- اللہ تعالیٰ پاکستان 2017 والی ڈگر پر لے جائے، نواز شریف
- چاولوں کو دوبارہ گرم کرنا جان لیوا ثابت ہوسکتا ہے
- ایڈووکیٹ جبران ناصر گھر پہنچ گئے
- ہیٹ ویو کے خدشات، محکمہ صحت نے ملازمین کی چھٹیوں پر پابندی عائد کردی
- پاکستان نے 200 ماہی گیروں اور 3 سویلین کو بھارتی حکام کے حوالے کردیا
- ایک ہفتے کے دوران 19 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں مزید اضافہ
- وزیراعظم نے 1100 ارب روپے کے ترقیاتی بجٹ کی منظوری دی ہے، احسن اقبال
- ایران کو جوہری بم بنانے سے روکنے کیلیے ہر حد تک جائیں گے، اسرائیل
- رجب طیب اردوان کی حلف برداری میں شرکت کیلیے وزیراعظم ترکیہ روانہ
- منظور وسان کا عثمان بزدار کے سیاست چھوڑنے سے متعلق بیان پر دلچسپ تبصرہ
- سپریم کورٹ میں کوئی الگ گروپ نہیں بنا رکھا، جسٹس قاضی فائز عیسی کی وائرل ویڈیو پر وضاحت
- ڈالر کے انٹربینک اور اوپن مارکیٹ ریٹ میں اضافہ
- فی تولہ سونے کی قیمت میں بڑا اضافہ
- لاہور کے 5 مقامات پر دفعہ 144 نفاذ
- انسانی اسمگلنگ اور جعل سازی میں ملوث اشتہاری ملزمان گرفتار
- دیر میں مدرسے کے چار طالب علم تالاب میں ڈوب کر جاں بحق
- میٹا نے ایپل سے پہلے کویسٹ تھری وی آر ہیڈسیٹ پیش کرنے کا عندیہ دیدیا
- بزرگوں کو توانا رکھنے والی صدیوں پرانی آسان چینی ورزش
- چھٹی منزل سے گرنے والی بلی معجزاتی طور پر زندہ بچ گئی
- حکومت پنجاب کا صوبے میں مزید 7 نیشنل پارکس بنانے کا اعلان
دسمبر 2012: مہنگائی کی شرح پھر سے بڑھ کر 7.9 فیصد پر جا پہنچی

دسمبر میں ماہانہ بنیادوں پر مہنگائی کی شرح 0.2 فیصد بڑھی، رواں مالی سال کی پہلی ششماہی کے دوران صارف قیمت اشاریے میں اضافے کی رفتار 8.32 فیصد رہی۔ فوٹو : فائل
کراچی: ملک میں مہنگائی بڑھنے کی رفتار مسلسل 6 ماہ تک سست پڑنے کے بعد دسمبر میں پھر سے بڑھ گئی۔
گزشتہ ماہ صارف قیمتوں کے اشاریے (سی پی آئی) کی بنیاد پر افراط زر کی شرح سال بہ سال 7.93 فیصد ریکارڈ کی گئی جو ایک ماہ قبل نومبر کے دوران 6.9 فیصد رہی تھی، یہ ستمبر2012 کے بعد انفلیشن ریٹ کی بلند ترین سطح بھی ہے، ستمبر میں افراط زر کی شرح 8.8 فیصد ریکارڈ کی گئی تھی۔ واضح رہے کہ مئی2012 کے بعد سے افراط زر کی شرح میں مسلسل کمی ریکارڈ کی جارہی تھی، مئی میں افراط زر کی شرح بڑھ کر 12.3 فیصد ہوگئی تھی، اس کے بعد یہ مسلسل کمی کے بعد نومبر میں 6.9 فیصد رہی تھی جو گزشتہ 6 سال کی کم ترین سطح تھی۔ دسمبر2012 میں ماہانہ بنیادوں پر بھی مہنگائی کی شرح میں 0.2 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا جبکہ نومبر 2012 میں افراط زر میں 0.4 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی تھی۔
کور انفلیشن (نان فوڈ نان انرجی افراط زر) میں 9.8 فیصد اضافہ ہوا، نومبر میں یہ شرح 9.7 فیصد تھی۔ پاکستان بیوروشماریات (پی بی ایس) کے مطابق حساس قیمتوں کے اشاریے (ایس پی آئی) کی بنیاد پر افراط زر کی شرح دسمبر میں 8.22 فیصد بڑھی جو نومبر میں 6 فیصد رہی تھی، ماہانہ بنیادوں پر اس میں 0.05 فیصد اضافہ ہوا، اس کے علاوہ گزشتہ ماہ ہول سیل پرائس انڈیکس (ڈبلیوپی آئی) کی بنیاد پر افراط زر کی شرح سال بہ سال 9.64 فیصد جبکہ ماہانہ بنیادوں پر 0.4 فیصد بڑھی۔
دسمبر میں سب سے زیادہ اضافہ تمباکو کی قیمتوں میں18.2 فیصد، کلوتھنگ اور فٹ ویئر کی قیمتوں میں 15.8 فیصد اور اشیائے خوراک اور مشروبات کی قیمتوں میں 7.2 فیصدہوا جبکہ ہائوسنگ پانی بجلی گیس اورایندھن کی قیمتوں میں 4.12 فیصد اضافہ ہوا، صحت پر اخراجات 14.29 فیصد، ٹرانسپورٹ پر 8.94 فیصد، تعلیم پر 10.04 فیصد، ریسٹورنٹس و ہوٹلز پر 10.66 فیصد، تفریح وکلچر17.86 فیصد اور دیگر اخراجات میں 11.29 فیصد اضافہ ہوا، فوڈ آئٹمز میں سے دال چنا 44.45 فیصد، بیسن42.74، انڈے26.53، شہد 22.92، آلو21.97، بینز20.48فیصد، خشک دودھ14.45 فیصدمہنگا ہوا۔
جبکہ چکن، چاول، چنے، تازہ دودھ اور پکانے کے تیل کے دام بھی بڑھے جبکہ نان فوڈ آئٹمز میں سے درسی کتابیں40.53 فیصد، موٹر وہیکل ٹیکس27.23 فیصد، ریڈی میڈ گارمنٹس 26.08، فٹ ویئر20.96 فیصد، دوپٹہ20.47 فیصد، ڈاکٹر فیس19.93فیصد بڑھ گئی۔ پی بی ایس کے مطابق رواں مالی سال کے پہلی ششماہی (جولائی تادسمبر2012) کے دوران سی پی آئی بیسڈ افراط زر کی شرح 8.32 فیصد پر آگئی جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 10.87 فیصد رہی تھی، اسی طرح ایس پی آئی کی ششماہی سطح 7.46 اور ڈبلیو پی آئی کی 7.94 فیصد رہی جو مالی سال 2011-12 میں بالترتیب 7.42 اور 15.14 رہی تھی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔