افغانستان، فورسز سے جھڑپوں میں 24 جنگجو ہلاک

آن لائن  جمعرات 2 فروری 2017
صوبہ ننگر ہار کے ضلع آچن میں امریکی ڈرون حملہ، داعش کا سینئر رہنما شاہد عمر مارا گیا، ترجمان صوبائی گورنر کا دعویٰ۔ فوٹو: فائل

صوبہ ننگر ہار کے ضلع آچن میں امریکی ڈرون حملہ، داعش کا سینئر رہنما شاہد عمر مارا گیا، ترجمان صوبائی گورنر کا دعویٰ۔ فوٹو: فائل

کابل: افغانستان میں سیکیورٹی فورسز اور طالبان کے درمیان جھڑپوں میں24جنگجو ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے۔

ہلمند میں صوبائی حکومت کی جانب سے جاری ہونیوالے بیان میں کہا گیا ہے کہ ضلع سنگین میں سیکیورٹی فورسز اور طالبان کے درمیان جھڑپیں ہوئیں، اس موقع پر فورسز نے متعدد طالبان کو حراست میں لیکر انکے قبضے میں سے بھاری مقدار میں اسلحہ اور دیگر دھماکا خیز مواد بھی برآمد کیا ہے۔

دوسری جانب ہلمند کے درالحکومت لشکرگاہ پر طالبان نے 3 راکٹ داغے جس سے ایک شہری ہلاک، 2 زخمی ہو گئے، حملوں کے بعد علاقے میں لوگوں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ صوبہ ننگرہار اور شمالی صوبہ جاؤزجان میں طالبان اور داعش جنگجوؤں کے درمیان ہونے والی جھڑپوں میں 4 طالبان اور 3داعشی جنگجو مارے گئے جب کہ جاؤزجان کے پولیس چیف کرنل عبدالحافظ خاشی کا کہنا ہے کہ 2طالبان داعش کے جنگجوؤں کے ہاتھوں ضلع قش تیپا کے گاؤں میں مارے گئے، ان کا کہنا ہے کہ محمد ظاہر اور نصرت اللہ مولوی نصرت کے گروپ کے تھے۔ ننگرہار ہی میں ایک امریکی ڈرون حملے میں داعش کا سینئر رہنما شاہد عمر مارا گیا۔

افغان خبررساں ادارے ’’خاما پریس ‘‘ کے مطابق مشرقی صوبہ ننگرہار میں کیے گئے ایک ڈرون حملے میں داعش کا سینئر رہنما شاہد عمر ہلاک ہوگیا۔ مقامی سرکاری حکام نے تصدیق کی ہے کہ حملے میں ہلاک ہونے والے داعش رہنما کی شناخٹ شاہد عمر کے نام سے ہوئی ہے جو غیر ملکی افواج کی طرف سے کیے گئے ڈرون حملے میں مار ا گیا۔ دوسری جانب صوبائی گورنر کے ترجمان عطااللہ کھوگیانی کا کہنا ہے کہ شاہد عمر صوبے میں 40 کے قریب داعشی جنگجوؤں کی کمانڈ کررہا تھا جب کہ کھوگیانی نے مزید بتایاکہ ڈرون حملہ بدھ کی صبح ضلع آچن میں کیا گیا۔ شاہد عمر کا تعلق خیبرپختونخوا سے بتایا جاتا ہے۔ داعش کی جانب سے اس حوالے سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔

ادھر افغانستان میں امن و امان کی صورت حال پر نظر رکھنے والے خصوصی امریکی ادارے سگار کی جاری کردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ2016ء کے دوران افغانستان میں ہلاک ہونے والے فوجیوں اور پولیس اہلکاروں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے کیونکہ افغان حکومت کا اپنے ہی ملک پر کنٹرول کمزور پڑگیا ہے۔

امریکی سرکاری ادارے سپیشل انسپکٹر جنرل فار افغانستان ری کنسٹرکشن (سگار) کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یکم جنوری 2016ء سے 12نومبر 2016ء کے دوران صرف 300 دنوں میں 6785 افغان فوجی اور پولیس اہلکار ہلاک جبکہ 11777زخمی ہوئے، 2015ء میں ان ہلاکتوں کی تعداد 5000کے لگ بھگ تھی جو صرف ایک سال میں 35فیصد بڑھ گئی۔2016ء میں افغان فوجیوں اور پولیس والوں کی زیادہ تر ہلاکتیں براہ راست فائرنگ کے نتیجے میں ہوئی ہیں جبکہ اس سے پہلے بم دھماکوں اور بارودی سرنگوں کی وجہ سے زیادہ ہلاکتیں ہوا کرتی تھیں۔

علاوہ ازیں رپورٹ میں یہ دعویٰ بھی کیا گیا ہے کہ افغان حکومت کے زیرانتظام بیشتر علاقوں میں طالبان کی کارروائیوں اور اثر و رسوخ میں بھی مسلسل اضافہ ہورہا ہے، نومبر 2016ء میں افغانستان کے 407 میں سے57.2 فیصد 233اضلاع پر افغان حکومت کا قبضہ تھا جبکہ اس سے صرف 4ماہ پہلے تک یہ شرح 63.4 فیصد تھی یعنی اگست 2016میں افغانستان کے258 اضلاع افغان حکومت کے قبضے میں تھے، امریکی سرکاری ادارے نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر یہی رجحان جاری رہا تو جلد ہی افغانستان کا بڑا حصہ طالبان یا ایسے دوسرے گروپوں کے قبضے میں چلا جائے گا اور افغان حکومت صرف کابل تک محدود ہو کر رہ جائے گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔