چین نے کوئلے سے بجلی بنانے کے 103 بڑے منصوبے منسوخ کردیئے

ویب ڈیسک  ہفتہ 21 جنوری 2017
یہ بجلی گھر چین کے 13 صوبوں میں تعمیر کئے جانے تھے جن سے مجموعی پیداوار 120,000 میگاواٹ ہوتی۔ (فوٹو: فائل)

یہ بجلی گھر چین کے 13 صوبوں میں تعمیر کئے جانے تھے جن سے مجموعی پیداوار 120,000 میگاواٹ ہوتی۔ (فوٹو: فائل)

بیجنگ: چین نے اعلان کیا ہے کہ وہ کوئلے پر چلنے والے 103 بجلی گھروں کے منصوبے ختم کررہا ہے جن کی جگہ دیگر، صاف ستھری توانائی پیدا کرنے والے ماحول دوست بجلی گھر تعمیر کئے جائیں گے۔

کوئلے پر چلنے والے ان بجلی گھروں کی تعمیر چین کے 13 صوبوں میں کی جانی تھی اور تکمیل کی صورت میں ان سے مجموعی طور پر 120 گیگا واٹ (120,000 میگاواٹ) بجلی پیدا ہوتی جبکہ ان کی لاگت کا تخمینہ 430 ارب یوآن (62 ارب امریکی ڈالر) لگایا گیا تھا۔ دلچسپی کی بات تو یہ ہے کہ ان میں سے 54 گیگا واٹ پیداواری صلاحیت والے بجلی گھروہ تھے جو تکمیل کے قریب پہنچ چکے تھے لیکن اس اعلان کے ساتھ ہی نہ صرف ان پرکام روک دیا گیا ہے بلکہ انہیں منہدم کرنا شروع کردیا گیا ہے۔

چینی ذرائع کا کہنا ہے کہ اس وقت چین جتنی بجلی پیدا کررہا ہے وہ اس کی ضرورت سے کہیں زیادہ ہے اس لئے ماحولیاتی تحفظ کا ادراک کرتے ہوئے رضاکارانہ طور پر کوئلے سے بجلی بنانے کے یہ منصوبے ختم کئے جارہے ہیں۔ البتہ ان منصوبوں کی منسوخی سے بچنے والی ساری رقم ماحول دوست توانائی کے حصول پر صرف کی جائے گی جس کے تحت پہلے ہی شمسی توانائی اور ہوا سے بجلی بنانے کے منصوبے زیرِ غور ہیں۔

عالمی ماحولیاتی حلقوں نے چینی حکومت کے اس فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے اسے ماحول دوستی کی بہترین مثال قرار دیا ہے البتہ بعض اقتصادی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اتنے بڑے پیمانے پر منصوبے ختم کرنے سے بےروزگاری میں اچانک اضافہ بھی ہوگا جس پرقابو پانا چینی حکومت کے لئے کسی چیلنج سے کم نہیں ہوگا۔

واضح رہے کہ چین پہلے ہی اپنی توانائی کی ضروریات پوری کرنے کے لئے غیرروایتی (نیوکلیائی) اور قابلِ تجدید ذرائع (یعنی ہوا اور سورج) سے بجلی بنانے کے بڑے منصوبوں کا آغاز کرچکا ہے۔ اس وقت بھی چین میں نصب ونڈ ٹربائننز سے جتنی توانائی پیدا ہورہی ہے، اتنی پورے یورپ میں غیر روایتی اورقابلِ تجدید ذرائع سے مجموعی طورپربھی بنائی نہیں جارہی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔