ملک دشمن عناصر آزاد صحافت کے درپے

ایڈیٹوریل  منگل 14 فروری 2017
۔ فوٹو: سوشل میڈیا

۔ فوٹو: سوشل میڈیا

شرپسند و دہشت گرد عناصر حق و سچ کے علمبردار صحافیوں کو اپنے لیے خطرہ جانتے ہوئے ان کی جان کے درپے ہوگئے ہیں، صحافت کی ابتدا سے اب تک حق و شر کی لڑائی میں صحافیوں نے اپنی جان کے نذرانے دے کر سچ کے پودے کی آبیاری کی ہے۔ حقانیت کی یہی علمبرداری دشمنان ملت کی آنکھوں میں کھٹک رہی ہے، یہی وجہ ہے کہ ہر کچھ عرصے بعد یہ دہشت گرد عناصر صحافتی اداروں اور ان کے کارکنوں کو نشانہ بنانے کی مذموم کارروائیاں کرجاتے ہیں۔

تازہ ترین سانحے میں اتوار کو کراچی میں نارتھ ناظم آباد کے ڈی اے چورنگی پر موٹر سائیکل سوار ملزمان نے نجی ٹی وی چینل کی سیٹلائٹ وین پر اندھادھند فائرنگ کردی، جس سے اسسٹنٹ انجینئر جاں بحق ہوگیا۔ واقعے کی جزئیات سے محسوس ہوتا ہے جیسے یہ باقاعدہ پلاننگ کے تحت کیا گیا حملہ تھا۔ اس واقعے سے تقریباً آدھا گھنٹہ قبل فائیو اسٹار چورنگی کے قریب بم و بلٹ پروف بکتربند پر حملہ کیا گیا تھا۔ جب نجی چینل کی ڈی ایس این جی وین واقعے کی کوریج کے لیے وہاں سے گزری تو گھات میں بیٹھے موٹر سائیکل سواروں نے وین پر فائرنگ کردی۔

یاد رہے ایک ماہ قبل بھی ایسا ہی واقعہ پہلے تھانے پر کریکر حملہ پھر ٹریفک اہلکاروں پر فائرنگ کا واقعہ رونما ہوا تھا۔ شہر میں تین روز کے دوران تین کریکر حملے ہوئے تاہم ایک بھی ملزم گرفتار نہ کیا جاسکا۔ شہر میں بظاہر کراچی آپریشن جاری ہے اور مجرموں کی سرکوبی بھی کی جارہی ہے لیکن مکمل امن کا قیام اب تک نہ ہوپایا ہے۔

صحافیوں کی تنظیم پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس، کراچی یونین آف جرنلسٹس اور سی پی این ای کے عہدیداروں نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ صحافیوں کو حق و سچ لکھنے اور آزادی اظہار رائے کی پاسداری کرنے کی سزا دی جارہی ہے۔ اس سے قبل بھی اخبارات اور چینلز کے ملازمین پر حملے ہوچکے ہیں لیکن حکومت عوام اور صحافیوں کے تحفظ میں ناکام رہی ہے۔

دوسری جانب باجوڑ ایجنسی کے علاقے ڈمہ ڈولہ میں بم تلف کرنے کے دوران دھماکے سے 5 سیکیورٹی اہلکار زخمی ہوگئے جب کہ دوسرا بم تلف کردیا گیا۔ جمرود میں سرچ آپریشن کے دوران کھیتوں سے بھاری اسلحہ و گولہ بارود برآمد کیا گیا۔ اطلاع ہے کہ بونیر میں کھلونا نما دستی بم پھٹنے سے 9-10 سال کے دو بھائی جاں بحق ہوگئے، بچوں کو دستی بم کھیتوں میں ملا تھا۔ صائب ہوگا کہ دہشت گرد عناصر سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔