پاناما کیس؛ عمران خان نے قطری خطوط مسترد کرنے کیلیے درخواست دائر کردی

ویب ڈیسک  ہفتہ 18 فروری 2017
قطر سے آنے والے 5 نومبر اور2  دسمبر 2016 كے دونوں خطوط سوچی سمجھی من گھڑت كہانی كا حصہ ہیں، عمران خان کا مؤقف، فوٹو؛ فائل

قطر سے آنے والے 5 نومبر اور2 دسمبر 2016 كے دونوں خطوط سوچی سمجھی من گھڑت كہانی كا حصہ ہیں، عمران خان کا مؤقف، فوٹو؛ فائل

 اسلام آباد: پاكستان تحریک انصاف كے چیئرمین عمران خان نے پاناما كیس میں قطری خطوط مسترد کرنے کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی۔

چیئرمین تحریک انصاف كی طرف سے جمع كرائے گئے 24 صفحات پر مشتمل بیان حلفی میں كہا گیا ہے كہ شریف خاندان كی جانب سے عدالت میں ثبوت كے طور پر پیش كیے جانے والے شیخ حماد بن جاسم كے 5 نومبر اور2 دسمبر  2016 كے دونوں خطوط سوچی سمجھی من گھڑت كہانی كا حصہ ہیں جن میں شیخ حماد بن جاسم نے شریف خاندان كی جانب سے الثانی خاندان كے رئیل اسٹیٹ كے كاروبار میں 1980میں ایک كروڑ20 لاكھ درہم كی سرمایہ كاری اور معاہدے كی وضاحت پیش كی تھی۔

بیان حلفی میں شیخ حماد بن جاسم كے ذاتی كردار كے حوالہ سے بیان كیا گیا ہے كہ انہوں نے خود سركاری رقوم كو نجی اكاؤنٹس میں منتقل كیا تھا جس پر قطر كی حكومت نے ان كے خلاف انكوائری كی تھی، ان كے خلاف فوجداری انكوائری مكمل ہونے والی تھی كہ جب انہوں نے 3 جرسی ٹرسٹوں سے متعلق انكوائری كے خرچے كے طور پر6 ملین برطانوی پاؤنڈز رضا كارانہ طور پر ادا كیے تھے، ان پر اپنے ایک سابق ساتھی و سابق حكومتی ترجمان كو اكتوبر 2009 سے لے كر جنوری 2011 تک نجی قید میں ركھ كر اسے تشدد كا نشانہ بنانے كا الزام بھی سامنے آیا ہے، اب اس كردار كا حامل شہزادہ جعلی خطوط كے ذریعے وزیراعظم میاں نواز شریف كو بچانے كے لیے سامنے آیا ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہےکہ یہ خطوط ناقابل یقین اور قطر كے ایک امیر شخص كی جانب سے پاكستان كے ایک امیر خاندان كے افراد كو مقدمے سے بچانے كی ایک بچگانہ كوشش كے مترادف ہیں  اس لیے استدعا ہے كہ سپریم كورٹ پاناما كیس میں پیش كیے گئے ان خطوط، وزیراعظم نواز شریف كے كزن طارق شفیع، ان كے صاحبزادے حسین نواز اور عبدالرحمن محمد عبداللہ كے حلف ناموں كو مسترد كرے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔