- سنہری درانتی سے گندم کی فصل کی کٹائی؛ مریم نواز پر کڑی تنقید
- نیویارک ٹائمز کی اپنے صحافیوں کو الفاظ ’نسل کشی‘،’فلسطین‘ استعمال نہ کرنے کی ہدایت
- پنجاب کے مختلف شہروں میں ضمنی انتخابات؛ دفعہ 144 کا نفاذ
- آرمی چیف سے ترکیہ کے چیف آف جنرل اسٹاف کی ملاقات، دفاعی تعاون پر تبادلہ خیال
- مینڈھے کی ٹکر سے معمر میاں بیوی ہلاک
- جسٹس اشتیاق ابراہیم چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ تعینات
- فلاح جناح کی اسلام آباد سے مسقط کیلئے پرواز کا آغاز 10 مئی کو ہوگا
- برف پگھلنا شروع؛ امریکی وزیر خارجہ 4 روزہ دورے پر چین جائیں گے
- کاہنہ ہسپتال کے باہر نرس پر چھری سے حملہ
- پاکستان اور نیوزی لینڈ کا پہلا ٹی ٹوئنٹی بارش کی نذر ہوگیا
- نو منتخب امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا
- تعصبات کے باوجود بالی وڈ میں باصلاحیت فنکار کو کام ملتا ہے، ودیا بالن
- اقوام متحدہ میں فلسطین کی مستقل رکنیت؛ امریکا ووٹنگ رکوانے کیلیے سرگرم
- راولپنڈی میں گردوں کی غیر قانونی پیوندکاری میں ملوث گینگ کا سرغنہ گرفتار
- درخشاں تھانے میں ملزم کی ہلاکت؛ انکوائری رپورٹ میں سابق ایس پی کلفٹن قصور وار قرار
- شبلی فراز سینیٹ میں قائد حزب اختلاف نامزد
- جامعہ کراچی ایرانی صدر کو پی ایچ ڈی کی اعزازی سند دے گی
- خیبر پختونخوا میں بیوٹی پارلرز اور شادی ہالوں پر فکسڈ ٹیکس لگانے کا فیصلہ
- سعودی عرب میں قرآنی آیات کی بے حرمتی کرنے والا ملعون گرفتار
- سائنس دان سونے کی ایک ایٹم موٹی تہہ ’گولڈین‘ بنانے میں کامیاب
نگار ایوارڈ متنازع ہوگئے
کراچی: 47 ویں نگار ایوارڈ کی نامزدگیوں کے حوالے سے جمعہ کو جاری ہونے والی نامزدگیوں پر فلمی ناقدین شدید حیرت زدہ ہوگئے جہاں آنجہانی اوم پوری کو فلم’’ ایکٹر ان لاء‘‘ کے لیے نامزدگی تک حاصل نہیں ہوسکی۔
47 ویں نگار ایوارڈ کی نامزدگیوں کے حوالے سے جمعہ کو جاری ہونے والی نامزدگیوں پر فلمی ناقدین شدید حیرت زدہ ہوگئے جہاں آنجہانی اوم پوری کو فلم’’ ایکٹر ان لاء‘‘ کے لیے نامزدگی تک حاصل نہیں ہوسکی جب کہ جانان سے اپنا کیرئیر شروع کرنے والے بلال اشرف بھی نامزدگی تک حاصل نہ کرسکے۔ دوسری جانب ’’بلائنڈ لو‘‘ اور’’ رحم‘‘ جیسی تیسرے درجے کی فلمیں جنھیں فلمی ناقدین نے تکنیکی اعتبار سے فلم ہی ماننے سے انکار کردیا تھا بالترتیب 5 اور 4 شعبوں میں نامزد ہوئی ہیں،بہترین موسیقی کی حامل فلم ’’عشق پازیٹو‘‘ کو موسیقی کی کسی کیٹیگری میں نامزد نہیں کیا گیا،کوریوگرافی کے شعبے میں پاکستان کی پہلی ڈانس فلم ’’ڈانس کہانی‘‘ کوبھی یکسر نظرانداز کردیا گیا،صبا قمر کو بہترین ڈیبیو میں شامل نہیں کیا گیا مگر بہترین اداکارہ میں شامل کرلیا گیا۔
اسی طرح مشی خان اور سیرت جعفری کی نامزدگیاں بھی ایک سوالیہ نشان ہیں جب کہ پاکستان کی جانب سے گوام ایوارڈ جیتنے والی فلم کے ہدایتکار انجم شہزاد کو بہترین ہدایتکاروں کے شعبے میں شامل تک نہیں کیا گیا،نگار ایوارڈز کی جانب سے جاری کی گئی فہرست میں کسی کیٹگری کو6 تو کسی کو 3 تک محدود رکھا گیا ہے نگار فلم ایوارڈز کے ججز کون ہیں؟ یہ بھی ایک معمہ ہے،کس بنیاد پر فلموں کو نامزدگیاں ملی ہیں یہ الگ سوال ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔