مردم شماری کی اہمیت اور پاکستان!

حبیب جان  بدھ 15 فروری 2017
مردم شماری کے نتائج کے بعد حکومتیں اپنے آئندہ کے تمام لائحہ عمل مرتب کرتی ہیں، جس میں ترقیاتی کاموں سے لے کر انسانی بہتری کیلئے منصوبوں کو حتمی شکل دینا شامل ہوتا ہے۔

مردم شماری کے نتائج کے بعد حکومتیں اپنے آئندہ کے تمام لائحہ عمل مرتب کرتی ہیں، جس میں ترقیاتی کاموں سے لے کر انسانی بہتری کیلئے منصوبوں کو حتمی شکل دینا شامل ہوتا ہے۔

فرض کریں آپ لندن کے کسی علاقہ میں مکان کرایہ پر لینا چاہتے ہوں یا خرید رہے ہیں تو آپ پر لازم ہے کہ جلد از جلد مقامی کونسل کو اطلاع دے کر اپنا اور دیگر اہلِ خانہ کا اندراج کروائیں، اسی طرح پراپرٹی ڈیلر یا ایجنٹ پر بھی یہ ذمہ داری ریاست کی طرف سے عائد کی گئی ہے کہ وہ کسی بھی فرد، کمپنی کو مکان، دکان، دفتر یا کسی بھی قسم کی جائیداد کی لین دین کے لیے کہ مقامی کونسل آفس کو ایک مخصوص وقت کے اندر اندر جائیداد لینے والے کے بارے میں مکمل معلومات فراہم کرے۔
اب ہم آتے ہیں ترقی پزیر ممالک یا تیسری دنیا سے وابستہ ممالک کی طرف۔ بد قسمتی سے پاکستان میں جمہوریت کا تسلسل نہیں رہا اور ماضی میں ہر چند سال بعد عزیز ہم وطنوں کی آواز کے زریعے اقتدار پر غیر جمہوری قوتیں قابض ہوگئیں۔ اب اللہ کا شکر ہے ایک دہائی سے لنگڑی لولی کرپشن زدہ ہی سہی لیکن وطن عزیز جمہوریت کی طرف رواں دواں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ لگ بھگ 19 سال بعد  15 مارچ سے پاکستان بھر میں مردم شماری کا آغاز ہورہا ہے۔ یاد رہے یہ مردم شماری بھی سپریم کورٹ کے حکم پر کی جارہی ہے لیکن اِس پر ہم یہاں بحث نہیں کریں گے یہ معاملہ آئندہ کیلئے محفوظ رکھتے ہیں۔
مردم شماری کسی بھی ملک کی ترقی اور خوشحالی کیلئے انتہائی اہمیت کی حامل عمل ہوتی ہے۔ مردم شماری کے نتائج کے بعد حکومتیں اپنے آئندہ کے تمام لائحہ عمل مرتب کرتی ہیں، جس میں ترقیاتی کاموں سے لے کر انسانی بہتری کیلئے منصوبوں کو حتمی شکل دینا شامل ہوتا ہے۔ ماضی کی مردم شماری کے نتائج ہمیشہ مشکوک رہے، شہری علاقوں سے تعلق رکھنے والے سیاسی قائدین شہری آبادی کو کم ظاہر کرنے کی شکایت کرتے نظر آئے اور یہی وجہ ہے کہ مردم شماری کے اعلان کے ساتھ ہی شہری اور دیہی سیاسی قیادتیں آستینیں چڑھائے ایک دوسرے کے خلاف صف آراء نظر آرہی ہیں۔
مارچ 2017ء کی مردم شماری اس لحاظ سے بہت اہمیت کی حامل ہے کہ یہ پاک چائنا راہداری منصوبے کے شاندار آغاز کے فوراً بعد ہورہی ہے اور ہر عام و خاص کے ذہن میں یہ بات رچ بس گئی ہے کہ بس چند سالوں کے بعد وطنِ عزیز میں دودھ اور شہد کی نہریں بہیں گیں۔ گاؤں میں رہنے والے افراد کی زندگی شہری زندگی کے معیار کے مطابق ہوجائے گی۔ شہری آبادی کا خیال ہے کہ اسپتالوں، اسکولوں کالجوں کا جال بِچھ جائے گا۔ سڑکیں پُل وغیرہ تعمیر ہوں گے، بجلی کے نظام میں بہتری ہوگی اور مستقبل قریب میں لوڈشیڈنگ خاتمہ ہوگا وغیرہ وغیرہ۔
یہاں یہ بات قابلِ ستائش ہے کہ حکمران اس مرتبہ مردم شماری کے حوالہ سے کچھ سنجیدہ اور مُخلص نظر آتے ہیں۔ پاک فوج کے سربراہ نے بھی مردم شماری کو صاف اور شفاف بنانے کیلئے دو لاکھ فوجی جوانوں کی تعیناتی کیلئے احکامات جاری کردئیے ہیں، دوسری طرف مردم شماری اسٹاف کی تربیت کیلئے سول انتظامیہ متحرک ہوگئی ہے۔ اب تک حکومت کی سنجیدگی اور مُخلصی کے دعوے تو بہت ہیں لیکن اصل صورتحال 15 مارچ کے بعد واضح ہوگی کہ حکومتی اقدامات پر عوام کتنے مطمئن ہوئے۔
بہرحال یہ ایک اچھا موقع ہاتھ آیا ہے، پاکستان کے شہری اور دیہی علاقوں میں آباد تمام زبان بولنے والے افراد حب الوطنی کے جذبہ سے سرشار ہوکر مردم شماری میں بھرپور حصہ لیں۔ سیاسی و سماجی تنظیمیں اپنے اپنے علاقے میں مردم شماری کے عمل پر نظر رکھیں، جہاں جہاں سرکاری عملہ کوتاہی برتے وہاں وہاں فوراً نشاندہی کی جائے۔ اِس سلسلے میں این جی اوز کو بھی اپنا کردار ادا کرنا چاہیئے اور تمام ممکنہ وسائل کی فراہمی میں معاونت کرنی چاہئیے۔
ہم یہاں حکومتِ وقت سے بھی درخواست کریں گے کہ 15 فروری کے بعد سے باقاعدہ نیشنل میڈیا کے ذریعے آگاہی مہم شروع کی جائے تاکہ شہری اور دیہی علاقوں میں رہنے والے عوام شہری بھرپور طریقہ سے مردم شماری کے عمل میں شریک ہو۔
یہاں ایک تجویز اور بھی دینا ضروری ہے ملکی اور بین الاقوامی حالات، سرحدی کشیدگی کے تناظر میں صدارتی آرڈینینس کے زریعے مردم شماری کے عمل میں رخنہ یا کسی قسم کی رکاوٹ ڈالنے والے ناپسندیدہ عناصر کے خلاف سخت ترین کارروائی عمل میں لائی جائے تاکہ مردم شماری میں حائل ہونے والی رکاوٹوں کو دور کیا جاسکے۔ یاد رکھیں مردم شماری میں حصہ لینا ایک قومی ذمہ داری ہے اِسی میں ہماری ترقی و خوشحالی کا راز پنہاں ہے.

کیا آپ بھی اِس خیال کے حامی ہیں کہ ملک میں مردم شماری جلد از جلد ہوجانی چاہیے؟

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

اگر آپ بھی ہمارے لئے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کےساتھ [email protected] پر ای میل کریں۔
حبیب جان

حبیب جان

لکھاری کا تعلق مضافات کے علاقہ لیاری سے ہے اور گزشتہ کئی سالوں سے لندن میں رہائش پزیر ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔