- ہندو جیم خانہ کیس؛ آپ کو قبضہ کرنے نہیں دیں گے، چیف جسٹس کا رمیش کمار سے مکالمہ
- بشری بی بی کو کچھ ہوا تو حکومت اور فیصلہ سازوں کو معاف نہیں کریں گے، حلیم عادل شیخ
- متحدہ وفد کی احسن اقبال سے ملاقات، کراچی کے ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال
- کراچی میں سیشن جج کے بیٹے قتل کی تحقیقات مکمل،متقول کا دوست قصوروار قرار
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبروں نے اقوام متحدہ کو بھی خوفزدہ کردیا
- ایکس کی اسمارٹ ٹی وی ایپ متعارف کرانے کی تیاری
- جوائن کرنے کے چند ماہ بعد ہی اکثر لوگ ملازمت کیوں چھوڑ دیتے ہیں؟
- لڑکی کا پیار جنون میں تبدیل، بوائے فرینڈ نے خوف کے مارے پولیس کو مطلع کردیا
- تاجروں کی وزیراعظم کو عمران خان سے بات چیت کرنے کی تجویز
- سندھ میں میٹرک اور انٹر کے امتحانات مئی میں ہونگے، موبائل فون لانے پر ضبط کرنے کا فیصلہ
- امریکی یونیورسٹیز میں اسرائیل کیخلاف ہزاروں طلبہ کا مظاہرہ، درجنوں گرفتار
- نکاح نامے میں ابہام یا شک کا فائدہ بیوی کو دیا جائےگا، سپریم کورٹ
- نند کو تحفہ دینے کے ارادے پر ناراض بیوی نے شوہر کو قتل کردیا
- نیب کا قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں غیر قانونی بھرتیوں کا نوٹس
- رضوان کی انجری سے متعلق بڑی خبر سامنے آگئی
- بولتے حروف
- بغیر اجازت دوسری شادی؛ تین ماہ قید کی سزا معطل کرنے کا حکم
- شیر افضل کے بجائے حامد رضا چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نامزد
- بیوی سے پریشان ہو کر خودکشی کا ڈرامہ کرنے والا شوہر زیر حراست
- 'امن کی سرحد' کو 'خوشحالی کی سرحد' میں تبدیل کریں گے، پاک ایران مشترکہ اعلامیہ
بھنبھیری کے پروں سے خطرناک بیکٹیریا ہلاک، تحقیق
کوئنز لینڈ: آسٹریلوی سائنسدانوں نے دریافت کیا ہے کہ بھنبھیری (ڈریگن فلائی) اپنے پروں کی مدد سے کسی بھی جرثومے کو ہلاک کرسکتی ہے اور اس مقصد کے لیے اسے کسی قسم کی اینٹی بایوٹک کی ضرورت بھی نہیں ہوتی۔
کوینزلینڈ یونیورسٹی آسٹریلیا کے سائنسدانوں کی سربراہی میں آسٹریلیا اور نائجیریا کے سائنسدانوں نے طاقتور الیکٹرون مائیکرو اسکوپ کے ذریعے بھنبھیری کے مختلف پروں کا جائزہ لیا تو معلوم ہوا کہ ان پر موجود نینو ستونوں کی اونچائی آپس میں تقریباً برابر ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بھنبھیری کے پروں پر نینومیٹر پیمانے والی ایسی نہایت مختصر اور نوک دار ساختیں ہوتی ہیں جو کسی جرثومے کو اس کی جھلی پھاڑ کر ہلاک کرسکتی ہیں۔ ’’نینو ستون‘‘ اور ’’کانٹوں کا بستر‘‘ کہلانے والی یہ ساختیں دیکھنے کے لیے انتہائی طاقتور خردبین کی ضرورت ہوتی ہے جب کہ ان ہی کی بدولت بھنبھیری کے پر خوبصورت دکھائی دیتے ہیں۔
اگرچہ ان نینو ستونوں کی دریافت آج سے کچھ سال پہلے ہوچکی تھی لیکن خیال کیا جارہا تھا کہ یہ مختلف اونچائیوں کے ہوتے ہیں اور ان میں روشنی کو مختلف دلکش رنگوں میں منعکس کرنے کے علاوہ اور کوئی خاصیت نہیں ہوتی۔
اس مادّے کو علیحدہ کرنے کے بعد پیٹری ڈش میں رکھے گئے ای کولائی جرثوموں پر آزمایا گیا جہاں اس مادے نے بڑی کامیابی سے یہ بیکٹیریا ہلاک کردیئے۔
امریکن کیمیکل سوسائٹی کے ریسرچ جرنل ’’اپلائیڈ مٹیریلز اینڈ انٹرفیسز‘‘ کے حالیہ شمارے میں شائع ہونے والی اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بھنبھیری کے پروں سے تعلق رکھنے والے یہ نینو ستون کسی جرثومے کو اپنی طرف کشش نہیں کرتے بلکہ اس سے خارج ہونے والے مادّوں ’’ای پی ایس‘‘ کی مدد سے انہیں اپنے آپ سے جڑنے میں مدد دیتے ہیں اور جیسے ہی کوئی جرثومہ ان نینو ستونوں سے جڑتا ہے، ویسے ہی وہ اس کی خلوی جھلی پھاڑ کر اسے ختم کردیتے ہیں۔
جرثوموں میں اینٹی بایوٹک دواؤں کے خلاف بڑھتی ہوئی مزاحمت کے پیش نظر یہ دریافت خصوصی اہمیت رکھتی ہے کیونکہ یہ ایک ایسا قدرتی نظام ہے جو بیکٹیریا کےلیے آج تک ناقابلِ تسخیر ہے۔
فی الحال یہ دریافت ابتدائی مرحلے کی ہے جس سے استفادہ کرتے ہوئے کوئی نئی اور زیادہ مؤثر جراثیم کش دوا یا طریقہ علاج وضع کرنے کی منزل بہت دور ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔