ٹرمپ امریکی سفارتخانے کی مقبوضہ بیت المقدس منتقلی کو روکیں، فلسطینی صدر

اے ایف پی / ویب ڈیسک  اتوار 15 جنوری 2017
صدر محمود عباس نے ویٹی کن سٹی میں فلسطینی سفارتخانے کا افتتاح کر دیا، پوپ فرانسس سے ملاقات۔ فوٹو؛فائل

صدر محمود عباس نے ویٹی کن سٹی میں فلسطینی سفارتخانے کا افتتاح کر دیا، پوپ فرانسس سے ملاقات۔ فوٹو؛فائل

مقبوضہ بیت المقدس / ویٹیکن سٹی / پیرس / ماسکو: فلسطینی صدر محمود عباس نے نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو خبردار کیا ہے کہ اگر امریکی سفارتخانے کی تل ابیب سے مقبوضہ بیت المقدس منتقلی نہ روکی گئی تو اسرائیل کے وجود کو تسلیم نہ کرنے پر غور کر سکتے ہیں۔

صدر محمود عباس نے کہاکہ ایسا کیا گیا تو اور بھی کئی آپشنز موجود ہیں جن پر عرب ملکوں کے ساتھ بات چیت میں غور کریں گے، جن میں سے ایک اسرائیل کے وجود کو تسلیم نہ کرنا بھی ہے مگر امید ہے کہ بات یہاں تک نہیں پہنچے گی۔

فرانسیسی اخبار کو انٹرویو میں محمود عباس نے کہا کہ انھوں نے ٹرمپ کو خط لکھ کر ایسا نہ کرنے کو کہا ہے کیونکہ اس سے دو ریاستی حل کا منصوبہ کٹھائی میں پڑ جائے گا، انھوں نے کہا کہ ایسا کرنے سے امن مذاکرات کا عمل خطرے میں پڑ جائے گا، ٹرمپ کہہ چکے ہیں کہ وہ مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرتے ہوئے امریکی سفارت خانہ تل ابیب سے یہاں منتقل کر دیں گے۔ امریکا اور اقوام متحدہ کے زیادہ تر ممالک مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا حصہ تصور نہیں کرتے۔

علاوہ ازیں فلسطینی صدر محمود عباس نے ویٹیکن سٹی میں پوپ فرانسس سے ملاقات کی اور ویٹیکن سٹی میں فلسطینی سفارتخانے کا افتتاح کیا، اس موقع پر فلسطینی صدر نے پوپ فرانسس سے علیحدگی میں 20 منٹ ملاقات بھی کی اور تحائف کا تبادلہ کیا، ویٹیکن نے ڈیڑھ برس قبل فلسطینی کو بطور ریاست تسلیم کرنے کا فیصلہ کیا تھا، آج فرانس کی میزبانی میں فلسطین اور اسرائیل کے درمیان مزاکرات شروع کروانے کے لیے انٹرنیشنل کانفرنس کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔

دوسری جانب مفتی اعظم فلسطین اور مسجد اقصیٰ کے امام وخطیب الشیخ محمد حسین نے نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اسرائیل میں امریکی سفارت خانہ بیت المقدس منتقل کرنے کے اعلان کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی سفارت خانے کی مقبوضہ بیت المقدس منتقلی پورے عالم اسلام پر حملہ تصور ہوگا، اسرائیلی فوجیوں نے غزہ پٹی میں رہنے والے فلسطینی نمازیوں کو بیت المقدس میں داخل ہونے سے روک دیا۔

روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے کہا ہے کہ ان کا ملک اسرائیل اور فلسطین کے درمیان مذاکرات کی میزبانی کیلیے تیار ہے، روسی وزیر خارجہ نے یہ بات ماسکو میں تنظیم آزادی فلسطین کے سیکریٹری جنرل صائب ایرکات سے ملاقات کے دوران کہی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔