- نکاح نامے میں کوئی ابہام یا شک ہوا تو اس فائدہ بیوی کو دیا جائےگا، سپریم کورٹ
- نند کو تحفہ دینے کا سوچنے پر ناراض بیوی نے شوہر کو قتل کردیا
- نیب کا قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں غیر قانونی بھرتیوں کا نوٹس
- رضوان کی انجری سے متعلق بڑی خبر سامنے آگئی
- بولتے حروف
- بغیر اجازت دوسری شادی؛ تین ماہ قید کی سزا معطل کرنے کا حکم
- شیر افضل کے بجائے حامد رضا چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نامزد
- بیوی سے پریشان ہو کر خودکشی کا ڈرامہ کرنے والا شوہر زیر حراست
- 'امن کی سرحد' کو 'خوشحالی کی سرحد' میں تبدیل کریں گے، پاک ایران مشترکہ اعلامیہ
- وزیراعظم کا کراچی کے لیے 150 بسیں دینے کا اعلان
- آئی سی سی رینکنگ؛ بابراعظم کو دھچکا، شاہین کی 3 درجہ ترقی
- عالمی و مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں اضافہ
- سویلین کا ٹرائل؛ لارجر بینچ کیلیے معاملہ پھر پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کو بھیج دیا گیا
- رائیونڈ؛ سفاک ملزمان کا تین سالہ بچے پر بہیمانہ تشدد، چھری کے وار سے شدید زخمی
- پنجاب؛ بےگھر لوگوں کی ہاؤسنگ اسکیم کیلیے سرکاری زمین کی نشاندہی کرلی گئی
- انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن نے پی ایچ ایف کے دونوں دھڑوں سے رابطہ کرلیا
- بلوچ لاپتہ افراد کیس؛ پتہ چلتا ہے وزیراعظم کے بیان کی کوئی حیثیت نہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ
- چوتھا ٹی20؛ رضوان کی پلئینگ الیون میں شرکت مشکوک
- ایرانی صدر کا دورہ اور علاقائی تعاون کی اہمیت
- آئی ایم ایف قسط پیر تک مل جائیگی، جون تک زرمبادلہ ذخائر 10 ارب ڈالر ہوجائینگے، وزیر خزانہ
سمندروں میں آکسیجن کی کمی کا ذمہ دار کون؟
ہیمبرگ: ایک وسیع تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ گزشتہ 50 برس میں پوری دنیا کے سمندروں میں آکسیجن کی مقدار کم ہوئی ہے لیکن بظاہر یہ امر ذیادہ تشویشناک نہیں۔
جرمنی میں واقع سمندروں پر تحقیق کے اہم مرکز کے ماہری نے گزشتہ 50 برسوں کا ڈیٹا حاصل کیا ہے اور اس کا بغور مطالعہ کرنے کے بعد اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ اس عرصے میں سمندروں میں گھلی آکسیجن میں 2 فیصد تک کمی واقع ہوئی ہے۔ سائنسدانوں نے کے مطابق اگرچہ یہ اضافہ ذیادہ نہیں لیکن اس سے سمندری جاندار متاثر ہوسکتے ہیں جو آکسیجن کے بارے میں بہت حساس واقع ہوتے ہیں۔
ادارے کے سائنسداں داکٹر لوتھر اسٹراما کے مطابق ’ اگرچہ سمندروں میں آکسیجن کی یہ معمولی کمی تشویشناک نہیں لیکن اس کے سمندری مخلوقات پر دور رس اثرات مرتب ہوسکتے ہیں کیونکہ سمندروں میں ہرجگہ آکسیجن یکساں مقدار میں نہیں پائی جاتی۔‘
ماہرین کے مطابق 1960 سے 2010 کے درمیان آکسیجن کی مقدار کم ہوئی ہے جس سے مچھلیاں متاثر ہوسکتی ہیں۔ سروے میں سمندروں کی سطح سے لے کر اتھاہ گہرائیوں تک کا ڈیٹا حاصل کیا گیا ہے اور اس کے لیے دوردراز مقامات کا ڈیٹا بھی لیا گیا ہے۔
تحقیقی ٹیم کے سربراہ سنکے شمٹکو کہتےہیں کہ یہ سمندروں میں آکسیجن کی مقدار ناپنے کا پہلا سروے ہے ۔ اس کا اندازہ سمندروں کے مستقبل کی پیشگوئی کرنے میں مدد فراہم کرے گا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ انسانوں نے روایتی ایندھن استعمال کیا جس سے گلوبل وارمنگ بڑھی ہے۔ پھر یہ حرارت دھیرے دھیرے سمندروں میں سرایت کرتی جارہی ہے۔ گرم پانی آکسیجن نہیں تھام سکتا اور یوں سمندروں کا آکسیجن نکل کر فضا میں داخل ہونا شروع ہوگیا اور یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے۔
ماہرین کے مطابق اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو 2100 تو عالمی سمندروں کی آکسیجن میں 7 فیصد تک کمی واقع ہوگی اور کوئی نہیں جانتا کہ اس سے بحری حیات کو کتنا نقصان پہنچ سکتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔