- لانگ مارچ، توڑپھوڑ کیسز میں عمران خان کی بریت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
- پارک لین ریفرنس سماعت؛ آصف زرداری کو اب صدارتی استثنیٰ حاصل ہے، وکلا
- انسداد انتہا پسندی؛ پولیس نے 462 سوشل میڈیا اکاؤنٹس بند کروا دیے
- خواتین کے حقوق کا بہانہ؛ آسٹریلیا کا افغانستان سے سیریز کھیلنے سے انکار
- کراچی؛ ایل پی جی کی دکان پر افطار کے وقت ڈکیتی، فوٹیج سامنے آ گئی
- پی ٹی آئی کا اسلام آباد میں جلسے کیلیے ہائیکورٹ سے رجوع
- پاک فوج میں بھرتی کیپٹن سمیت افغان شہریوں کو برطرف کیا گیا، وزیر دفاع
- الشفا اسپتال پر اسرائیلی حملے میں غزہ کے پولیس چیف شہید
- حماس سے لڑائی میں ایک اور اسرائیلی فوجی ہلاک؛ مجموعی تعداد 250 ہوگئی
- پی ایس ایل9 فائنل؛ عماد وسیم نے کیا تاریخ رقم کی؟
- پی ایس ایل9؛ شاداب نے اہلیہ کو ایوارڈ، ماں کو میڈل دے دیا
- 5 ہزار ایکڑ پر چارے کی کاشت، سعودی کمپنی سے معاہدہ
- بجلی 5روپے فی یونٹ مہنگی ہونے کا امکان
- ڈیجیٹل ذرائع سے قرض، ایس ای سی پی نے گائیڈ لائنز جاری کر دیں
- موبائل کی درآمدات میں 156 فیصد اضافہ
- ایچ بی ایف سی نے عوام کو سستے تعمیراتی قرضوں کی فراہمی بند کردی
- حسن اور حسین نواز کی بریت کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ
- مفت راشن اسکیم؛ عوام کی عزت نفس کا بھی خیال کیجیے
- مشفیق الرحیم، انجیلو میتھیوز کے ٹائم آؤٹ کا مذاق اڑانے لگے
- کراچی میں سی ٹی ڈی کی کارروائی، ٹی ٹی پی کا اہم دہشتگرد گرفتار
اسکول طالبعلموں کو تجربے کیلیے بلی مارنے کی ترغیب
بھارت میں ان دنوں ایک درستی کتاب کے مصنفین پر شدید تنقید کی جارہی ہے جس کے ایک سبق میں سانس لینے کا عمل سمجھاتے ہوئے ایک بلی کو دم گھونٹ کر مارڈالنے کی ترغیب دی گئی ہے۔
ماحولیات پر مبنی اس کتاب میں 9 سال کے معصوم بچوں کو آکسیجن اور سانس کے عمل پر ایک تجربہ کرنے کا مشورہ دیا گیا ہے جس میں ایک بلی کو ڈبے میں بند کرکے اسے مارڈالنے کا تجربہ کرنے کی ترغیب دی گئی ہے۔
پھر بچوں کو ایک تجربہ کرنے کو کہا گیا ہے جسے اس طرح سے بتایا گیا ہےکہ ’’لکڑی کے 2 بکس لیں جن میں سے ایک بالکل بند ہو اور دوسرے میں چھوٹے سوراخ کریں، اب دونوں ڈبوں میں بلی کا ایک ایک بچہ رکھ کر بکس کو بند کردیں، کچھ دیر بعد دونوں ڈبے کھول کر دیکھیں، بغیر سوراخ والے ڈبے کو کھول کر دیکھیں تو ان کے اندر بلی کا بچہ مرا ہوگا ہوگا
اس تجربے کے لیے بالغ بلی کی بجائے اس کے چھوٹے بچے استعمال کرنے کو کہا گیا ہے اور یہ عمل ہر صورت ناقابلِ قبول ہے۔ اس کتاب کا نام ’’ہماری سبز دنیا، مطالعہ ماحولیاتُ‘‘ رکھا گیا ہے جب کہ کتاب میں بلیوں کے مرنے کے خاکے بھی دیئے گئے ہیں۔
کتاب میں دئیے گئے اس غیر انسانی تجربے پر بھارتی عوام نے شدید غم و غصے کا اظہار کیا اوراسے سوشل میڈیا پر تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔
ٹویٹر اکاؤنٹ پر کتاب کا متن پیش کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ جاندار سانس لیتے ہیں اور وہ چند منٹ بھی ہوا کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتے ۔
یہ کتاب دہلی کے ممتاز اسکولوں میں پڑھائی جارہی ہے تاہم اب تک معلوم نہ ہوسکا کہ عوامی ردِ عمل کے بعد بھی اس کی تدریس کا سلسلہ جاری ہے یا نہیں۔ کتاب کے ناشر کے پاس ایک ماہ قبل والدین بھی یہی شکایت لے کر آئے تھے۔ والدین کا اصرار تھا کہ کتاب پر پابندی عائد کی جائے کیونکہ بچوں پر اس کے تباہ کن اثرات مرتب ہوں گے۔
بھارت میں جانوروں کے تحفظ کی ایک تنظیم نے اس کتاب کو احمقانہ کتاب قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس میں بچوں اور جانوروں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالا گیا ہے اور ایک خوفناک تجربہ بیان کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ بھارتی کتابوں میں اس سے بھی قبل احمقانہ باتیں شائع ہوتی رہی ہیں۔ 5 سال قبل ایک درسی کتاب میں بچوں کو بتایا گیا تھا کہ جو لوگ گوشت کھاتے ہیں وہ دھوکے باز، وعدہ فراموش، جھوٹے اور جنسی جرائم میں مبتلا ہوسکتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔