دہشت گردوں کے خلاف کریک ڈاؤن

ایڈیٹوریل  ہفتہ 18 فروری 2017
، فوٹو؛ فائل

، فوٹو؛ فائل

ملک میں دہشتگردی کی حالیہ لہر کے بعد سیاسی قیادت کو بھی ادراک ہوگیا ہے کہ دہشتگردی سے نمٹنا ’’ایک اور دریا کا سامنا‘‘ کرنے کے مترادف ہے ، وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ دہشتگرد جہاں بھی ہوں نیست ونابود کردیئے جائیں، جب کہ پاک فوج نے دہشتگردوں کے خلاف بھرپور کریک ڈاؤن شروع کردیا ہے جس میں مہمند اور خیبر ایجنسی پر سرحد کے دوسری طرف افغانستان میں موجود دہشتگردوں کے محفوظ ٹھکانوں پر حملہ کرکے انھیں تباہ کردیا، کالعدم جماعت الاحرار کے ٹھکانوں پر حملہ کیا گیا جس میں کئی دہشتگردوں کے مارے جانے کی بھی اطلاعات ہیں۔ پاک فوج کی جانب سے کالعدم جماعت الاحرار کے اس کیمپ پر حملہ کیا گیا جو اس جماعت کے ڈپٹی کمانڈر عادل باچا کا کیمپ تھا۔

وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے ایک پریس کانفرنس میں لاہور دھماکا کے سہولت کار انوارالحق کو میڈیا کے سامنے اس اعتراف کے ساتھ پیش کیا کہ وہ 2010 ء سے لاہور لنڈا بازار میںسکونت پذیر ہے، باجوڑ سے اس کا تعلق ہے، ہفتہ کواس کی نشاندہی پر اس کے دو بھائیوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور نامعلوم مقام پر ان سے تفتیش جاری ہے۔ یہ دہشگردی کے حوالہ سے پہلا موقع پر کہ پنجاب حکومت نے کسی تاخیر کے بغیر سہولت کاروں کو دھرلیا۔

ادھر ایک غیر معمولی پیش رفت ہوئی جس کے تحت پاک فوج نے پاکستان میں افغان سفارتکاروں کو جی ایچ کیو طلب کرکے افغانستان میں موجود76دہشتگردوں کی حوالگی یاان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کردیا۔ افغان حکام تک پاکستان کا اضطراب بھرا پیغام پہنچنااس لیے بھی ضروری ہے کہ خطے اور خاص طور پر افغانستان میں امن واستحکام کیلیے جتنی رضاکارانہ و مفاہمتی کوششیں پاکستان نے کی ہیں اس کا احسان اتارنے کی اہل پاکستان نے کبھی فرمائش نہیں کی مگر بار بار کی الزام تراشیوں سے پاک افغان تعلقات کو جو زک پہنچی ہے اس کا باعث ہمارا برادر پڑوسی ملک ہی ہے، اندازہ کیجیے کہ افغانستان کے اعلی حکام نے سانحہ سیہون کی مذمت توکی ہے لیکن ساتھ ہی پاک افغان سرحد بند کیے جانے کی مخالفت بھی کر دی۔

افغانستان کے صدارتی محل میں تعینات اعلیٰ حکام نے اپنے بیان میں کہا کہ راستے روکنے سے مسئلہ حل نہیں ہوگا، پاکستان کو دہشت گردی کو جڑ سے اْکھاڑنے اور دہشتگردوں کی محفوظ پناہ گاہیں ختم کرنے پر توجہ دینی چاہیے، تاہم افغانستان کے چیف ایگزیکٹیو ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں لعل شہباز قلندر کے مزار پر حملے کی مذمت کی اور متاثر ہونے والوں کے خاندانوں سے اظہارِ ہمدردی کیا۔

انھوں نے دہشتگردی کے خلاف جنگ جاری رکھنے کا عزم بھی دہرایا۔ اس لیے صائب مشورہ یہی ہوگا کہ افغان حکام ان تمام طالبان کمانڈروں اور دہشتگردی کیلیے افغان سرزمین کو استعمال کرنے والوں کو پاکستان کے حوالہ کرے اور جماعت الاحرار کے خلاف فوری کارروائی کرے، افغان اور بھارتی حکومت کو اس بابت خبردار کرنے کی ضرورت ہے کہ پاکستان کی سویلین اور فوجی انٹیلی جنس ایجنسیوں کی مشترکہ معلومات کے مطابق پاکستان کے خلاف دہشتگردی میں افغان اور بھارتی خفیہ ایجنسیاں ملوث ہیں جب کہ عالمی حلقوں پر بھی پاکستان کے خلاف سازشوں کا عمومی ادراک منکشف ہوتا جارہا ہے، چنانچہ پاکستان کے موثر سفارتی رابطوں کے بعد امریکا اور افغان حکومتوں کی جانب سے وفاق کو عندیہ دیا گیا ہے کہ افغانستان کی سرزمین پر بیٹھ کر پاکستان میں دہشت گردی میں ملوث گروپس کے خلاف کارروائی کی جائے گی اور پاکستان کے تحفظات دور کیے جائیں گے۔

پاکستان نے واضح موقف اختیار کیا ہے کہ پاکستان نے افغانستان میں قیام امن کیلیے ہر ممکن تعاون کیا ہے لہٰذا اب امریکا اور افغان حکومت ان گروپس کے خلاف سخت ترین کارروائی کریں ۔دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کے تناظر میں وزارت داخلہ نے اب تک خیبرپختونخوا اور فاٹا سمیت ملک بھر میں 64تنظیموں کو کالعدم قرار دیا ہے۔ کالعدم قراردی گئی تنظیموں میں مالاکنڈ ڈویژن اور فاٹا کی 8 تنظیمیں شامل ہیں جن میں تحریک نفاذ شریعت محمدیہ سمیت دیگر تنظیمیں شامل ہیں۔

خودکش دھماکوں کے بعد مختلف علاقوں میں سرچ آپریشن کے دوران افغانوں سمیت سیکڑوں مشتبہ افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔ پاک فوج نے مشکوک سرگرمیوں کی اطلاع دینے کے لیے ہیلپ لائن قائم کر دی۔ آئی ایس پی آر کے مطابق شہری کسی بھی مشکوک سرگرمی کی اطلاع 1135پر جب کہ فاٹا اور خیبر پختونخوا کے شہری اطلاع 1125 پر دیں۔

سیہون شریف اور لاہور دھماکے کی مذمت کی بازگشت پوری دنیا میں سنی گئی ، روس کے صدر ولادی میر پیوٹن نے کہا  اس طرح کی بربریت کا کوئی جواز نہیں ہے ، دریں اثنا امریکا ، یورپی یونین، آسٹریلیا، ترکی، سعودی عرب اور بحرین نے درگاہ حضرت سخی لعل شہباز قلندر پر خودکش حملے میں انسانی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے، چین نے اس واقعہ کی شدید مذمت کی ہے جب کہ ترجمان سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کے دفتر سے جاری بیان میں پاکستان میں ہونے والے دہشتگردی کے واقعات کی سخت مذمت اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کیلیے دعا کی گئی جب کہ سپریم کورٹ نے قرار دیا ہے کہ دہشتگردوں کو زیادہ فنڈنگ منشیات سے ہوتی ہے۔ اس اہم نکتہ کو پیش نظر رکھتے ہوئے حکومت کو اسلحہ کی غیر قانونی خریدوفروخت اور نقل وحمل کا بھی سدباب کرنا چاہیے۔ شہروں میں اسلحہ پر کنٹرول امن کی طرف پیشرفت کا اعلان ہوگا۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔