ایف بی آر کا 827 کیسز میں براہ راست پارٹی بننے کا فیصلہ

ارشاد انصاری  جمعرات 16 فروری 2017
ہائی کورٹ کے سنگل ممبر بنچ کے فیصلے کے خلاف 20 دن میں انٹرا کورٹ اپیل دائر کی جا سکتی ہے۔ فوٹو : فائل

ہائی کورٹ کے سنگل ممبر بنچ کے فیصلے کے خلاف 20 دن میں انٹرا کورٹ اپیل دائر کی جا سکتی ہے۔ فوٹو : فائل

اسلام آباد:  فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) نے بورڈ کی نوٹیفائڈ پالیسی کے حوالے سے 827 کیسوں میں ہونے والے عدالتی فیصلوں کے خلاف انٹراکورٹ اپیل میں براہ راست پارٹی بننے کا اصولی فیصلہ کیا ہے۔

’’ایکسپریس‘‘ کو دستیاب دستاویز کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) کی ہدایت پر ڈائریکٹوریٹ لا کے ڈائریکٹر اشتیاق احمد خان نے چیف کمشنر و کمشنر ان لینڈ ریونیو آر ٹی او لاہور، آر ٹی اوٹو لاہور، ایل ٹی یو لاہور سمیت فیصل آباد، گوجرانوالہ، سرگودھا، ملتان، بہاولپور اور سیالکوٹ کے چیف کمشنرز و کمشنرز ان لینڈ ریونیو سے معروف کمپنی نیسلے پاکستان لمیٹڈ اور اس نوعیت کی 827 دوسری رٹ پٹیشنز کے فیصلوں اور اس میں دائر کردہ انٹرا کورٹ اپیلوں کی تفصیلات طلب کرلی ہیں تاکہ ایف بی آرکو فراہم کی جاسکیں۔

دستاویز کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے رولز اینڈ آرڈر کے رول 4کے مطابق ہائی کورٹ کے سنگل ممبر بنچ کے فیصلے کے خلاف 20 دن میں انٹرا کورٹ اپیل دائر کی جا سکتی ہے جبکہ ڈائریکٹر لا اشتیاق احمد کی جانب سے ایف بی آر کے ممبر لیگل کو بھی لیٹر لکھا گیا ہے کہ نیسلے پاکستان لمیٹڈ سے متعلق کیس میں لاہور ہائی کورٹ کے سنگل بنچ ممبر کی جانب سے دیے جانے والے فیصلے کے خلاف 20دن میں انٹرا کورٹ اپیل دائر کی جاسکتی ہے لہٰذا نیسلے پاکستان لمیٹڈ کیس میں ایف بی آر کو براہ راست فریق بننے کے لیے پاور آف اٹارنی دینا ہو گی اس لیے ایف بی آر کے ممبر لیگل سے درخواست ہے کہ وہ ایف بی آر کی ایما پر پاور آف اٹارنی پر جلد دستخط کرکے بھجوائیں تاکہ نیسلے پاکستان لمیٹڈ کیس میں دائر ہونے والی انٹرا کورٹ اپیل میں ایف بی آر براہ راست پارٹی بن سکے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔