ڈائنوسارکا 8 کروڑ سال قدیم پروٹین دریافت

ویب ڈیسک  بدھ 1 فروری 2017
سبزہ خور ڈائنوسار کی باقیات چین سے دریافت ہوئی ہیں اور ان کے اندر خون کے آثار اور پروٹین موجود ہیں۔ فوٹو: بشکریہ میری شوائٹزر نارتھ کیرولائنا اسٹیٹ یونیورسٹی

سبزہ خور ڈائنوسار کی باقیات چین سے دریافت ہوئی ہیں اور ان کے اندر خون کے آثار اور پروٹین موجود ہیں۔ فوٹو: بشکریہ میری شوائٹزر نارتھ کیرولائنا اسٹیٹ یونیورسٹی

نارتھ کیرولینا: ختم ہوجانے والے قدیم جانداروں پر کام کرنے والی ایک سائنسداں نے ڈائنوسار کا 8 کروڑ سال قدیم پروٹین دریافت کیا ہے جو اس کی ہڈیوں میں موجود تھا۔

اس دریافت کو غیرمعمولی قرار دیا جارہا ہے جس میں لمبی گردن والے ایک سبزہ خور ڈائنوسار کا پروٹین حاصل کیا گیا ہے۔ سائنسدانوں نے ابتدائی جراسک عہد کے اس ڈائنوسار میں ایک اہم معدن بھی دریافت کی ہے جو غالباً اس کےخون کی وجہ سے تشکیل پذیر ہوئی ہے۔

ابتدائی تجزیے کے مطابق یہ پروٹین 8 کروڑ سال قدیم ہے جبکہ شاید یہ اس سے بھی پرانا ہوسکتا ہے یعنی 19 کروڑ سال قدیم۔ ماہرین کے مطابق یہ ڈائنوسار 30 فٹ بلند تھا ۔ یہ نارتھ کیرولائنا اسٹیٹ یونیورسٹی کی ڈاکٹر میری شوائٹزر کی دریافت ہے جو کئی دہائیوں سے ڈائنوسار کی کھال، خون اور پروٹین کی تلاش میں سرگرداں ہیں۔

ڈائنوسار کا تعلق لیوفینگوسارس کی نسل سے ہے اور اس کے خون کا تجزیہ تائیوان کی تجربہ گاہوں میں گیا ہے۔ ڈائنوسار کی پسلیوں کے اندر ہڈیوں سے جڑا نرم ریشہ (کولاجن) اورفولاد سے بھرپور پروٹین دیکھا گیا ہے جو پسلیوں کی دیواروں پر چپکا ہوا تھا۔

دنیا کے دیگر ماہرین نے اس دریافت کو حیرت انگیز قرار دیا ہے۔ ان میں یونیورسٹی آف ایڈنبرا کے اسٹیفن بروسیٹ بھی ہیں جن کے مطابق یہ تحقیق ہوش اڑادینے والی ہے ۔ لیوفینگوسارس کا ڈھانچہ جنوب مغربی چین سے ملا ہے اور اس جگہ سے مزید درجنوں ڈائنوسار کے ڈھانچے بھی ملے ہیں۔ اسی ٹیم نے ڈائنوسار کا قدیم ترین بیضہ بھی دریافت کیا تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔