دل اوردماغ سمیت دیگربیماریوں کیلیے چاکلیٹ والا کیپسول تیار

ویب ڈیسک  منگل 7 فروری 2017
کیپسول خالص فلیوینولز پر مشتمل ہیں جنہیں پانی کے ساتھ نگلا جاتا ہے جب کہ معدے میں پہنچ کر یہ کیپسول گھل جاتے ہیں، فوٹو؛ فائل

کیپسول خالص فلیوینولز پر مشتمل ہیں جنہیں پانی کے ساتھ نگلا جاتا ہے جب کہ معدے میں پہنچ کر یہ کیپسول گھل جاتے ہیں، فوٹو؛ فائل

لندن: برطانیہ میں فالج، دل کے دورے، شیزوفرینیا اور ڈیمینشیا جیسی متعدد جسمانی اور دماغی بیماریوں سے تحفظ اور علاج کے لیے ایک نیا کیپسول پیش کیا جو اصل میں چاکلیٹ پر مشتمل ہے۔

’’بلڈ فلو پلس‘‘ (BloodFlow+) نامی اس کیپسول میں ’’فلیوینولز‘‘ (flavanols) کہلانے والے مرکبات موجود ہیں جو چاکلیٹ کے اہم ترین اجزاء میں بھی شامل ہیں۔ 5 سال کے دورن 18 ہزار سے زائد افراد پر تحقیق اور یوروپین فوڈ سیفٹی اتھارٹی سے منظوری کے بعد یہ کیپسول فی الحال برطانیہ میں فروخت کے لیے پیش کیا گیا ہے جسے دیگر یورپی ممالک میں متعارف کروانے کی تیاریاں بھی کرلی گئی ہیں لیکن امریکا اور دیگر ممالک میں فروخت کے لیے اسے امریکا کی ’’فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن‘‘ سے منظوری کی ضرورت ہوگی۔

ماضی میں مختلف طبّی تحقیقات سے معلوم ہوا تھا کہ چاکلیٹ کو اس کا مخصوص ذائقہ عطا کرنے والے مرکبات جنہیں ’’فلیوینولز‘‘ کہا جاتا ہے، انسانی جسم میں نائٹرک آکسائیڈ کی پیداوار میں مدد کرتے ہوئے خون کی رگوں، پٹھوں اور اعصاب میں نرمی لاتے ہیں اور اس طرح وہ ہائی بلڈ پریشر، دل کے دورے، فالج، شیزوفرینیا اور ڈیمنشیا سمیت کئی جسمانی اور دماغی بیماریوں کے علاج میں بھی معاونت کرسکتے ہیں۔

البتہ خالص حالت میں فلیوینولز کا ذائقہ انتہائی کڑوا ہوتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ چاکلیٹ بنانے کے لیے ان میں شکر، دودھ اور دوسرے خوش ذائقہ اجزاء کی بہت زیادہ مقدار شامل کرنا پڑتی ہے جو اس کے مفید اثرات زائل کرکے چاکلیٹ کو صحت کے لیے مضر بنادیتے ہیں۔

بلڈ فلو پلس کیپسول خالص فلیوینولز پر مشتمل ہیں جنہیں پانی کے ساتھ نگلا جاتا ہے جب کہ معدے میں پہنچ کر یہ کیپسول گھل جاتے ہیں اور فلیوینولز باہر آکر اپنا اثر دکھانے لگتے ہیں۔ اس طرح فلیوینولز کی افادیت بھی برقرار رہتی ہے اور بیماریوں کے خلاف ان کے اثرات بھی پوری طرح سے حاصل ہوتے ہیں۔ دواؤں کے ساتھ چھیڑ خانی کرنے والوں کو ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ وہ ان کیپسولوں کو کھول کر ان میں بند فلیوینول سفوف کھانے کی ہر گز کوشش نہ کریں ورنہ شدید کڑواہٹ کی وجہ سے انہیں اُلٹی بھی ہوسکتی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔