افرادی قوت بیرون ملک بھیجے جانے میں نمایاں کمی

خصوصی رپورٹر  پير 16 جنوری 2017
3 سال میں 4132 افراد کو باہربھیجا گیا، 10 لاکھ 38 ہزار پرائیویٹ پرموٹرز کے ذریعے گئے۔ فوٹو : فائل

3 سال میں 4132 افراد کو باہربھیجا گیا، 10 لاکھ 38 ہزار پرائیویٹ پرموٹرز کے ذریعے گئے۔ فوٹو : فائل

اسلام آباد: وفاقی حکومت کی بیرون ملک افرادی قوت بھیجنے میں عدم دلچسپی کھل کر سامنے آگئی،موجودہ دور حکومت میں محنت کش پاکستانیوں کو روزگار کیلیے بیرون  ملک بھیجنے میں بھی نمایاں کمی واقع ہوگئی ہے۔ اس عرصے کے دوران صرف 4132پاکستانیوں کو بیرون ملک بھیجا گیا جبکہ 10لاکھ 38 ہزار  محنت کش پرائیویٹ پرموٹرز کے ذریعے بیرون ملک گئے۔

موجودہ حکومت کے پہلے سال سرکاری طور پر 1615افراد کو بیرون ملک بھیجا گیا جبکہ اب اس تعداد میں نمایا ںکمی واقع ہوئی ہے  اور یہ تعداد مالی سال 2015-16میں کم ہو کر 1202ہوگئی ہے۔ وفاقی حکومت  نے ایک سال کے دوران 10 لاکھ محنت کش پاکستانیوں کو بیرون ملک بھیجنے کا ہدف مقرر کیا ہے لیکن حکومت کے  ادارے کی نا اہلی کھل کر سامنے آگئی ہے۔

دوسری جانب دستاویزات کے مطابق اوورسیز ایمپلائمنٹ کارپوریشن کے ذریعے موجودہ حکومت کے ساڑھے 3 سال میں صرف 4132افراد کو باہر بھیجا گیا جن میں 2463افراد کو ری پبلکن کوریا بھیجا گیا جبکہ 1672افراد کو دیگر ممالک بھیجا گیا۔ دستاویزات کے  مطابق رواں مالی  سال 2016-17کے پہلے 6 ماہ کے دوران  اوورسیزایمپلائمنٹ کارپوریشن کے ذریعے صرف448افراد کو بیرون ملک بھیجا گیا جن میں  202 افراد کو کوریا بھیجا گیا۔ اس طرح سرکاری ادارے کی ناہلی اور سستی کی وجہ سے دیگر علاقوں کو بھیجے جانیوالے افراد کی تعداد میں نمایاں کمی ہوئی ہے۔

علاوہ ازیں دستاویزات کے مطابق پاکستان اور کوریا کے درمیان 2006میں ایمپلائمنٹ پرمٹ سسٹم کے تحت پاکستانی ورکرز کی اپلائی کا ایم او یو سائن ہوا تھا۔ دونوں ممالک ہر 2 سال بعد ایم او یو کا ازسرنو جائزہ لیتے ہیں۔ آخری مرتبہ 20اگست 2015 کو ایم او یو پر نظر ثانی کی گئی۔ یہ حکومت سے حکومت ایم او یو ہے، اس سلسلے میں  اوورسیزایمپائمنٹ کارپوریشن کو پاکستان کی  افرادی قوت کوریا بھیجنے کیلیے نامزد کیا گیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔