- ججوں کے خط کا معاملہ، اسلام آباد ہائیکورٹ نے تمام ججوں سے تجاویز طلب کرلیں
- خیبرپختونخوا میں بارشوں سے 36 افراد جاں بحق، 46 زخمی ہوئے، پی ڈی ایم اے
- انٹربینک میں ڈالر کی قدر میں تنزلی، اوپن مارکیٹ میں معمولی اضافہ
- سونے کے نرخ بڑھنے کا سلسلہ جاری، بدستور بلند ترین سطح پر
- گداگروں کے گروپوں کے درمیان حد بندی کا تنازع؛ بھیکاری عدالت پہنچ گئے
- سائنس دانوں کی سائبورگ کاکروچ کی آزمائش
- ٹائپ 2 ذیا بیطس مختلف قسم کے سرطان کے ساتھ جینیاتی تعلق رکھتی ہے، تحقیق
- وزیراعظم کا اماراتی صدر سے رابطہ، موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے مشترکہ اقدامات پر زور
- پارلیمنٹ کی مسجد سے جوتے چوری کا معاملہ؛ اسپیکر قومی اسمبلی نے نوٹس لے لیا
- گذشتہ ہفتے 22 اشیا کی قیمتیں بڑھ گئیں، ادارہ شماریات
- محکمہ موسمیات کی کراچی میں اگلے تین روز موسم گرم و مرطوب رہنے کی پیش گوئی
- بھارت؛ انسٹاگرام ریل بنانے کی خطرناک کوشش نے 21 سالہ نوجوان کی جان لے لی
- قطر کے ایئرپورٹ نے ایک بار پھر دنیا کے بہترین ایئرپورٹ کا ایوارڈ جیت لیا
- اسرائیلی بمباری میں 6 ہزار ماؤں سمیت 10 ہزار خواتین ہلاک ہوچکی ہیں، اقوام متحدہ
- 14 دن کے اندر کے پی اسمبلی اجلاس بلانے اور نومنتخب ممبران سے حلف لینے کا حکم
- ایل ڈی اے نے 25 ہاﺅسنگ سوسائٹیوں کے پرمٹ اور مجوزہ لے آﺅٹ پلان منسوخ کردیے
- امریکا نے اقوام متحدہ میں فلسطین کی مستقل رکنیت کی قرارداد ویٹو کردی
- وزیراعظم کا اسمگلنگ کے خاتمے کے لیے ملک گیر مہم تیز کرنے کا حکم
- جی-7 وزرائے خارجہ کا اجلاس؛ غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ
- پنڈی اسٹیڈیم میں بارش؛ بھارت نے چیمپیئنز ٹرافی کی میزبانی پر سوال اٹھادیا
فیض احمد فیض کا 106 واں یوم پیدائش آج منایا جارہا ہے
کراچی: ملک کے نامور شاعراور دانشور فیض احمد فیض کا 106واں یوم پیدائش آج منایا جارہا ہے۔
فیض 13 فروری 1911 کو شاعر مشرق علامہ اقبال کے شہرسیالکوٹ میں پیدا ہوئے، انہوں نے تدریسی مراحل اپنے آبائی شہر سیالکوٹ اور لاہور میں مکمل کیا، اپنے خیالات کی بنیاد پر 1936 میں ادبا کی ترقی پسند تحریک میں شامل ہوئے اوراسے بام عروج پر بھی پہنچایا، دوسری جنگ عظیم کے دوران انہوں نے برطانوی فوج میں شمولیت اختیارکی لیکن بعد میں ایک بار پھرعلم کی روشنی پھیلانے لگے جو زندگی کے آخری روز تک جاری رہا۔
فیض احمد فیض کا تخلیقی سرمایہ 9 شعری ، 2 نثری اورایک مجموعہ خطوط پرمحيط ہے۔ 1963 میں فیض کو لینن پیس ایوارڈ سے نوازا گیا اوروہ یہ ایوارڈ حاصل کرنے والے پہلے ایشیائی ادیب تھے، فیض کا کلام دنیا کی کئی زبانوں میں منتقل ہوچکا ہے جب کہ ان کے الفاظ ، استعارے اورشاعرانہ اسلوب آج بھی آگہی کے محرک کے طورپراستعمال ہورہا ہے۔ ان کے مقبول شعری مجموعوں میں نقش فریادی، زندان نامہ، میرے دل میرے مسافر شامل ہیں اور ان کے تمام مجموعے نسخہ ہائے وفا کے نام سے شائع ہوچکے ہیں۔
فیض کی شاعری مجازی مسائل پر ہی محیط نہیں بلکہ انہوں نے حقیقی مسائل کو موضوع بنایا، جس میں روٹی کی بات بھی ہے اور سلامتی اورامن کی خواہش بھی، ان کی شاعری میں استعمال کئے گئے استعارے، الفاظ، موسیقیت اور شاعرانہ خاکے کبھی متروک ہوتے دکھائی نہیں دیتے، ان کی شاعری میں ہر دور کے لوگوں کی قلبی وارداتوں کا ذکر ہے۔ مسحور کن شاعر اور ادیب فیض احمد فیض کو دنیا سے بچھڑے 31 برس بیت گئے ہیں لیکن ان کا کلام آج بھی پڑھنے والوں میں امید کی کرنیں پیدا کرتا ہے۔
فیض انسانیت کے لئے ضمیر اور یقین کی ایک ایسی آواز بن چکے تھے جو کہ ظالم زمانے کے خلاف ڈٹ جانے کا درس دیتے تھے اور ان کی شاعری انقلاب کی ایک گرج بن چکی تھی۔ فیض کی فلمی انڈسٹری کے لئے خدمات بھی ناقابل فراموش ہیں ان کا کلام محمد رفیع، ملکہ ترنم نور جہاں، مہدی حسن، آشا بھوسلے اور جگجیت سنگھ جیسے گلوکاروں کی آوازوں میں ریکارڈ کیا گیا۔ فیض نے درجنوں فلموں کے لئے غزلیں، گیت اور مکالمے بھی لکھے اور 20 نومبر 1984 کو 73 برس کی عمر میں اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔