یوم ثقافت پر ریلیوں کی بہار

اسماعیل ڈومکی  منگل 1 جنوری 2013
گزشتہ ہفتے فریال تالپور نے نواب شاہ میں پیپلز پارٹی کے مقامی رہنماؤں سے ملاقاتیں کی۔ فوٹو : فائل

گزشتہ ہفتے فریال تالپور نے نواب شاہ میں پیپلز پارٹی کے مقامی رہنماؤں سے ملاقاتیں کی۔ فوٹو : فائل

بے نظیر آباد: گذشتہ دنوں صوبے بھر کی طرح مقامی سطح پر بھی یوم ثقافت روایتی جوش و جذبے سے منایا گیا۔

نوجوان، بچے، بوڑھے سب نئے لباس زیب تن کیے، سندھی ٹوپی پہنے، اجرک اوڑھے نظر آئے۔ مختلف سیاسی اور سماجی تنظیموں کی جانب سے ریلیاں نکالی گئیں۔ پیپلز پارٹی شہید بھٹو نے ضلعی صدر الطاف بھٹی، بابو لطیف بروہی، اکبر سوڈھر، نثار وسطڑو اور طفیل حسین کی قیادت میں سکرنڈ روڈ سے پریس کلب تک ریلی نکالی۔ نوجوان بھٹی اتحاد کی جانب سے سلیم بھٹی کی قیادت میں بھنگوار کالونی سے ریلی نکالی گئی۔ جیے سندھ قومی محاذ کی جانب سے سرفراز میمن، علی رضا خاصخیلی، مسعود خاصخیلی، گل ڈاہری اور ساجن مغیری کی قیادت میں پریس کلب تک ایک مشعل بردار ریلی نکالی گئی، جب کہ دوسرے روز بھی سکرنڈ روڈ سے پریس کلب تک ریلی نکالی گئی۔

اس دن کی مناسبت سے سندھ ترقی پسند پارٹی کی جانب سے ضلعی صدر خالق داد بروہی، عمران کیریو، فرحان نوناری اور حسین کیریو کی قیادت میں ترقی پسند ہاؤس سے ثقافتی ریلی نکالی گئی۔ ترقی پسند ہاؤس پر ایک ثقافتی تقریب منعقد ہوئی، جس میں نواب شاہ پریس کلب کے صدر کامران عزیز اللہ ابڑو، سینئر صحافی اکرم شہزاد، اسماعیل ڈومکی، فیصل میمن، یونس شاہین، زوہیب زرداری، فیاض چنڈ کلیری، منظور بگھیو، حبیب اللہ ابڑو، عبدالفتاح رند، رضا شیخ، فاروق ویانی، ادریس خان، عبدالخالق ملک، اویس قریشی، تاج رند، امداد مغیری، مشرف علی بھٹی، امید علی راجپر، سکندر بھٹی، سکندر بروہی، کاشف ابڑو اور سمیر ڈومکی سمیت دیگر صحافیوں کو سندھی ٹوپی اور اجرک پیش کی گئی۔

انجمن تاجران سندھ کے صدر عبدالقیوم قریشی کی قیادت میں نواب شاہ کے تاجروں نے مونی بازار کلاتھ مارکیٹ سے ثقافتی ریلی نکالی اور نواب شاہ پریس کلب میں تقریب منعقد کی گئی۔ تقریب میں انجمن کے صدر عبدالقیوم قریشی نے ایم این اے فریال تالپور کے کوآرڈینیٹر ضیاء الحسن لنجار، ٹی ایم اے نواب شاہ کے ایڈمنسٹریٹر نواز علی ڈومکی، ایس ایس پی خالد مصطفیٰ کورائی، سابق تعلقہ نائب ناظم خان بہادر بھٹی، مارکیٹ کمیٹی کے چیئرمین شاہ نواز رند، سابق ڈپٹی ڈائریکٹر فوڈ، پی پی پی کے راہ نما رئیس محمد ایوب خان رند، پیپلز میڈیکل کالج اسپتال، نواب شاہ کے ایم ایس ڈاکٹر طفیل بلوچ، متحدہ قومی موومنٹ کے زونل انچارج شیراز مسعود اور لائن سپرنٹینڈنٹ جاوید قریشی کو سندھی ٹوپی اور اجرک پیش کی۔

ایجوکیشن اینڈ ورکس ڈیپارٹمنٹ کے ایگزیکٹیو انجینئر میر محمد سیال نے اپنے گاؤں نیازی خان سیال میں اس دن کے حوالے سے تقریب منعقد کی۔ تقریب کے مہمان خصوصی شہید بے نظیر بھٹو یونیورسٹی کے ڈائریکٹر فنانس روشن علی سیال اور اسسٹنٹ ڈائریکٹر فنانس منظور سیال تھے۔ تقریب میں گوٹھ کے تمام افراد کو میر محمد سیال کی جانب سے سندھی ٹوپیاں اور اجرکیں تقسیم کی گئیں۔ تقریب میں نوجوان گلوکار عبدالطیف چانڈیو جونیئر نے سندھی لوگ گیت اور پیپلز پارٹی کے ترانے پیش کیے۔

یوم ثقافت پر گوٹھ کرم علی جمالی میں بھی مقامی ویلفیئر ایسوسی ایشن اور رئیس نور محمد جمالی کی جانب سے ایک تقریب منعقد کی گئی۔ تقریب سے انجینئر مسعود جمالی، رئیس شیر محمد جمالی، رئیس نور محمد جمالی، سلیم جمالی، اے ڈی جمالی، ذوالفقار رند، سومر بروہی، صدیق رند، غلام نبی چنا، زوہیب زرداری اور منظور بگھیو نے خطاب کیا۔ تقریب میں بچوں نے ٹیبلو پیش کیے۔

تحریک انصاف بھی اس معاملے میں پیش پیش رہی، جس کی جانب سے راؤ فہیم، قاضی ندیم، گل محمد کیریو، فنکشنل لیگ کی جانب سے سید زاہد حسین شاہ، فقیر جان ڈاہری، امتیاز وگن، مسلم لیگ ن کی جانب سے میر غلام مصطفیٰ شاہ، حاجی فیض محمد آرائیں، آغا عاصم، محمود بروہی، ماموں شوکت، عبدالطیف خاصخیلی اور پیپلزہاری کمیٹٰ کی جانب سے ذوالفقار خاصخیلی کی قیادت میں ثقافتی ریلی نکالی گئی۔ نیشنل پیپلزپارٹی کی جانب سے میر عرفان رند اور راجا عبدالغفار قریشی کی قیادت میں بھی ثقافتی ریلی نکالی گئی۔

پیپلز پارٹی کے عہدے داروں اور کارکنوں نے بھی گذشتہ ہفتہ نہایت سرگرم انداز میں گزارا۔ پہلے وہ شہید بے نظیر بھٹو کی برسی کے سلسلے میں مصروف رہے۔ برسی میں کارکنان کی بڑی تعداد کی شرکت یقینی بنانے کے لیے متعدد اجلاس ہوئے۔ نواب شاہ ضلع سے 10 ہزار افراد برسی کی تقریب میں شرکت کے لیے روانے ہوئے۔

اس سلسلے میں گذشتہ دنوں پیپلزپارٹی کی مرکزی راہ نما فریال تالپور نے نواب شاہ کا دورہ کیا تھا۔ انھوں نے پیپلزپارٹی تعلقہ دوڑ کے صدر علی اکبر جمالی سے اُن کی والدہ کے انتقال پر تعزیت کی، زرداری ہاؤس میں پیپلز پارٹی کے عہدے دار اور معززین سے ملاقات کی۔ ملاقات کرنے والوں میں ضیاء الحسن لنجار، حاجی علی حسن زرداری، آفتاب زرداری، غلام قادر چانڈیو، امداد دھامرہ، عبدالحق جمالی، محمد ایوب خان رند، شاہ نواز رند، پیپلز یوتھ کے ضلعی صدر پہلوان زرداری، میر سرور رند، رانو خان مشوری شامل تھے۔

گذشتہ دنوں سندھ ہائی کورٹ حیدرآباد بینچ کی جانب سے سندھ ترقی پسند پارٹی کے ضلعی صدر نثار کیریو، جنرل سیکریٹری سید اطہر شاہ سمیت گرفتار 20 کارکنان کی ضمانت منظور کرتے ہوئے رہا کرنے کا حکم جاری کیا گیا تھا، جس پر تنظیم کے کارکنان میں مسرت کی لہر دوڑ گئی۔ واضح رہے کہ نثار کیریو، اطہر شاہ اور دیگر کو نواب شاہ پولیس نے یکم اکتوبر کو سندھ بچاؤ کمیٹی کی اپیل پر بلدیاتی نظام کے خلاف کیے گئے احتجاج کے دوران توڑ پھوڑ کرنے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔ گذشتہ تین ماہ سے مذکورہ کارکن سینٹرل جیل حیدرآباد، سینٹرل جیل سکھر اور ڈسٹرکٹ جیل نواب شاہ میں قید تھے۔

نواب شاہ شہر کا پی ایم سی چوک ضلعی انتظامیہ کے درد سر بن گیا ہے۔ اِس چوک پر شہید بشیر قریشی اور سائیں جی ایم سید کے پورٹریٹ لگا ہوئے ہیں، جسقم کی جانب سے اسے جی ایم سید چوک کا نام دے دیا گیا ہے۔ یہ چوک مرکزی سڑک پر واقع ہے، وی آئی پیز اسی چوک سے گزر کر شہر میں داخل ہوتے ہیں اور یہاں تصادم کا خطرہ ہمیشہ رہتا ہے، جس کی وجہ سے پیپلز پارٹی سخت پریشان ہے۔ جی ایم سید چوک سے متعدد بار جسقم کے پرچم بھی اتارے گئے، جس پر جسقم کی جانب سے شدید رد عمل سامنا آیا۔

اس چوک نے الزامات کو بھی جنم دیا۔ جسقم کے مرکزی راہ نما علی رضا خاصخیلی نے الزام عاید کیا ہے کہ ڈپٹی کمشنر نواب شاہ رشید احمد زرداری نے انھیں دھمکی دی ہے کہ جی ایم چوک سے قائدین کے پورٹریٹ اور پارٹی پرچم ہٹا جائیں، ورنہ ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

علی رضا خاصخیلی کا کہنا ہے کہ شہر بھر میں پی پی کے پرچم لگے ہوئے ہیں، ان پر کسی نے اعتراض نہیں کیا، تو پھر جسقم کی طرف سے پرچموں اور پورٹریٹ پر اعتراض کیوں کیا جا رہا ہے۔ اگر ضلعی انتظامیہ کو کارروائی کرنی ہے، تو سب کے خلاف بلاامتیاز کارروائی کرے۔ پہلے پی پی پی کے پرچم اتارے جائیں، شیراز چوک کو سپاف نے شہید بے نظیر بھٹو کے نام سے منسوب کر دیا، اس کی پرانی حیثیت بحال کی جائے، اگر ایسا کیا گیا، تو ہم بھی اپنے پرچم اتار لیں گے، لیکن زبردستی کی گئی، تو ہم احتجاج کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔