- پختونخوا کابینہ؛ ایک ارب 15 کروڑ روپے کا عید پیکیج منظور
- اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کو عمرے پرجانے کی اجازت دے دی
- وزیر اعظم نے مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو کر دی
- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- بھارتی فوجی نے کلکتہ ایئرپورٹ پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
بھنبھیری کے پروں سے خطرناک بیکٹیریا ہلاک، تحقیق
کوئنز لینڈ: آسٹریلوی سائنسدانوں نے دریافت کیا ہے کہ بھنبھیری (ڈریگن فلائی) اپنے پروں کی مدد سے کسی بھی جرثومے کو ہلاک کرسکتی ہے اور اس مقصد کے لیے اسے کسی قسم کی اینٹی بایوٹک کی ضرورت بھی نہیں ہوتی۔
کوینزلینڈ یونیورسٹی آسٹریلیا کے سائنسدانوں کی سربراہی میں آسٹریلیا اور نائجیریا کے سائنسدانوں نے طاقتور الیکٹرون مائیکرو اسکوپ کے ذریعے بھنبھیری کے مختلف پروں کا جائزہ لیا تو معلوم ہوا کہ ان پر موجود نینو ستونوں کی اونچائی آپس میں تقریباً برابر ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بھنبھیری کے پروں پر نینومیٹر پیمانے والی ایسی نہایت مختصر اور نوک دار ساختیں ہوتی ہیں جو کسی جرثومے کو اس کی جھلی پھاڑ کر ہلاک کرسکتی ہیں۔ ’’نینو ستون‘‘ اور ’’کانٹوں کا بستر‘‘ کہلانے والی یہ ساختیں دیکھنے کے لیے انتہائی طاقتور خردبین کی ضرورت ہوتی ہے جب کہ ان ہی کی بدولت بھنبھیری کے پر خوبصورت دکھائی دیتے ہیں۔
اگرچہ ان نینو ستونوں کی دریافت آج سے کچھ سال پہلے ہوچکی تھی لیکن خیال کیا جارہا تھا کہ یہ مختلف اونچائیوں کے ہوتے ہیں اور ان میں روشنی کو مختلف دلکش رنگوں میں منعکس کرنے کے علاوہ اور کوئی خاصیت نہیں ہوتی۔
اس مادّے کو علیحدہ کرنے کے بعد پیٹری ڈش میں رکھے گئے ای کولائی جرثوموں پر آزمایا گیا جہاں اس مادے نے بڑی کامیابی سے یہ بیکٹیریا ہلاک کردیئے۔
امریکن کیمیکل سوسائٹی کے ریسرچ جرنل ’’اپلائیڈ مٹیریلز اینڈ انٹرفیسز‘‘ کے حالیہ شمارے میں شائع ہونے والی اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بھنبھیری کے پروں سے تعلق رکھنے والے یہ نینو ستون کسی جرثومے کو اپنی طرف کشش نہیں کرتے بلکہ اس سے خارج ہونے والے مادّوں ’’ای پی ایس‘‘ کی مدد سے انہیں اپنے آپ سے جڑنے میں مدد دیتے ہیں اور جیسے ہی کوئی جرثومہ ان نینو ستونوں سے جڑتا ہے، ویسے ہی وہ اس کی خلوی جھلی پھاڑ کر اسے ختم کردیتے ہیں۔
جرثوموں میں اینٹی بایوٹک دواؤں کے خلاف بڑھتی ہوئی مزاحمت کے پیش نظر یہ دریافت خصوصی اہمیت رکھتی ہے کیونکہ یہ ایک ایسا قدرتی نظام ہے جو بیکٹیریا کےلیے آج تک ناقابلِ تسخیر ہے۔
فی الحال یہ دریافت ابتدائی مرحلے کی ہے جس سے استفادہ کرتے ہوئے کوئی نئی اور زیادہ مؤثر جراثیم کش دوا یا طریقہ علاج وضع کرنے کی منزل بہت دور ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔