سمندرکے گہرے ترین مقام بھی انسانی گندگی سے غیر محفوظ

ویب ڈیسک  بدھ 15 فروری 2017
آلودگی ہمارے سمندروں کے فرش تک پہنچ کر وہاں حیات کو نقصان پہنچارہی ہے، تحقیقی رپورٹ، فوٹو؛ فائل

آلودگی ہمارے سمندروں کے فرش تک پہنچ کر وہاں حیات کو نقصان پہنچارہی ہے، تحقیقی رپورٹ، فوٹو؛ فائل

 لندن: سمندروں سے متعلق ایک نئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انسانی آلودگی سمندر کے گہرے ترین مقامات تک پہنچ رہی ہے اور مضر اور پابندی کے حامل خطرناک کیمیکل سمندروں کی تہہ میں سرایت کرکے وہاں موجود جانداروں کو داغدار کررہے ہیں۔

ہفت روزہ سائنسی جریدے نیچر میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق 11 کلومیٹر گہرائی میں انسولیٹنگ کیمیکلز اور ریفریجریشن میں استعمال ہونے والے مائعات وہاں موجود حساس جانداروں کو نقصان پہنچارہے ہیں اور خیال ہے کہ یہ پلاسٹک کے کچرے سے خارج ہوئے ہیں۔

اس سے قبل ماہرین سمجھ رہے تھے کہ سمندری آلودگی زیادہ گہرائی تک نہیں جاتی لیکن اب انسانی سرگرمیوں کے دوررس اثرات مرتب ہورہے ہیں۔ ماہرین نے سمندروں میں قدرتی طور پر موجود گہری کھائیوں مثلاً ماریانا ٹرینچ اور کراماڈیک میں خاص آبی روبوٹ بھیجے اور وہاں موجود ایک  جانور ایمفی پوڈ پر تحقیق کی ہے۔ کئی ایمفی پوڈز میں پولی کلورینیٹڈ بائی فینائلز (پی سی بی) کے آثار دیکھے گئے جن پر 40 سال قبل کینسر اور دیگر بیماریوں کی بنا پر پابندی عائد کردی گئی تھی۔

سائنسدانوں کی ٹیم اتنی گہرائی میں موجود انسانی آلودگی کو دیکھ کر حیران ہے۔ ماہرین نے ایک اور خطرناک کیمیکل پولی برومینیٹڈ ڈائی فینائل ایتھر (پی بی ڈی ای) کے آثار بھی بھی نوٹ کیے ہیں یہ کیمیکلز دونوں کھائیوں کے تمام جانوروں میں موجود ہیں۔

اس تحقیق سے ایک اہم انکشاف یہ بھی ہوا ہے کہ آلودگی ہمارے سمندروں کے فرش تک پہنچ کر وہاں حیات کو نقصان پہنچارہی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔