پاکستانی فلم انڈسٹری کو ضرورت ہوئی تو کام کرکے خوشی ہوگی، شبنم

پرویز مظہر  منگل 14 فروری 2017
زیادہ سے زیادہ مواقع فراہم کرنے ہوں گے تاکہ فلموں میں تبدیلی آئے۔ فوٹو؛ فائل

زیادہ سے زیادہ مواقع فراہم کرنے ہوں گے تاکہ فلموں میں تبدیلی آئے۔ فوٹو؛ فائل

پاکستان فلم انڈسٹری کے سنہری دور کی جب بھی بات کی جاتی ہے تو اس دور میں بنائی جانے والی خوبصورت فلموں سے یاد تازہ ہوجاتی ہے۔ماضی میں بنائی جانے والی فلموں میں جو فنکار شہرت کی بلندیوں پر  نظر آتے ہیں ان میں ایک نام اداکارہ شبنم کا بھی ہے، جنہوں نے معیاری اور عمدہ کام کرکے زبردست شہرت حاصل کی۔ شبنم پاکستانی فلموں کی ان اداکارؤں میں شامل تھیں جنہیں فلموں کی کامیابی کی ضمانت سمجھا جاتا تھا۔

انھوں نے یوں تو پاکستان کے تمام ہیروز کے ساتھ کام کیا لیکن اداکار ندیم اور رحمن کے ساتھ ان کی جوڑی بے حد مقبول ہوئی،شبنم کی فلم ’’آئینہ‘‘ پاکستان کی وہ فلم تھی جس نے فلم انڈسٹری میں ایک نیا ریکارڈ قائم کیا وہ کئی سال تک سینماؤں کی زینت بنی رہی ۔اس فلم کو بے شمار ایوارڈ بھی ملے۔

فلم انڈسٹری کی یہ معروف اداکارہ شبنم پاکستان میں پیش آنے والے ایک واقعہ کے بعد اچانک ملک چھوڑ کر بنگلہ دیش چلیں گئیں۔ اداکارہ شبنم جو ان دنوں بنگلہ دیش میں رہائش پذیر ہیں، انہوں نے بنگلہ دیش جانے کے بعد صرف ایک فلم ’’ایک ماں‘‘ میں کام کیا تھا جو سپر ہٹ ہوئی تھی،لیکن وہاں زیادہ فلموں میں کام نہیں کیا بلکہ ایک گھریلو زندگی گزارنے لگیں جبکہ ان کے آنجہانی شوہر مشہور موسیقار روبن گھوش بنگلہ دیش میں موسیقی کے شعبہ سے وابستہ رہے۔

سال 2013میں جب پاکستان کے دورے پر آئیں تھیں تو انہوں نے خاص طور سے اداکار لہری(مرحوم) کی ان کے گھر جاکر عیادت کی وہ بھی انہیں دیکھ کر بے حد خوش ہوئے تھے۔ کراچی اور لاہور میں قیام کے دوران اپنے پرانے دوستوں سے بھی ملاقاتیں کیں۔ کراچی میں ان کے اعزاز میں متعدد تقریبات کا بھی انعقاد کیا گیا وہ تین سال کے بعد ایک بار پھر پاکستان کے دورے پر گزشتہ دنوں کراچی پہنچیں۔

کراچی ائیر پورٹ پر آکسفورڈ یونیورسٹی کی منیجنگ ڈائریکٹر امینہ سید، پاکستان فلم ٹی وی جرنلسٹس ایسوسی ایشن کے عہدیداران اطہر جاوید صوفی، وسیع قریشی، پرویز مظہر، جنید رضوی، اشرف میمن نے ان کا استقبال کیا۔

شبنم نے ’’ایکسپریس‘‘ سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ آکسفورڈ یونیورسٹی کی طرف سے لٹریچر فیسٹیول میں شرکت کی دعوت پر چار سال بعد پاکستان آئی ہوں۔ مجھے بے حد خوشی ہے کہ میں ایک بار پھر اپنے پرانے دوستوں سے ملاقات کروں گی ، پاکستان میں مجھے کبھی اجنیت کا احساس نہیں ہوا، یہ میرا دوسرا گھر ہے ہمیشہ بہت عزت اور پیار ملا لیکن اس مرتبہ شوہر روبن گھوش کی کمی شدت سے محسوس ہورہی ہے، میں نے50 سال میں پہلی مرتبہ اکیلے سفر کیا ہے یہ میری زندگی کا ایک المناک سفر تھا۔روبن گھوش نے قدم قدم پر میرا ساتھ دیا ان کی کمی ہمیشہ محسوس ہوگی میرے ساتھ بیٹے نے بھی آنا تھا لیکن لندن میں تعلیمی مصروفیات کی وجہ سے وہ نہیں آسکا۔

پاکستان آمد کے بعد انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں15روز قیام کروں گی ۔ کراچی کے بعد لاہور جا کر بھی اپنے دوستوں سے ملوں گی ۔ شبنم جب ائیرپورٹ سے باہر آئیں تو میڈیا کے لوگوں کی ایک بہت بڑی تعداد موجود تھی، وہ ہرے رنگ کی ساڑھی زیب تن کیے ہوئے تھیں۔

اداکارہ نے میڈیا کی جانب سے کئے جانے والے سوالات کے جواب دیتے ہوئے کہا کہ بنگلہ دیش میں اس وقت فلم انڈسٹری کی صورتحال زیادہ اچھی نہیں ہے کم فلمیں بن رہی ہیں لیکن بنگلہ دیش میں بھارتی فلموں کی نمائش نہیں کی جاتی، پاکستان فلم انڈسٹری کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ پاکستان میں اچھی اور معیاری فلمیں بن رہی ہیں میں نے فلمیں دیکھی تو نہیں مگر اب ضرور دیکھوں گی ، ٹی وی پر اپنی پرانی فلمیں دیکھ کر لطف اندوز اور خوش ہوتی ہوں اس سے ماضی کی یادیں بھی تازہ ہوجاتی ہیں۔

شبنم نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں اگر پاکستان فلم انڈسٹری کو میری ضرورت ہوگی تو میں ضرور کام کروں گی مجھے کام کرکے زیادہ خوشی ہوگی، اب فلم کے لئے جو نئے فنکار کام کر رہے ہیں انکے لیے میری نیک خواہشات ہیں،ویسے بھی یہ نئے لوگوں کا دور ہے اور انہیں ہی آگے چل کر فلم انڈسٹری کو سنبھالنا ہے۔ اس لئے انہیں زیادہ سے زیادہ مواقع فراہم کرنے ہوں گے تاکہ فلموں میں تبدیلی آئے۔

اداکارہ نے کہا کہ پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان مشترکہ فلم سازی سے دونوں ممالک کو ہی فائدہ ہوگا، یہ ثقافتی رشتوں کو مضبوط بنانے کا بھی ایک ستون ثابت ہوسکتا ہے۔ فلم ہی نہیں زندگی کے تمام شعبوں میں دونوں ممالک کا تعاون ہونا چاہیئے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔