- وزیر صحت کا عوام کو عید تعطیلات پر کم سے کم گھروں سے نکلنے کا مشورہ
- عمران خان نے الیکشن ایکٹ ترامیم سپریم کورٹ میں چیلنج کردیں
- پنجاب: 20 سر اور ایک ’’پگ‘‘ کی جنگ
- آئی سی سی ٹیسٹ چیمپئن شپ میں پاکستان کو چوتھی پوزیشن واپس مل گئی
- کراچی سے لاہور جانے والی پرواز میں غلافِ کعبہ کی زیارت، ویڈیو وائرل
- بھارت میں مسلم دشمنی کی نئی لہر، پنچایتوں کے ذریعے معاشی بائیکاٹ کے فیصلے
- کراچی والوں کے لئے بجلی مزید مہنگی، قیمت میں 9 روپے 66 پیسے فی یونٹ اضافہ
- چوہدری مونس الہٰی کی عبوری ضمانت میں 14 جولائی تک توسیع
- سعودی سفیر کی آپریشن سے علیحدہ ہونے والی جڑواں بچیوں سے ملاقات
- ٹریفک حادثات اور ڈکیتی پر مزاحمت میں 2 افراد جاں بحق، 5 زخمی
- کورونا سے مزید 2فراد انتقال کرگئے،مثبت کیسز675 ہوگئے
- پنجاب سے 4 ماہ قبل اغوا کسان کراچی میں شدید زخمی حالت میں مل گیا
- بھارت میں مسلمان دکاندار کی انسان دوستی، ہندو ملازم کی آخری رسومات ادا کردیں
- ایف بی آر ملازمین کو بجٹ ڈیوٹی پر انعامات دینے کی انکوائری کا فیصلہ
- 1263 میگاواٹ کے تھرمل پلانٹ یونٹ1کا کامیاب ٹیسٹ رن
- سیاحوں کی وجہ سے اگوانا چھپکلیاں ذیابیطس میں مبتلا ہورہی ہیں!
- جہاز چلانے کے لیے مٹی سے ایندھن بنانے کا منصوبہ
- برطانیہ کا ایک جزیرہ جہاں ابھی تک ایک بھی کورونا کا کیس سامنے نہیں آیا
- نارتھ کراچی اور اطراف کے علاقوں میں رات گئے بارش
- وزیراعظم کی امریکا کے یوم آزادی پرعوام اورحکومت کو مبارکباد
فیض احمد فیض کا 106 واں یوم پیدائش آج منایا جارہا ہے
فیض احمد فیض 13 فروری 1911 کو سیالکوٹ کے ایک مذہبی گھرانے میں پیدا ہوئے۔ فوٹو: فائل
کراچی: ملک کے نامور شاعراور دانشور فیض احمد فیض کا 106واں یوم پیدائش آج منایا جارہا ہے۔
فیض 13 فروری 1911 کو شاعر مشرق علامہ اقبال کے شہرسیالکوٹ میں پیدا ہوئے، انہوں نے تدریسی مراحل اپنے آبائی شہر سیالکوٹ اور لاہور میں مکمل کیا، اپنے خیالات کی بنیاد پر 1936 میں ادبا کی ترقی پسند تحریک میں شامل ہوئے اوراسے بام عروج پر بھی پہنچایا، دوسری جنگ عظیم کے دوران انہوں نے برطانوی فوج میں شمولیت اختیارکی لیکن بعد میں ایک بار پھرعلم کی روشنی پھیلانے لگے جو زندگی کے آخری روز تک جاری رہا۔
فیض احمد فیض کا تخلیقی سرمایہ 9 شعری ، 2 نثری اورایک مجموعہ خطوط پرمحيط ہے۔ 1963 میں فیض کو لینن پیس ایوارڈ سے نوازا گیا اوروہ یہ ایوارڈ حاصل کرنے والے پہلے ایشیائی ادیب تھے، فیض کا کلام دنیا کی کئی زبانوں میں منتقل ہوچکا ہے جب کہ ان کے الفاظ ، استعارے اورشاعرانہ اسلوب آج بھی آگہی کے محرک کے طورپراستعمال ہورہا ہے۔ ان کے مقبول شعری مجموعوں میں نقش فریادی، زندان نامہ، میرے دل میرے مسافر شامل ہیں اور ان کے تمام مجموعے نسخہ ہائے وفا کے نام سے شائع ہوچکے ہیں۔
فیض کی شاعری مجازی مسائل پر ہی محیط نہیں بلکہ انہوں نے حقیقی مسائل کو موضوع بنایا، جس میں روٹی کی بات بھی ہے اور سلامتی اورامن کی خواہش بھی، ان کی شاعری میں استعمال کئے گئے استعارے، الفاظ، موسیقیت اور شاعرانہ خاکے کبھی متروک ہوتے دکھائی نہیں دیتے، ان کی شاعری میں ہر دور کے لوگوں کی قلبی وارداتوں کا ذکر ہے۔ مسحور کن شاعر اور ادیب فیض احمد فیض کو دنیا سے بچھڑے 31 برس بیت گئے ہیں لیکن ان کا کلام آج بھی پڑھنے والوں میں امید کی کرنیں پیدا کرتا ہے۔
فیض انسانیت کے لئے ضمیر اور یقین کی ایک ایسی آواز بن چکے تھے جو کہ ظالم زمانے کے خلاف ڈٹ جانے کا درس دیتے تھے اور ان کی شاعری انقلاب کی ایک گرج بن چکی تھی۔ فیض کی فلمی انڈسٹری کے لئے خدمات بھی ناقابل فراموش ہیں ان کا کلام محمد رفیع، ملکہ ترنم نور جہاں، مہدی حسن، آشا بھوسلے اور جگجیت سنگھ جیسے گلوکاروں کی آوازوں میں ریکارڈ کیا گیا۔ فیض نے درجنوں فلموں کے لئے غزلیں، گیت اور مکالمے بھی لکھے اور 20 نومبر 1984 کو 73 برس کی عمر میں اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔