- پولر آئس کا پگھلاؤ زمین کی گردش، وقت کی رفتار سست کرنے کا باعث بن رہا ہے، تحقیق
- سندھ میں کتوں کے کاٹنے کی شکایت کیلئے ہیلپ لائن 1093 بحال
- کراچی: ڈکیتی کا جن قابو کرنے کیلیے پولیس کا ایکشن، دو ڈاکو ہلاک اور پانچ زخمی
- کرپٹو کے ارب پتی ‘پوسٹربوائے’ کو صارفین سے 8 ارب ڈالر ہتھیانے پر 25 سال قید
- گٹر میں گرنے والے بچے کی والدہ کا واٹر بورڈ پر 6 کروڑ ہرجانے کا دعویٰ
- کرپٹو کرنسی فراڈ اسکینڈل میں سام بینک مین فرائڈ کو 25 سال قید
- کراچی، تاجر کو قتل کر کے فرار ہونے والی بیوی آشنا سمیت گرفتار
- ججز کے خط کی انکوائری، وفاقی کابینہ کا اجلاس ہفتے کو طلب
- امریکا میں آہنی پل گرنے کا واقعہ، سمندر سے دو لاشیں نکال لی گئیں
- خواجہ سراؤں نے اوباش لڑکوں کے گروہ کے رکن کو پکڑ کر درگت بنادی، ویڈیو وائرل
- پی ٹی آئی نے ججز کے خط پر انکوائری کمیشن کو مسترد کردیا
- عدالتی امور میں ایگزیکٹیو کی مداخلت کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی، فل کورٹ اعلامیہ
- وفاقی حکومت نے کابینہ کی ای سی ایل کمیٹی کی تشکیل نو کردی
- نوڈیرو ہاؤس عارضی طور پر صدرِ مملکت کی سرکاری رہائش گاہ قرار
- یوٹیوبر شیراز کی وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات
- حکومت کا بجلی کی پیداواری کمپنیوں کی نجکاری کا فیصلہ
- بونیر میں مسافر گاڑی کھائی میں گرنے سے ایک ہی خاندان کے 8 افراد جاں بحق
- بجلی 2 روپے 75 پیسے فی یونٹ مہنگی کردی گئی
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا
- حکومت نے 2000 کلومیٹر تک استعمال شدہ گاڑیاں درآمد کرنے کی اجازت دیدی
جرنلسٹس پروٹیکشن اینڈ ویلفیئر بل 7 برس بعد بھی نافذ نہ ہوسکا
اسلام آباد: صحافت کے شعبے کے حوالے سے دنیا کا خطرناک ترین ملک پاکستان جمہوری حکومتوں کی طرف سے7 برس گزرجانے کے باوجود صحافیوں کو کسی قسم کا کوئی تحفظ فراہم نہیں کرسکا جبکہ وزارت اطلاعات و نشریات کی طرف سے بار بار ورکنگ پیپرز اور میٹنگز کے باوجود کسی بھی اقدام کو عملی جامہ نہیں پہنایا جا سکا۔
وزارت اطلاعات کے باخبرذرائع سے معلوم ہواہے کہ2011 میں سینیٹ اور قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات اوروزارت کے ذیلی اداروں اورصحافتی تنظیموں کے ساتھ وابستہ افرادکی مشاورت سے جرنلسٹس پروٹیکشن اینڈ ویلفیئر بل 2011 تیار کیا گیا جس کی تیاری میں وزارت کے متعلقہ شعبوں نے خطیررقم خرچ کی جبکہ مختلف اجلاسوں میں تجاویز دی گئیں جن میں صحافیوں کو لاحق بیماریوں ہیپاٹائیٹس اور کینسرکے علاج کی سہولت، اقوام متحدہ ایکشن پلان کے تحت صحافیوں کے جان ومال کا تحفظ، پنجاب، سندھ، بلوچستان، کے پی کے، گلگت بلتستان، آزاد کشمیر، فاٹا میں حکومتی اور مقامی پریس کلبوں کی طرف سے فوکل پرسنزکی تعیناتی شامل تھی۔
دوسری جانب اس حوالے سے سینیٹر میاں عتیق ایکسپریس سے گفتگو میں بتایا کہ ہم آزادی صحافت پرمکمل یقین رکھتے ہیں، حکومت کو صحافیوں کے جان ومال کے تحفظ کے لیے عملی اقدامات کرنے چاہئیں، اگرصحافی محفوظ، صحت مند ہو گا تو موثر ا ندازمیں قومی تشخص دنیا بھرمیں اجاگر ہوگا، 7 برس بعد بھی اس بل کونافذ نہ کرنابڑی ناکامی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔