سوئس کمپنی سے 37.5 لاکھ ٹن ایل این جی خریدنے کا فیصلہ

آن لائن  اتوار 5 فروری 2017
مزید 180شپمنٹس کیلیے اطالوی فرم کی کم ترین بولی کا جائزہ لے رہے ہیں،میڈیا سے گفتگو۔ فوٹو: فائل

مزید 180شپمنٹس کیلیے اطالوی فرم کی کم ترین بولی کا جائزہ لے رہے ہیں،میڈیا سے گفتگو۔ فوٹو: فائل

کراچی: پاکستان سوئٹزر لینڈ میں قائم کمپنی گنور سے 5 سالہ معاہدے کے تحت ڈیڑھ ارب ڈالر کی لاگت سے ساڑھے 37لاکھ ٹن ایل این جی خریدے گا۔

وفاقی وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ قطر کے مقابلے میں یہ ایل این جی بہت سستی پڑے گی اور جولائی سے درآمد شروع ہو جائے گی۔ میڈیا سے گفتگو میں وفاقی وزیر پٹرولیم نے بتایا کہ گنور پاکستا ن کو ایل این جی کی 60شپمنٹ فراہم کرے گی۔ ایل این جی کی درآمد کے لیے کمپنی کا انتخاب سب سے کم بولی کی بنیاد پر کیا گیا۔ ایل این جی خریداری برینٹ کروڈ کی قیمت کے 11اعشاریہ 62فیصد کے برابر پڑے گا۔ انہوں نے بتایا کہ درآمدی ایل این جی سے یومیہ 10کروڑ مکعب فٹ اضافی گیس ملے گی اور پاکستان کو یہ ایل این جی قطر کے مقابلے میں فی شپمنٹ 25کروڑ روپے سستی پڑے گی۔

وفاقی وزیر نے مزید بتایا کہ 15سالہ معاہدے کے تحت ایل این جی کی مزید 180شپمنٹس کی خریداری کے لیے اٹلی کی کمپنی ای این آئی کی سب سے کم بولی کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ پاکستان میں پہلے سے درآمد ہونے والی ایل این جی بھی 40کروڑ مکعب فٹ سے بڑھا کر 60کروڑ مکعب فٹ یومیہ کر دی گئی ہے۔

ادھر سوئی سدرن حکام نے بتایا ہے کہ ملک میں قطر سے ایل این جی کی آمد 50فیصد بڑھ گئی ہے۔ ایل این جی ٹرمینل سے پنجاب کو 600ایم ایم سی ایف ڈی گیس ترسیل کی گئی۔

چیئرمین پورٹ قاسم آغاجان اختر کا کہنا ہے کہ اب ماہانہ 4کے بجائے 6ایل این جی جہاز پاکستان آئیں گے آنے والی زائد گیس کے ترسیلی اخراجات پر بھی معاہدہ ہو گیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔