مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز کی گھر گھر تلاشی، کئی نوجوان گرفتار کرلیے

خبر ایجنسیاں  پير 23 جنوری 2017
پیلٹ متاثرین کا سرینگر میں احتجاجی دھرنا، مہلک ہتھیاروں پر پابندی کا مطالبہ، مسرت عالم کا 11 دن کا عدالتی ریمانڈ دیدیا گیا۔ فوٹو: فائل

پیلٹ متاثرین کا سرینگر میں احتجاجی دھرنا، مہلک ہتھیاروں پر پابندی کا مطالبہ، مسرت عالم کا 11 دن کا عدالتی ریمانڈ دیدیا گیا۔ فوٹو: فائل

سری نگر: مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز نے ضلع بارہمولہ کے علاقے فتح گڑھ میں 2016 کی احتجاجی تحریک میں شرکت کرنے والے نوجوانوں کے خلاف بڑے پیمانے پر تلاشی کی کاروائی شروع کردی ہے۔

بھارتی فوج اور پولیس نے آدھی رات کے قریب فتح گڑھ کا محاصرہ کرلیا اور گھرگھر تلاشی شروع کردی، آپریشن کے دوران متعدد نوجوانوں کو گرفتار کیا گیا۔ علاقے میں 2 دن قبل بھی اسی طرح کا آپریشن شروع کیا گیا تھا اور اس دوران بھارتی فورسز اور نوجوانوں کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئی تھیں۔ دریں اثنا صبح ضلع بارہ مولہ کے علاقے رفیع آباد میں نادی ہل کے مقام پر نقاب پوش افراد نے ایک امام مسجد کو تشدد کا نشانہ بنایا جن کو بعد میں اسپتال میں داخل کیا گیا جبکہ جامع مسجد نادی ہل میں امامت کے فرائض انجام دینے والے26 سالہ عالم دین محمد اشرف شیخ نماز فجر کے لیے گھر سے نکلے تھے جن کو بعد میں خون میں لت پت ایک نالے سے برآمد کیا۔

واضح رہے کہ مقبوضہ کشمیر میں 27 برس کے دوران 10ہزار افراد کو گرفتاری کے بعد لاپتہ کر دیا گیا ہے تاہم بھارتی بارڈر سیکورٹی فورس(بی ایس ایف) کے ہاتھوں لاپتہ ہونے والے سرینگر کے علاقے نوہٹہ کے رہائشی سراج الدین فاروقی کے اہل خانہ گزشتہ 25برس سے اس کی گھر واپسی کے منتظر ہیں۔

دوسری طرف طلبا کے والدین نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاہے کہ سرکاری اور نجی تعلیمی اداروں کی انتظامیہ کی طرف سے ان کے بچوںکو 26 جنوری کو منعقد کی جانے والی بھارتی یوم جمہوریہ کی تقریبات میں شریک ہونے کیلئے دباؤ ڈالا جارہا ہے ، وہ نہیں چاہتے کہ انکے بچے یوم جمہوریہ کی تقریبات میں شرکت کریں۔ والدین نے کہاکہ تقریبات میں شریک نہ ہونے کی صورت میں ان کے بچوںکو امتحان میں فیل کرنے کی دھمکیاں دی جاتی ہیں، وہ انتظامیہ کے اس ناروا اقدام کیخلاف سڑکوں پرآنے کیلیے مجبور ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔