیا کی بہترین یونیورسٹیاں سکالر شپ پر آپ کے لیے اپنے دروازے کھول دیتی ہیں۔ کبھی کاروبار کرنا صرف اور صرف سرمایہ دار کا کام تھا۔ آج جدت کی بدولت کاروبار کرنا ہر ایک کیلئے آسان ہوگیا۔ بات صرف یہ سمجھنے کی ہے کہ آج کے دور میں بھی اگر کوئی کامیاب نہیں ہوتا تو وہ بہت بدقسمت ہے، کیونکہ اتنی آسانیوں اور سہولتوں کے بعد ناکامی کیوں؟

01

نئے سال کو کامیابی کا سال بنائیں۔ اس کی پلاننگ کیلئے اپنے اہداف (Goals) واضع کریں۔ ابھی، جی ہاں ابھی ایک لسٹ بنائیں۔ تمام مقاصد اس میں واضح طور پر لکھیں۔ ہزار میل کا سفر بھی آپ کو منزل تک نہیں لے کر جاسکتا، اگر ہزار میل کے سفر کی سمت درست نہیں تھی۔ چلنے سے بھی زیادہ اہم بات یہ ہے کہ کس سمت میں چلنا ہے۔ یورپ میں سب سے پہلے ترقی کرنے والا ملک برطانیہ ہے۔ جس کی بہت سی وجوہات ہیں۔ ایک بہت بڑی وجہ اس قوم کے مقاصد کا واضح ہونا ہے۔ سرسید احمد خان نے 140 سال پہلے یہ امید ظاہر کی تھی کہ امت مسلمہ کا شمار ترقی یافتہ قوموں میں ہوجائے۔ وہ ہنوز تشنہ تکمیل ہے۔ ترقی یافتہ قوموں کے برابر آنے کی صرف ایک ہی صورت ہے کہ ہم اپنے مقاصد واضح رکھیں۔ آئیں، اب دوسرے مرحلے کی طرف آتے ہیں۔

نئے سال کی پلاننگ کیلئے اپنے وقت کو درست انداز سے استعمال کرنا شروع کریں۔ آپ کو اپنے سال کے کاموں کا، مہینے کے کاموں کا اور ہفتے، دنوں کے کاموں کا علم ہونا چاہیے، تاکہ آپ اپنے وقت کو درست انداز میں استعمال میں لائیں۔ ٹائم ٹیبل بنانے کی عادت ڈالیں۔ آج کا دن ختم ہونے سے پہلے کل کے دن کے کاموں کو لکھ لیں۔ ہر مہینے کے شروع ہونے سے پہلے پورے مہینے کے کاموں کی فہرست بنائیں۔ بل گیٹ کا یہ جملہ بہت خوبصورت ہے کہ ’’تم مجھے یہ بتائو کہ فارغ وقت میں تم کیا کرتے ہو میں تمہیں بتائوں گا کہ تمہارا مستقبل کیا ہوگا۔‘‘

پلاننگ کرنے سے پہلے اپنی ترجیحات کوجانیں۔ ہارورڈ یونیورسٹی کی ریسرچ کے مطابق ’’کسی شخص کی کامیابی کا 15 فیصد دارومدار ذہانت، تعلیم اور قسمت پر ہوتا ہے جبکہ 85 فیصد حصہ اقدار و ترجیحات اور رجحانات کا ہوتا ہے‘‘۔ آپ کے لیے کون سے کام بہت اہم ہیں؟ کس بات کو آپ کتنی اہمیت دیتے ہیں؟ یہ ترجیحات متعین کرتی ہیں کہ آپ کیلئے اہم کیا ہے۔ ترجیحات آپ کے اندر موجود قوت متحرکہ (Driving force) ہوتی ہیں۔ ہر شخص کے کام کرنے اور محنت کرنے کی وجہ مختلف ہوسکتی ہے۔ بڑے کام کیلئے وجہ بھی بڑی ہونی چاہیے۔ سو 2013ء کو پلان کرنے کیلئے، اس سال بڑے بڑے کام کرنے کیلئے، پہلے اس کی وجہ دریافت کریں کہ آپ کیوں ایسا کرنا چاہتے ہیں؟

2013ء کو ایک شاندار سال بنانے کیلئے یہ بات سامنے رکھیئے گا کہ عظمت اچانک حاصل نہیں ہوتی، بلکہ عظمت کیلئے آپ کو بے شمار دنوں اور راتوں کی محنت شامل کرنا ہوتی ہے۔ یہ بات جاننے کے باوجود ابھی بے شمار لوگ یقین کی حد تک اس کو ماننے کو تیار نہیں ہوتے۔ اگر آپ فی الواقع اس پر یقین رکھتے ہیں تو آپ نئے سال کو محنت سے گزاریں۔ محنت پر یقین پختہ کریں۔ ہر کامیاب شخص محنت پر یقین رکھتا ہے اور سخت محنت سے اپنی قسمت خود بناتا ہے۔

2013ء کو ایک یادگار سال بنانے کیلئے ان کتابوں کی فہرست بنائیں، جو آپ نے اس سال پڑھنی ہیں۔ یاد رکھیئے کتابیں آپ کی زندگی بدل کر رکھ دیتی ہیں۔ بادشاہ وقت کے بیٹے نے ایک دانش ور سے پوچھا کہ تمہارے پاس اتنا علم کیوں ہے۔ دانش ور نے جواب دیا، ’’کیوں کہ میں بادشاہ کا بیٹا نہیں، اس لیے میں علم کا راستہ اپناتا ہوں۔‘‘ اس دنیا پر اصل حاکم علم والے ہیں۔ کتابیں آپ کو اچھی سوچیں دیتی ہیں۔ یہ سوچیں ہی آپ کی قسمت بدل دیتی ہیں۔ اس لیے 2013ء کی پلاننگ میں کتابیں پڑھنا ضرور شامل کریں۔

نئے سال کی پلاننگ کا سب سے اہم حصہ آپ کی اپنی ذات ہے۔ اگر آپ خود کو بہتر نہیں بناتے تو کچھ بہتر نہیں ہوگا۔ لوگ سب کو بدلنا چاہتے ہیں پر خود کو بدلنا نہیں چاہتے۔ جب تک آپ نہیں بدلیں گے حالات نہیں بدلیں گے۔ اقبالؒ فرمایا کرتے تھے، ’’اپنے اندر تبدیلی کا فیصلہ کریں۔ ابھی کریں، آج ہی کریں، انتظار نہ کریں۔ حضرت علیؓ فرماتے ہیں کہ ’’جو اپنے باطن کو (اندر کو) خوبصورت کرتا ہے خدا اس کا ظاہر خود خوبصورت کردیتا ہے۔‘‘ اپنے اندر کو بدلیں۔ اچھی عادتوں کی لسٹ بنائیں، انہیں اپنائیں۔

آخری بات مجھے ایڈیسن کی یاد آگئی۔ ایڈیسن کہتا ہے، ’’یہ دنیا ان کیلئے ہے، جو دنیا والوں سے ایک دن آگے جیتے ہیں۔‘‘ آپ بھی ایک قدم آگے رکھیں، سال شروع ہونے سے پہلے پورے سال کی پلاننگ کریں۔ اس موقع کو ہاتھ سے نہ گنوائیں۔ خدا تعالیٰ کے اس تحفے کی قدر کریں۔ میری طرف سے نیا سال آپ کومبارک۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔