غلط بیانی، ایف بی آر کے ماتحت اداروں میں تنازع شدت اختیار کرگیا

ارشاد انصاری  بدھ 15 فروری 2017
خرم اسٹیل مل گوجرانوالہ کی درآمدات کوکلیئرکرانے میںڈیوٹی ٹیکس بچانے کی کوشش۔ فوٹو : فائل

خرم اسٹیل مل گوجرانوالہ کی درآمدات کوکلیئرکرانے میںڈیوٹی ٹیکس بچانے کی کوشش۔ فوٹو : فائل

اسلام آباد: ایف بی آر کے ماتحت ادروں ڈائریکٹوریٹ انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن ان لینڈ ریونیو اور ماڈل کسٹمز کلکٹریٹ پورٹ قاسم کے درمیان لاکھوں روپے کی مس ڈکلیریشن کے حوالے سے خرم اسٹیل ملز گوجرانوالہ کیس میں پورٹ قاسم کے اہلکاروں کیخلاف مقدمہ درج کرانے پر تنازع شدت اختیار کر گیا جبکہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے چیف کلکٹر آف کسٹمز اپریزمنٹ ساؤتھ کسٹمز ہاؤس کراچی سے معاملے کی رپورٹ طلب کرلی ہے۔

’’ایکسپریس‘‘ کو دستیاب دستاویز کے مطابق ایف بی آرکی جانب سے چیف کلکٹر کسٹمز اپریزمنٹ کو لکھے جانے والے لیٹر نمبر 3(18)E&C/2016/156665 میں کہا گیا ہے کہ خرم اسٹیل گوجرانوالہ کی درآمدی کنسائنمنٹ کی مس ڈکلیئریشن کیس میں مبینہ طور پر ملوث متعلقہ کلکٹریٹ کے افسران و اہلکاروں کے کردار کے بارے میں تفصیلات سے آگاہ کیا جائے۔

دوسری طرف ڈائریکٹوریٹ انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی ان لینڈ ریونیو کراچی نے مذکورہ کیس میں تحقیقات کا دائرہ  وسیع کردیا جبکہ کیس میں مبینہ طور پر ملوث متعلقہ کلکٹریٹ کے اہلکاروں نے بھی کورٹ آف اسپیشل جج (کسٹمز) سے ضمانت قبل ازگرفتاری کراکر خود کو تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش کردیا، ان کے بارے میں بھی تحقیقات ہورہی ہیں۔ دستاویز کے مطابق کسٹم ہاؤس کراچی سے  مذکورہ کیس کی تفصیلات مانگی گئی ہیں۔

دستاویز میں بتایا گیا کہ میسرز خرم اسٹیل ملز گوجرانوالہ کی درآمدی کنسائنمنٹ پورٹ قاسم کراچی پر آئیں جنہیں متعلقہ کلکٹریٹ کی ملی بھگت سے ڈیوٹی و ٹیکس بچانے کیلیے مس ڈکلریشین کے ذریعے کلیئر کرانے کی کوشش کی گئی مگر ڈائریکٹوریٹ انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن ان لینڈ ریونیو نے یہ کوشش ناکام بنادی اور مذکورہ اسٹیل ملز کے 4 کنٹینر پکڑ کر بلاک کردیے، جب محکمے کی ٹیم نے مذکورہ درآمدی کنسائنمنٹ کی چیکنگ کی تو مس ڈکلریشن پائی گئی ہے۔

واضح رہے کہ ڈائریکٹوریٹ انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن ان لینڈ ریونیو نے لاکھوں روپے کی مس ڈکلیریشن پرخرم اسٹیل ملز گوجرانوالہ کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ہے جس میں متعلقہ کلکٹریٹ کے اہلکاروں کو بھی نامزد کیا گیا ہے جنہوںنے کورٹ آف اسپیشل جج(کسٹمز) سے ضمانت قبل از گرفتاری کرارکھی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔