نگار ایوارڈ متنازع ہوگئے

نمرہ ملک  ہفتہ 18 فروری 2017
’’بلائنڈلو‘‘ پرنظر نہ پری گوام ایوارڈ جیتنے والے ہدایتکارانجم شہزادبھی نامزدنہ ہوسکے. فوٹو: فائل

’’بلائنڈلو‘‘ پرنظر نہ پری گوام ایوارڈ جیتنے والے ہدایتکارانجم شہزادبھی نامزدنہ ہوسکے. فوٹو: فائل

 کراچی: 47 ویں نگار ایوارڈ کی نامزدگیوں کے حوالے سے جمعہ کو جاری ہونے والی نامزدگیوں پر فلمی ناقدین شدید حیرت زدہ ہوگئے جہاں آنجہانی اوم پوری کو فلم’’ ایکٹر ان لاء‘‘ کے لیے نامزدگی تک حاصل نہیں ہوسکی۔

47 ویں نگار ایوارڈ کی نامزدگیوں کے حوالے سے جمعہ کو جاری ہونے والی نامزدگیوں پر فلمی ناقدین شدید حیرت زدہ ہوگئے جہاں آنجہانی اوم پوری کو فلم’’ ایکٹر ان لاء‘‘ کے لیے نامزدگی تک حاصل نہیں ہوسکی جب کہ جانان سے اپنا کیرئیر شروع کرنے والے بلال اشرف بھی نامزدگی تک حاصل نہ کرسکے۔ دوسری جانب ’’بلائنڈ لو‘‘ اور’’ رحم‘‘ جیسی تیسرے درجے کی فلمیں جنھیں فلمی ناقدین نے تکنیکی اعتبار سے فلم ہی ماننے سے انکار کردیا تھا بالترتیب 5 اور 4 شعبوں میں نامزد ہوئی ہیں،بہترین موسیقی کی حامل فلم ’’عشق پازیٹو‘‘ کو موسیقی کی کسی کیٹیگری میں نامزد نہیں کیا گیا،کوریوگرافی کے شعبے میں پاکستان کی پہلی ڈانس فلم ’’ڈانس کہانی‘‘ کوبھی یکسر نظرانداز کردیا گیا،صبا قمر کو بہترین ڈیبیو میں شامل نہیں کیا گیا مگر بہترین اداکارہ میں شامل کرلیا گیا۔

اسی طرح مشی خان اور سیرت جعفری کی نامزدگیاں بھی ایک سوالیہ نشان ہیں جب کہ پاکستان کی جانب سے گوام ایوارڈ جیتنے والی فلم کے ہدایتکار انجم شہزاد کو بہترین ہدایتکاروں کے شعبے میں شامل تک نہیں کیا گیا،نگار ایوارڈز کی جانب سے جاری کی گئی فہرست میں کسی کیٹگری کو6 تو کسی کو 3 تک محدود رکھا گیا ہے نگار فلم ایوارڈز کے ججز کون ہیں؟ یہ بھی ایک معمہ ہے،کس بنیاد پر فلموں کو نامزدگیاں ملی ہیں یہ الگ سوال ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔