سینیٹ میں حکومت کو پھر شکست، نیب ترمیمی آرڈیننس کثرت رائے سے مسترد

نمائندہ ایکسپریس  جمعرات 19 جنوری 2017
 فوجی عدالتوں کی مدت پراسمبلی کے پارلیمانی لیڈرز میں اتفاق رائے کی سینیٹ پابند نہیں، رضا ربانی۔ فوٹو: فائل

 فوجی عدالتوں کی مدت پراسمبلی کے پارلیمانی لیڈرز میں اتفاق رائے کی سینیٹ پابند نہیں، رضا ربانی۔ فوٹو: فائل

 اسلام آباد: سینیٹ میں نیب ترمیمی آرڈیننس مسترد کرنے کی قرارداد کثرت رائے سے منظور کرلی گئی جس سے پلی بارگین ختم کرنے کیلیے چند روز قبل جاری کردہ آرڈیننس غیر فعال ہوگیا۔

بدھ کو اپوزیشن کے اراکین نے قرارداد پیش کی جس میں کہا گیا ہے کہ یہ ایوان قومی احتساب ترمیمی آرڈیننس کو مسترد کرتا ہے۔ وزیرقانون زاہد حامد نے کہا کہ سپریم کورٹ نے پلی بارگین کی شق کو معطل کیا تھا اور حکومت سے اس کا موقف طلب کیا تھا، حکومتی موقف کیلیے آرڈیننس لایا گیا۔ اس کے تحت کوئی بھی فرد جس بھی عہدے پر ہو، پرکرپشن ثابت ہوجائے تو وہ تاحیات نااہل ہوجائیگا۔ تاج حیدر نے کہا کہ ہم پلی بارگین ختم کرنا چاہتے ہیں مگر سینیٹ اجلاس طلب کیے جانے کے باوجود آرڈیننس لایا گیا۔

چیئرمین نے قرارداد پر رائے شماری کرائی تو 33 ارکان نے قرارداد کی حمایت اور 21 نے مخالفت کی۔ پختونخوا میپ کے ارکان نے بھی قرارداد کی حمایت میں ووٹ دیا۔ چیئرمین نے وزیر قانون کو ہدایت کی کہ احتساب کا ایسا جامع قانون وضع کیا جائے جس کے تحت عدلیہ، فوج، سول بیوروکریسی سمیت سب کا ایک چھت تلے احتساب ہو سکے۔ اس بارے میں پارلیمانی کمیٹی کوتحریری طور پر بھی لکھوںگا۔ ایک ٹی وی کے مطابق قرارداد کی منظوری سے قومی احتساب ترمیمی آرڈیننس غیر فعال ہو گیا ہے۔

دوسری جانب عثمان کاکڑ کے نکتہ اعتراض پر اپنے ریمارکس میں چیئرمین رضاربانی نے کہا فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع پر قومی اسمبلی میں اتفاق رائے کی سینیٹ پابند نہیں ہوگی، حکومت قومی اسمبلی کے لیڈرزکے اجلاس کو پارلیمانی اجلاس کا نام نہ دے کیونکہ اس میں سینیٹ کی نمائندگی نہیں ہے اور اگر حکومت نے سیاسی جماعتوں سے مشاورت شروع کر رکھی ہے تو بلاامتیاز تمام سیاسی جماعتوں کو اس مشاورت میں شریک کیا جائے۔

سراج الحق نے نکتہ اعتراض پر کہاکیا حکومت اور نظام ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی امریکی جیل میں موت کے انتظار میں ہے، حکومت قوم کی مظلوم بیٹی کی رہائی کیلیے اپنے وعدہ کی پاسداری کرے۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا پنجاب میں گیس کی پیداوار طلب سے 50 فیصد کم ہے۔ ایران پاکستان گیس پائپ لائن منصوبے میں تاخیر ایران پر پابندیوں کی وجہ سے ہوئی، اس کے ہم ذمہ دار نہیں ہیں، دہری شہریت کے حامل فرد کے او جی ڈی سی ایل کا ایم ڈی بننے پر کوئی پابندی نہیں۔ وزیرقانون زاہد حامد نے کہا عرب شہزادوں کو شکار کیلیے اجازت نامہ متعلقہ صوبائی حکومتیں جاری کرتی ہیں، وفاقی حکومت نے کوئی اجازت نامہ جاری نہیں کیا۔

وزیر پانی وبجلی خواجہ آصف نے کہا مغربی دریاؤں پر بھارت کے پن بجلی منصوبے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی ہیں، ورسک بجلی گھرکی پیداواری استعداد بڑھانے کیلئے معاہدہ ہوگیا۔ ایوان نے باچا خان ایئرپورٹ پشاور کی توسیع کے کام کا جائزہ لینے کیلیے خیبر پختونخوا کے اراکین سینیٹ پر مشتمل کمیٹی قائم کرنے کی منظوری دی۔ بعدازاں اجلاس پیرکی سہ پہر تین بجے تک ملتوی کردیا گیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔