12 سال بعد ’’نگار فلم ایوارڈ‘‘ دوبارہ جاری کرنے کا اعلان

شوبز رپورٹر  ہفتہ 21 جنوری 2017
معیاری فلمیں نہ بننے کی وجہ سے ایوارڈ کا سلسلہ روکا، اچھی فلموں سے ہمت بندھی ہے۔ فوٹو: فائل

معیاری فلمیں نہ بننے کی وجہ سے ایوارڈ کا سلسلہ روکا، اچھی فلموں سے ہمت بندھی ہے۔ فوٹو: فائل

 کراچی: 12 سال کی طویل مدت کے بعد پاکستان کاسب سے بڑا فلمی47ویں نگار ایوارڈ کا اجراء دوبارہ کیا جارہا ہے، اس بات کااعلان گزشتہ روز کراچی کے مقامی ہوٹل میں ایک پریس کانفرنس کے ذریعے نگار کے روح رواں اسلم الیاس رشیدی نے اعلان کرتے ہوئے کیا۔

طویل مدت کے بعد پاکستان کاسب سے بڑا فلمی47ویں نگار ایوارڈ کا اجراء دوبارہ کیا جائے گا۔ اس موقع پر انڈسٹری کے سینئر اداکار اور نوجوان نسل مصطفی قریشی، غلام محی الدین ، کاشف وارثی ، فہدشیروانی ، سعید رضوی، سعود، ہمایوں سعید، عدنان شاہ ٹیپو، علی رضوی، ساحر لودھی، عاصم رضا، محب مرزا، آمنہ شیخ ، ذوالفقار رمزی سمیت دیگر شخصیات نے شرکت کی۔

اسلم الیاس رشیدی نے کہاکہ پاکستان فلم انڈسٹری کے بحران کی وجہ سے کوئی خاص فلمیں نہیں بن رہی تھیں ، جس کی وجہ سے ایوارڈ کاسلسلہ روک دیاتھا، موجودہ دور میں اچھی فلمیں بن رہی ہیں جس کی وجہ سے دوبارہ ہمت بندھی ہے اور 12سال کے وقفہ کے بعد دوبارہ ایوارڈز کا سلسلہ شروع کررہے ہی اور ایوارڈ شو 21مارچ کوہوگا۔ امید کروں گا کہ فنکار برادری بھرپور ساتھ دیں گے جبکہ ایوارڈ کے مینجنگ ڈائریکٹر کاشف وارثی ہیں جب کہ شو ڈائریکٹر فہد شیروانی ہیں۔ انھوں نے کہاکہ ایوارڈ کا اجراء والد الیاس رشیدی نے کیاتھا جو تقریبا پچھلے سات دھائیوں سے پاکستان فلم انڈسٹری کے ایوارڈ کے واحد نمائندے تھے، اپنے والد کے اس مشن کو آگے لے کر چلنے کی کوشش کررہاہوں۔

دوسری جانب مصطفی قریشی نے کہاکہ اس ایوارڈ پر سینئر فنکاروں کا حق ہے اس حوالے سے ہونے والی تقریبات کاحصہ بنا اپنے لیے اعزاز سمجھتے ہیں، ہمیشہ اس ایوارڈ کے حوالے سے جاری رکھنے کے لیے کوشش کرتے رہے ہیں، فنکاروں سے اپیل کرتا ہوں کہ اس ایوارڈ کوکامیابی سے چلنے کے لیے بھرپور انداز میں ساتھ دیں اور تقریبات کاحصہ بنیں۔ انھوں نے کہاکہ لاہور اسٹوڈیوز میں تالے پڑگئے ہیں انڈسٹری کو کراچی کے دوستوں نے دوبارہ کھڑا کرنے میں مدد کی ہے اب لاہور میں بھی فلمیں بن رہی ہیں، لاہور کراچی دونوں شہر ہمارے ہیں اور ان کی فلمیں بھی ہماری ہیں۔

اداکار غلام محی الدین نے کہا کہ جب نگار ایوارڈ کی بات ہوتی ہے تو بانی نگار الیاس رشیدی مرحوم بہت یاد آتے ہیں ان کوخراج عقیدت پیش کرتا ہوں، ان کی فلمی خدمات کو فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ 12سال ایوارڈ نہیں ہو ا اس عرصہ میں کوئی ایسی فلم بھی نہیں بنیں جو ایوارڈ کی حقدار ٹھرتی، اب فلمیں معیاری بن رہی ہیں۔ فلم اسٹار سعود، ساحرلودھی، محب مرزا، آمنہ شیخ ، عدنان شاہ ٹیپو ، ذولفقار رمزی سمیت دیگر نے بھی خطاب کیا، اور نیک خواہشات کا اظہار کیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔