پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کیوں؟

ایڈیٹوریل  جمعـء 17 فروری 2017
 ۔ فوٹو:فائل

۔ فوٹو:فائل

مہنگائی بم عوام پرحکومت ایک بار توگراتی نہیں ہے، بلکہ مسلسل بمباری جاری رکھتی ہے، پٹرولیم مصنوعات کے بم ہر پندرہ دن کے بعد عوام پر برسائے جارہے ہیں۔ اس عمل کی ہیٹ ٹرک مکمل ہوگئی ہے۔وفاقی حکومت نے مسلسل تیسری بار پٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں ایک ایک روپے فی لٹراضافہ کردیا ہے،البتہ لائٹ ڈیزل اورمٹی کے تیل کی قیمت برقرار رکھنے کا اعلان کیا ہے۔

وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ لائٹ ڈیزل اور مٹی کے تیل کی قیمتیں نہ بڑھانے کیوجہ سے حکومت ان مصنوعات پرتین ارب روپے کی سبسڈی دے گی۔عوام کے ساتھ یہ عجیب مذاق ہے سب جانتے ہیں کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مسلسل اضافے سے اشیائے خورونوش سمیت ہر چیزکی قیمتوں میں اضافہ ہوجاتا ہے۔

ٹرانسپورٹرز کرایوں میں اضافہ کردیتے ہیں، سارا بوجھ عوام پر پڑجاتا ہے، تو پھر حکومت کی سبسڈی کا احسان کیسا؟ عوام کی کمر تو مہنگائی نے پہلے ہی توڑ دی ہے اوپر سے پٹرولیم مصنوعات میں اضافے کی بمباری نے رہی سہی کسر پوری کردی ہے۔ ایک جانب تو اسٹیٹ بینک کے اعدادوشمارکو مطابق جولائی تا جنوری کے دوران براہ راست بیرونی سرمایہ کاری ایک ارب سولہ کروڑ ڈالر تک پہنچ گئی ہے ۔ان رپورٹس کو بنیاد بنا کر حکومت دعویٰ کرتی ہے کہ ان کی معاشی پالیسوں کے باعث معیشت مستحکم ہورہی ہے۔

دوسری جانب ایک خبر کے مطابق حصص مارکیٹ سے بڑے پیمانے پر سرمائے کے انخلا  554   پوائنٹس گر گئے ۔ دونوں خبروں میں موجود تضاد کو ہر ذی شعور شخص سمجھ سکتا ہے ۔ جمہوری حکومت کا یہ آخری سال ہے، اس کے بعد اگلے سال الیکشن ہونے ہیں،اگر یہ پالیسی جاری رہی توعوام میں کس منہ سے ووٹ مانگنے جائیں گے۔

عوام کے ووٹوں سے منتخب ہونے والی جمہوری حکومت کوسوچنا چاہیے کہ وہ کیا کررہی ہے، عوام کو بھرکس کیوں نکالا جارہا ہے کہ ایک ٹانگے اور ریڑھے والا بھی اپنے کرایے میں اضافہ کرتے ہوئے جواز پیش کرتا ہے کہ پٹرول مہنگا ہوگیا ہے۔حالانکہ یہ دونوں چیزیں پٹرول سے نہیں چلتی ہیں۔

عوام کو ریلیف دیا جانا چاہیے کہ اگر پٹرولیم مصنوعات سستی ہوں گی تو ان کا استعمال بھی بڑھے گا جس بے رحمانہ انداز میں ہم لوگ قدرتی گیس  کے ذخائرکو لاکھوں گاڑیوں میں بھر کر ضایع کررہے ہیں۔اس کا واحد حل یہ ہے کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مستقل استحکام برقرار رکھا جائے اور پندرہ دن کے بعد قیمتوں میں اضافے والا تماشا بندکیا جائے، پیپلزپارٹی کی سابق حکومت کو بھی یہ تماشہ لے ڈوبا تھا۔ عوام کو ریلیف دیجیے، قیمتوں میں اضافہ واپس لینے کے اقدامات کیے جانے چاہئیں۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔