- پی او بی ٹرسٹ عالمی سطح پر ساڑھے 3لاکھ افراد کی بینائی ضائع ہونے سے بچا چکا ہے
- ایف بی آر نے ایک آئی ٹی کمپنی کی ٹیکس ہیرا پھیری کا سراغ لگا لیا
- سیاسی نظریات کی نشان دہی کرنے والا اے آئی الگوردم
- خاتون ڈاکٹرز سے علاج کرانے والی خواتین میں موت کا خطرہ کم ہوتا ہے، تحقیق
- برطانیہ میں ایک فلیٹ اپنے انوکھے ڈیزائن کی وجہ سے وائرل
- فیصل واوڈا نے عدالتی نظام پر اہم سوالات اٹھا دیئے
- پاکستان کو آئی ایم ایف سے قرض کی نئی قسط 29 اپریل تک ملنے کا امکان
- امریکی اکیڈمی آف نیورولوجی نے پاکستانی پروفیسر کو ایڈووکیٹ آف دی ایئر ایوارڈ سے نواز دیا
- کوہلو میں خراب سیکیورٹی کے باعث ری پولنگ نہیں ہوسکی
- 9 ماہ کے دوران 9.8 ارب ڈالر کا قرض ملا، وزارت اقتصادی امور ڈویژن
- نارووال: بارات میں موبائل فونز سمیت قیمتی تحائف کی بارش
- کراچی کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے
- کوئٹہ: برلن بڈی بیئر چوری کے خدشے کے پیش نظر متبادل جگہ منتقل
- گجرات میں اسپتال کی چھت گرنے سے خاتون سمیت تین افراد جاں بحق
- سعودی فرمانروا طبی معائنے کیلیے اسپتال میں داخل
- امریکی سیکریٹری اسٹیٹ سرکاری دورے پر چین پہنچ گئے
- ہم یہاں اچھی کرکٹ کھیلنے آئے ہیں، جیت سے اعتماد ملا، مائیکل بریسویل
- پچھلے میچ کی غلطیوں سے سیکھ کر سیریز جیتنے کی کوشش کرینگے، بابراعظم
- امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی کا بل سینیٹ سے بھی منظور
- محمد رضوان اور عرفان خان کو نیوزی لینڈ کے خلاف آخری دو میچز میں آرام دینے کا فیصلہ
پاکستانی نژاد امریکی خاتون ناسا میں انتہائی اہم عہدے پر تعینات
فلوریڈا: پاکستان میں پیدا ہونی والی خاتون سائنسدان اب ناسا کے ایک اہم ترین عہدے پر تعینات ہیں اور بعض حالات میں راکٹ اور خلائی سواریاں ان کی اجازت کے بغیر اڑان نہیں بھرسکتیں۔
خاتون سائنسدان حِبا رحمانی پاکستان میں پیدا ہوئیں لیکن اوائل عمری میں وہ کویت منتقل ہوگئیں۔ اس کے بعد عراق جنگ میں انہیں اپنے والدین کے ساتھ اردن اور عراق کے درمیانی سرحد پر کچھ وقت پناہ گزین کے طور پر گزارنا پڑا۔ اس دوران انہیں لق و دق صحرا کی ریت پر سونا پڑا لیکن ریگستان کی اندھیری رات میں ٹمٹماتے ستارے دیکھ کر انہیں فلکیات کا شوق پیدا ہوگیا تاہم وہ دوبارہ پاکستان آگئیں۔
جب کویت عراق جنگ ختم ہوئیں تو حِبا اپنے والدین کے ساتھ کویت آگئیں اور ابتدائی تعلیم کو جاری رکھا۔ 1997 میں حِبا نے یونیورسٹی آف سینٹرل فلوریڈا میں داخلہ لیا اور وہ انجینیئر بننے کی خواہشمند تھیں۔ 2000 میں گریجویشن کے بعد حِبا رحمانی مشہور طیارہ ساز کمپنی بوئنگ سے وابستہ ہوئیں اور وہاں بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کے مختلف حصوں کی جانچ کا کام کیا۔
بعد ازاں انہیں خلانورد بننے کا شوق ہوا اور اس کے لیے انہوں نے جارجیا ٹیک سے ماسٹرز کی ڈگری لی۔ 2008 میں انہوں نے کینیڈی اسپیس سینٹر، فلوریڈا میں باقاعدہ ملازمت کی۔ وہ ایک انجینیئر کی حیثیت سے جدید ترین راکٹوں کا قبل ازوقت پرواز جائزہ لیتی ہیں اور اس سے وابستہ مشکلات کو حل کرتے ہوئے مفید مشورے بھی دیتی ہیں۔ مختصراً یوں کہا جاسکتا ہے کہ ان کی اجازت کے بغیر شاید ہی کوئی راکٹ پرواز کرسکتا ہے۔
حِبا رحمانی اب ناسا میں ایویانکس اینڈ فلائٹ کنٹرول انجینیئر کے عہدے پر تعینات ہیں۔ راکٹوں کے علاوہ حِبا پیگاسس، ایکس ایل اور فیلکن نائن جیسے جدید خلائی طیاروں کی ٹیسٹنگ اور جائزے کا کام کرچکی ہیں۔
حبا لوگوں اور خصوصاً خواتین کو سائنس و ٹیکنالوجی کی تعلیم دینے کی خواہاں ہیں جس کے لیے وہ کئی عملی پروگرامز کا حصہ بن چکی ہیں۔ ان کے نزدیک سخت محنت اور مستقل مزاجی ہی کامیابی کی کنجی ہے.
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔