اداکارہ سورن لتا کی 9 ویں برسی آج منائی جارہی ہے

کلچرل رپورٹر  بدھ 8 فروری 2017
سورن لتا کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ وہ پاکستان کی پہلی سپرہٹ فلم’’پھیرے‘‘کی ہیروئن تھیں ۔  فوٹو : فائل

سورن لتا کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ وہ پاکستان کی پہلی سپرہٹ فلم’’پھیرے‘‘کی ہیروئن تھیں ۔ فوٹو : فائل

 لاہور: پاکستان فلم انڈسٹری کی لیجنڈ اداکارہ سورن لتا کی 9 ویں برسی آج منائی جا رہی ہے۔

پاکستان فلم انڈسٹری کی لیجنڈ اداکارہ سورن لتا کی 9 ویں برسی آج منائی جا رہی ہے، سورن لتا کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ وہ پاکستان کی پہلی سپرہٹ فلم’’پھیرے‘‘کی ہیروئن تھیں ۔ سورن لتا نے اپنے 22 سالہ کیرئیر میں صرف 17 فلموں میں کام کیا۔ ان میں سے صرف پانچ پنجابی اور باقی اردوفلمیں تھیں ۔ اردو فلموں میں بطور ہیروئن 1955ء میں ’’نوکر‘‘ ہی کامیاب ہوئی تھی جو پاکستان کی دوسری گولڈن جوبلی فلم تھی ۔ سورن لتا کی دیگر اردو فلموں میں ’’سچائی‘‘ ، ’’انوکھی داستان‘‘ ، ’’بھیگی پلکیں‘‘ ، ’’خاتون‘‘، ’’صابرہ‘‘ ، ’’سوتیلی ماں‘‘ ، ’’نور اسلام ‘‘ اور ’’شمع ‘‘ تھیں جب کہ پنجابی فلموں میں دوسری فلم ’’لارے‘‘ تیسری پنجابی ’’شہری بابو‘‘چوتھی پنجابی فلم ’’ہیر ‘‘جب کہ آخری پنجابی فلم ’’بلوجی‘‘ 1962 ء حبیب کے ساتھ تھی اور یہی واحد ناکام فلم تھی۔

سورن لتا 1924ء میں راولپنڈی کے ایک سکھ گھرانے میں پیداہوئی تھیں، فلمی کیرئیر کا آغاز 1942  ء میں فلم ’’آواز‘‘ سے کیا ’’لیلی مجنوں‘‘ ، ’’وامق عذرا‘‘ اور ’’عابدہ ‘‘جیسی فلموں کی کامیابی سے ان کی جوڑی نذیر کے ساتھ پسند کی گئی تھی جو بعد میں ان دونوں کی شادی پر منتج ہوئی تھی ۔ نذیر سے شادی سے پہلے انھوں نے اسلام قبول کیا تھا اور اسلامی نام سعیدہ بانو رکھا گیا تھا۔

قیام پاکستان کے بعد دونوں میاں بیوی پاکستان آئے اور سب سے پہلے اردو فلم ’’ہیر رانجھا‘‘ بنائی لیکن خراب نیگیٹو کی وجہ سے ضائع کرنا پڑی تھی ان کے ادارے کی آخری فلم بلو جی 1962 تھی۔ یہ اداکارہ 8 فروری 2008ء کو 84برس کی عمر میں انتقال کرگئیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔