قتل کا ملزم موت کے ڈھائی سال بعد بری کردیا گیا

 لاہورہائیکورٹ میں اپیل پر سماعت کی4سال بعد باری آئی، 2014میں چل بسا۔ :فوٹو: فائل 

 لاہورہائیکورٹ میں اپیل پر سماعت کی4سال بعد باری آئی، 2014میں چل بسا۔ :فوٹو: فائل 

 لاہور:  قتل کے بے بنیاد مقدمے میں سزا پانے والے ملزم کو موت کے ڈھائی سال بعد لاہور ہائیکورٹ سے انصاف مل گیا۔ جسٹس صداقت علی خان کی سربراہی میں2 رکنی بینچ نے سید رسول کو بری کردیا۔

جمعرات کو سماعت کے دوران فاضل عدالت نے ناقص شہادتوں کی بنیاد پر متوفی قیدی سید رسول کو بری کرنے کا حکم دے دیا۔ متوفی کے بیٹے اکرام اللہ نے سرکاری وکیل کو بتایا کہ اس کاباپ قید کے دوران اگست2014 میں دل کا دورہ پڑنے سے فوت ہوگیا مگراس کی اپیل پرسماعت کی باری کم و بیش ڈھائی سال بعد آئی۔ عدالت کی طرف سے مقرر کردہ قیدی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ سید رسول کے خلاف تھانہ بھیرہ میں شہری کے قتل کا مقدمہ درج تھا اور وہ 2009 سے شاہ پور جیل میں قید تھا۔

ٹرائل کورٹ نے 2013میں سزائے موت سنائی، اس کے خلاف اس نے2013 میں ہی اپیل دائر کی، ٹرائل کورٹ نے ناقص شہادتوں پر6 شریک ملزموں کو بری کردیاتھا۔ عدالت نے استفسار کیا کہ جن شہادتوں کی بنیاد پر شریک ملزم بری ہوئے، انہی پر سید رسول کو کیسے سزائے موت دی گئی؟۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔