بھنبھیری کے پروں سے خطرناک بیکٹیریا ہلاک، تحقیق

ویب ڈیسک  منگل 14 فروری 2017
بھنبھیری کے پروں پر نینومیٹر پیمانے والی نہایت مختصر اور نوک دار ساختیں ہوتی ہیں، ماہرین، فوٹو؛ فائل

بھنبھیری کے پروں پر نینومیٹر پیمانے والی نہایت مختصر اور نوک دار ساختیں ہوتی ہیں، ماہرین، فوٹو؛ فائل

کوئنز لینڈ: آسٹریلوی سائنسدانوں نے دریافت کیا ہے کہ بھنبھیری (ڈریگن فلائی) اپنے پروں کی مدد سے کسی بھی جرثومے کو ہلاک کرسکتی ہے اور اس مقصد کے لیے اسے کسی قسم کی اینٹی بایوٹک کی ضرورت بھی نہیں ہوتی۔

کوینزلینڈ یونیورسٹی آسٹریلیا کے سائنسدانوں کی سربراہی میں آسٹریلیا اور نائجیریا کے سائنسدانوں نے طاقتور الیکٹرون مائیکرو اسکوپ کے ذریعے بھنبھیری کے مختلف پروں کا جائزہ لیا تو معلوم ہوا کہ ان پر موجود نینو ستونوں کی اونچائی آپس میں تقریباً برابر ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ بھنبھیری کے پروں پر نینومیٹر پیمانے والی ایسی نہایت مختصر اور نوک دار ساختیں ہوتی ہیں جو کسی جرثومے کو اس کی جھلی پھاڑ کر ہلاک کرسکتی ہیں۔ ’’نینو ستون‘‘ اور ’’کانٹوں کا بستر‘‘ کہلانے والی یہ ساختیں دیکھنے کے لیے انتہائی طاقتور خردبین کی ضرورت ہوتی ہے جب کہ ان ہی کی بدولت بھنبھیری کے پر خوبصورت دکھائی دیتے ہیں۔

اگرچہ ان نینو ستونوں کی دریافت آج سے کچھ سال پہلے ہوچکی تھی لیکن خیال کیا جارہا تھا کہ یہ مختلف اونچائیوں کے ہوتے ہیں اور ان میں روشنی کو مختلف دلکش رنگوں میں منعکس کرنے کے علاوہ اور کوئی خاصیت نہیں ہوتی۔

اس مادّے کو علیحدہ کرنے کے بعد پیٹری ڈش میں رکھے گئے ای کولائی جرثوموں پر آزمایا گیا جہاں اس مادے نے بڑی کامیابی سے یہ بیکٹیریا ہلاک کردیئے۔

امریکن کیمیکل سوسائٹی کے ریسرچ جرنل ’’اپلائیڈ مٹیریلز اینڈ انٹرفیسز‘‘ کے حالیہ شمارے میں شائع ہونے والی اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بھنبھیری کے پروں سے تعلق رکھنے والے یہ نینو ستون کسی جرثومے کو اپنی طرف کشش نہیں کرتے بلکہ اس سے خارج ہونے والے مادّوں ’’ای پی ایس‘‘ کی مدد سے انہیں اپنے آپ سے جڑنے میں مدد دیتے ہیں اور جیسے ہی کوئی جرثومہ ان نینو ستونوں سے جڑتا ہے، ویسے ہی وہ اس کی خلوی جھلی پھاڑ کر اسے ختم کردیتے ہیں۔

جرثوموں میں اینٹی بایوٹک دواؤں کے خلاف بڑھتی ہوئی مزاحمت کے پیش نظر یہ دریافت خصوصی اہمیت رکھتی ہے کیونکہ یہ ایک ایسا قدرتی نظام ہے جو بیکٹیریا کےلیے آج تک ناقابلِ تسخیر ہے۔

فی الحال یہ دریافت ابتدائی مرحلے کی ہے جس سے استفادہ کرتے ہوئے کوئی نئی اور زیادہ مؤثر جراثیم کش دوا یا طریقہ علاج وضع کرنے کی منزل بہت دور ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔