- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
- قومی اسمبلی کمیٹیاں؛ حکومت اور اپوزیشن میں پاور شیئرنگ کا فریم ورک تیار
- ٹرین میں تاریں کاٹ کر تانبہ چوری کرنے والا شخص پکڑا گیا
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبریں، امریکا نے اسرائیل سے جواب طلب کرلیا
- وزارتِ صنعت و پیداوار نے یوریا کھاد درآمد کرنے کی سفارش کردی
- ٹی20 ورلڈکپ؛ 8 بار کے اولمپک گولڈ میڈلسٹ یوسین بولٹ سفیر نامزد
- کہوٹہ؛ بس میں ڈکیتی کے دوران ڈاکو کی فائرنگ سے سرکاری اہلکار جاں بحق
- نوجوان نسل قوم کا سرمایہ
- اسلام آباد میں روٹی کی قیمت میں کمی کا نوٹیفکیشن معطل
- کیا رضوان آئرلینڈ کیخلاف سیریز میں اسکواڈ کا حصہ ہوں گے؟ بابر نے بتادیا
- ویمنز کوالیفائر؛ آئی سی سی نے ثنامیر کو ’’برانڈ ایمبیسڈر‘‘ مقرر کردیا
- پی او بی ٹرسٹ عالمی سطح پر ساڑھے 3لاکھ افراد کی بینائی ضائع ہونے سے بچا چکا ہے
- ایف بی آر نے ایک آئی ٹی کمپنی کی ٹیکس ہیرا پھیری کا سراغ لگا لیا
- سیاسی نظریات کی نشان دہی کرنے والا اے آئی الگوردم
- خاتون ڈاکٹرز سے علاج کرانے والی خواتین میں موت کا خطرہ کم ہوتا ہے، تحقیق
- برطانیہ میں ایک فلیٹ اپنے انوکھے ڈیزائن کی وجہ سے وائرل
- فیصل واوڈا نے عدالتی نظام پر اہم سوالات اٹھا دیئے
- پاکستان کو آئی ایم ایف سے قرض کی نئی قسط 29 اپریل تک ملنے کا امکان
- امریکی اکیڈمی آف نیورولوجی نے پاکستانی پروفیسر کو ایڈووکیٹ آف دی ایئر ایوارڈ سے نواز دیا
- کوہلو میں خراب سیکیورٹی کے باعث ری پولنگ نہیں ہوسکی
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مواخذے کے لئے آوازیں اٹھنے لگیں
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مواخذے کی آوازیں اٹھنے لگی اور اب ڈیموکریٹک پارٹی کے کانگریس کے رکن مارک پوکن کا کہنا ہے کہ صدر کے مواخذے کی تحریک سیاسی عمل ہے جس پر غور کیا جاسکتا ہے۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے متنازع فیصلوں کے بعد عوامی سروے اور پیشگوئیوں کے بعد اب ایوان نمائندگان میں بھی ٹرمپ کے مواخذے کی آوازیں سنی جارہی ہیں۔ ڈیموکریٹک پارٹی کے کانگریس کے رکن مارک یوکن نے ایوان نمائندگان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ حکومتی معاملات چلانے کے لئے کاروباری مفادات کی تباہ کن پالیسی ناقابل قبول ہے اور اس قسم کی پالیسی طویل المدت میں امریکا کی سیکیورٹی کے لئے خطرے کا باعث بنے گی، وقت آگیا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کی تقسیم کردہ اور غیرقانونی صدارتی اختیارات کو روکتے ہوئے صدر کے مواخذے کے سیاسی عمل کو اختیار کیا جائے۔
مارک یوکن نے ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے صدارتی حکم نامے کے ذریعے 7 مسلم ممالک کے پناہ گزینوں کے امریکا داخلے کے فیصلے کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ پابندی کے شکار تمام سات ممالک میں ایک ہی چیز مشترک ہے اوروہ ہے مذہب جب کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے ترکی، سعودی عرب اور مصر سے کاروباری مفادات ہیں جو اس پابندی سے متاثر نہیں ہوں گے۔
دوسری جانب ڈونلڈ ٹرمپ کے مواخذے سے متعلق حال ہی میں ایک سروے بھی کیا گیا ہے جس میں 46 فیصد افراد نے ٹرمپ کے مواخذے کے حق میں ووٹ دیا جب کہ 9 فیصد افراد نے کوئی رائے نہیں دی اور 45 فیصد افراد نے ٹرمپ کی حمایت میں اپنا ووٹ دیا۔
ادھر ڈونلڈ ٹرمپ کے مواخذے کی چہ مگوئیوں پر سٹے باز بھی سرگرم ہوگئے جن کا خیال ہے کہ ٹرمپ اپنے ابتدائی 6 ماہ بھی مکمل نہیں کرسکیں گے جب کہ سٹے بازوں کی ویب سائٹ پیٹی پاور کے ترجمان کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ کے 6 ماہ کے دوران مواخذے کے لئے 1 سے 4 نمبر رکھے گئے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔