- سینئر وزیر سندھ شرجیل میمن کی زیرصدارت محکمہ ٹرانسپورٹ کا اعلیٰ سطح اجلاس
- قومی ٹیم کی کوچنگ؛ جیسن گلیسپی اہم فیصلہ کرلیا
- پشاور؛ صوبائی وزیر و دیگر کے نام ای سی ایل سے نکالنے کیلیے حکومت سے جواب طلب
- سوئی ناردرن کی گیس قیمتوں میں اضافے پر وضاحت
- کراچی؛ اورنج اور گرین لائن کو جوڑنے کے لئے شٹل سروس شروع کرنے کا فیصلہ
- قادیانی شہری ضمانت کیس؛ علماء سے 2 ہفتے میں تحریری رائے طلب
- سویلین ٹرائلز؛ سپریم کورٹ کی فوجی عدالتوں کو محفوظ شدہ فیصلے سنانے کی مشروط اجازت
- ایف بی آر سے کرپشن کے خاتمے کیلیے خفیہ ایجنسی کو ٹاسک دیدیا گیا
- کاکول ٹریننگ کیمپ؛ اعظم خان 2 کلومیٹر ریس میں مشکلات کا شکار
- اسٹاک ایکسچینج؛ 100 انڈیکس ملکی تاریخ کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا
- بجلی ایک ماہ کیلیے 5روپے فی یونٹ مہنگی کر دی گئی
- کھلاڑیوں کی ادائیگیوں کا معاملہ؛ بورڈ نے فیکا کے الزامات کو مسترد کردیا
- پی ٹی آئی (پی) کی مخصوص نشستوں کا معاملہ، الیکشن کمیشن حکام فوری ہائیکورٹ طلب
- حساس ادارے کے دفترکے گیٹ پرحملہ، پی ٹی آئی کارکنان دوبارہ زیرحراست
- اُم المومنین سیّدہ عائشہؓ کے فضائل و محاسن
- معرکۂ بدر میں نوجوانوں کا کردار
- غزوۂ بدر یوم ُالفرقان
- ملکہ ٔ کاشانۂ نبوتؐ
- آئی پی ایل2024؛ ممبئی انڈینز، سن رائزرز حیدرآباد کے میچ میں ریکارڈز کی برسات
- عورت ہی مجرم کیوں؟
ڈائنوسارکا 8 کروڑ سال قدیم پروٹین دریافت
نارتھ کیرولینا: ختم ہوجانے والے قدیم جانداروں پر کام کرنے والی ایک سائنسداں نے ڈائنوسار کا 8 کروڑ سال قدیم پروٹین دریافت کیا ہے جو اس کی ہڈیوں میں موجود تھا۔
اس دریافت کو غیرمعمولی قرار دیا جارہا ہے جس میں لمبی گردن والے ایک سبزہ خور ڈائنوسار کا پروٹین حاصل کیا گیا ہے۔ سائنسدانوں نے ابتدائی جراسک عہد کے اس ڈائنوسار میں ایک اہم معدن بھی دریافت کی ہے جو غالباً اس کےخون کی وجہ سے تشکیل پذیر ہوئی ہے۔
ابتدائی تجزیے کے مطابق یہ پروٹین 8 کروڑ سال قدیم ہے جبکہ شاید یہ اس سے بھی پرانا ہوسکتا ہے یعنی 19 کروڑ سال قدیم۔ ماہرین کے مطابق یہ ڈائنوسار 30 فٹ بلند تھا ۔ یہ نارتھ کیرولائنا اسٹیٹ یونیورسٹی کی ڈاکٹر میری شوائٹزر کی دریافت ہے جو کئی دہائیوں سے ڈائنوسار کی کھال، خون اور پروٹین کی تلاش میں سرگرداں ہیں۔
ڈائنوسار کا تعلق لیوفینگوسارس کی نسل سے ہے اور اس کے خون کا تجزیہ تائیوان کی تجربہ گاہوں میں گیا ہے۔ ڈائنوسار کی پسلیوں کے اندر ہڈیوں سے جڑا نرم ریشہ (کولاجن) اورفولاد سے بھرپور پروٹین دیکھا گیا ہے جو پسلیوں کی دیواروں پر چپکا ہوا تھا۔
دنیا کے دیگر ماہرین نے اس دریافت کو حیرت انگیز قرار دیا ہے۔ ان میں یونیورسٹی آف ایڈنبرا کے اسٹیفن بروسیٹ بھی ہیں جن کے مطابق یہ تحقیق ہوش اڑادینے والی ہے ۔ لیوفینگوسارس کا ڈھانچہ جنوب مغربی چین سے ملا ہے اور اس جگہ سے مزید درجنوں ڈائنوسار کے ڈھانچے بھی ملے ہیں۔ اسی ٹیم نے ڈائنوسار کا قدیم ترین بیضہ بھی دریافت کیا تھا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔