- ایشیا چیمپئن شپ کے فاتح تن سازوں نے میڈلز شہدائے پاکستان کے نام کردیے
- اوگرا نے گیس کی قیمت میں 50 فیصد تک ہوشربا اضافے کی منظوری دے دی
- نو مئی واقعہ، ریڈیو پاکستان پشاور سے قیمتی اشیا چرانے والا مرکزی ملزم گرفتار
- کوئٹہ اسپینی روڈ پر گھر میں فائرنگ سے ماں اور بیٹی جاں بحق
- بڑھتی عمر اور یادداشت کمزور؟ چاکلیٹ کھائیں
- سی آئی اے چیف کا دورہ بیجنگ؛ حکام سے خفیہ ملاقاتیں
- سندھ حکومت کا میئر کا الیکشن شو آف ہینڈ سے کرانے کا فیصلہ
- ننھی اشیا کی مدد سے انسانی زندگی کی منظر کشی
- بھارت میں مسافر اور مال بردار ٹرینوں میں تصادم؛ 50 افراد ہلاک اور 300 زخمی
- کے پی میں سرکاری گاڑیاں بدستورسابق حکومتی ارکان کے زیر استعمال ہونے کا انکشاف
- کراچی میں 6 سال سے روپوش کالعدم ٹی ٹی پی شاکر گروپ کا کارندہ گرفتار
- صحت مند ٹانگیں، صحت مند دِل
- 9 مئی واقعات؛ سینیٹ کی انسانی حقوق کمیٹی میں مذمتی قرارداد منظور
- اللہ تعالیٰ پاکستان کو2017 والی ڈگر پر لے جائے، نواز شریف
- چاولوں کو دوبارہ گرم کرنا جان لیوا ثابت ہوسکتا ہے
- ایڈووکیٹ جبران ناصر گھر پہنچ گئے
- ہیٹ ویو کے خدشات، محکمہ صحت نے ملازمین کی چھٹیوں پر پابندی عائد کردی
- پاکستان نے 200 ماہی گیروں اور 3 سویلین کو بھارتی حکام کے حوالے کردیا
- ایک ہفتے کے دوران 19 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں مزید اضافہ
- وزیراعظم نے 1100 ارب روپے کے ترقیاتی بجٹ کی منظوری دی ہے، احسن اقبال
ڈیسک آڈٹ، کراچی چیمبر نے مزاحمت کی دھمکی دیدی

آڈٹ ملتوی نہ کیا تو تاجر برادری احتجاج، ہزاروں رٹ پٹیشن دائر کرے گی، ٹیکس حکام کو خط فوٹو: فائل
کراچی: ایف بی آر کی جانب سے صرف ریجنل ٹیکس آفس کراچی کو مخصوص اہداف دیے جانے اورآڈٹ کے لیے مینول یا جوائنٹ پیرامیٹرک سلیکشن پرکراچی چیمبر آف کامرس نے مزاحمت کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
ذرائع کے مطابق کراچی چیمبرآف کامرس کے صدر ہارون اگر نے اس سلسلے میں چیئرمین ایف بی آر علی ارشد حکیم اور چیف کمشنر آرٹی اوکراچی ٹو خواجہ تنویر کو بھیجے گئے مکتوب میں کہا ہے کہ ٹیکس نیٹ میں توسیع اور ریونیو بڑھانے کیلیے صرف کراچی کے ٹیکس دھندگان کو ہی تختہ مشق کیوں بنایا جارہا ہے، ایف بی آر کی جانب سے صرف کراچی کے ٹیکس دفاتر کو ایسے خصوصی اہداف دیے جارہے ہیں جو فطری طور پر امتیازی اور آئین سے متصادم ہیں۔
مکتوب میں کہا گیا ہے کہ کراچی چیمبر آف کامرس ٹیکس نیٹ میں توسیع اور ریونیو بڑھانے سے متعلق ایف بی آر کی تمام کوششوں کی اگرچہ مکمل حمایت کرتا ہے لیکن اسکے دائرہ کار کو چاروں صوبوں اور ملک کے دیگر شہروں تک توسیع دینے کی ضرورت ہے جہاں قابل ٹیکس آمدن کے حامل غیر رجسٹرڈ کاروباری یونٹس اور افراد کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی سنجیدہ کوششیں کی جائیں۔
خط میں کہا گیا ہے کہ ایف بی آر کی جانب سے آڈٹ افسر کو سیکشن 177 کے تحت ماہانہ 5 آرڈرز پاس کرنے سے متعلق ہدف دیے جانے، 30 جنوری تک ٹیکس سال2012 کے گوشواروں کے ڈیسک آڈٹ کے بعد کمشنر آرٹی او ٹو کو 5 فروری تک رپورٹ داخل کرنے جیسے اقدامات تاجر برادری کیلیے باعث تشویش ہیں۔ خط میں چیئرمین ایف بی آر سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ مینولی انتخاب یا ایف بی آر کے جوائنٹ پیرامیٹرک سیلیکشن ہر دو صورت میں آڈٹ کی تمام سرگرمیاں فوری طور پر معطل کرنے کے احکامات جاری کریں بصورت دیگر کراچی چیمبر کی جانب سے مزاحمت کا سامنا کرنا پڑے گا۔
جبکہ تاجر برادری کی جانب سے ان اقدامات کے خلاف ہزاروں رٹ پٹیشنز دائر کردی جائیں گی۔ خط میں یہ واضح کیا گیا ہے کہ لاہور ہائی کورٹ پہلے ہی انکم ٹیکس، سیلزٹیکس اور فیڈرل ایکسائز قوانین کے تحت جوائنٹ پیرامیٹرک سیلیکشن کو غیرقانونی قراردے چکا ہے جبکہ ایف بی آرکی آڈٹ پالیسی کے تحت بھی آڈٹ کے لیے مینولی انتخاب کا عمل ممنوع ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ مذکورہ اقدامات ٹیکس دھندگان کو ہراساں کرنے کا باعث بن رہے ہیں، ضرورت اس امر کی ہے کہ چیئرمین ایف بی آر اور متعلقہ حکام تمام آڈٹ کارروائیاں موخر کرنے کی ہدایات اور اس سلسلے میں باقاعدہ نوٹیفکیشن بھی فوری طور پر جاری کریں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔