شریک حیات رہیں ’مسٹر پرفیکٹ‘

شاہدہ ریحانہ  پير 20 فروری 2017
آپ کی پرکشش شخصیت میں ’اُن‘ کی جمالیات کا بھی حصہ ہے۔ فوٹو: نیٹ

آپ کی پرکشش شخصیت میں ’اُن‘ کی جمالیات کا بھی حصہ ہے۔ فوٹو: نیٹ

کسی خاتون کی صرف زندگی پر ہی نہیں، بلکہ اُس کی شخصیت پر بھی شریک حیات کا کافی گہرا اثر پڑتا ہے۔ اس لیے سگھڑ اور سمجھ دار خواتین کی خواہش یہ ہوتی ہے کہ نہ صرف وہ خود اچھی دکھائی دیں، بلکہ اس کے ساتھ اُن کے میاں صاحب بھی صحت مند، چاق وچوبند اور بھرپور شخصیت کے حامل دکھائی دیں، تاکہ اُن کی اپنی شخصیت کے تاثر میں بھی کوئی کمی نہ رہے۔ کچھ خواتین اس نکتے سے باخبر تو ضرور ہوتی ہیں، لیکن کبھی یہ کوشش نہیں کرتیں کہ اُن کے شوہر بھی اپنی صحت اور لباس کا خیال رکھیں اور اپنی شخصیت کو نظرانداز نہ کریں۔

یہ بات درست ہے کہ شادی کے بعد بہت سی عورتیں ہی نہیں مرد بھی اپنے بڑھتے ہوئے وزن کی طرف توجہ نہیں دیتے اور جب مُٹاپا پوری طرح حاوی ہو جاتا ہے، اس کے بعد کوشش کی جاتی ہے کہ وزن گھٹایا جائے، مگر تب تک کافی دیر ہو چکی ہوتی ہے۔ خواتین  اپنی صحت اور وزن وغیرہ کے حوالے سے تو خاصی حساس ہوتی ہیں اور اس کے لیے سو سو جتن کرتی ہیں، مگر اپنے ’مسٹر‘ کے بے ڈول ہوتے جسم کی طرف توجہ نہیں کرتیں۔

بہت سی خواتین تو اس سے قطعی غافل ہوتی ہیں، الّا کہ اپنے میاں صاحب کو یہ صلاح دیں کہ وہ اپنا خیال رکھیں، جب کہ بہت سی شاید انہیں اسمارٹ دیکھنے کی خواہش کے باوجود اس کی کوشش نہیں کرتیں کہ اُن کے میاں صاحب مُٹاپے کا شکار نہ ہوں۔ بعض اوقات ایسا بھی ہوتا ہے کہ اُن کے مُٹاپے میں آپ خود حصے دار ہوتی ہیں۔ انہیں ایسے کھانے دیے جاتے ہیں یا پھر وہ دفتر کے اوقات میں باہر کے کھانے کے عادی ہو جاتے ہیں، جس سے ان کی صحت کا خرابہ ہوتا ہے۔ اس لیے وہ چُپ رہتی ہیں کہ اگر کچھ کہا تو الٹا ان سے ہی شکایت کی جائے گی۔ یہ کچھ مناسب سوچ نہیں ہے۔

اس سے قبل کہ آپ کے شریک حیات اس نہج پر پہنچیں، بہتر ہے کہ بروقت توجہ کی جائے، ورنہ یہ بات فراموش نہ کی جائے کہ آپ دونوں کی زندگی ہی ساجھی نہیں، بلکہ آپ دونوں ایک دوسرے کی شناخت ہیں۔ اگر ان کے کھانے پینے کی عادات خراب ہیں، تو اس کے سدھار کے لیے آپ کو فوری توجہ کرنی چاہیے۔

کھانے پینے کے ساتھ انہیں ورزش کی طرف بھی مائل کریں، اور خود ان کے ساتھ مل کر اس کی حوصلہ افزائی کریں۔ اس کے لیے بطور خاص انہیں بھی وقت نکالنے کے لیے قائل کریں، عین ممکن ہے کہ ان  میں مُٹاپے کی وجہ بے پناہ مصروفیات ہوں۔ ان کا ساتھ دینے کے لیے آپ کو بھی وقت نکالنا پڑے گا۔  اگر کسی ’جم‘ جانا ہو تو اس کی طرف راغب کرنے کے لیے ابتداً آپ بھی ان کا ساتھ دیں۔

’جم انسٹرکٹر‘ سے ان کے لیے ورزش کے طریقے معلوم کریں اور ان پر عمل کروائیں۔ ’ڈائیٹ پلانر‘ سے دن بھر کے کھانے کی فہرست بنوائیں، مردوں کو کھانے پینے سے پرہیز کروانا ایک مشکل امر ہے۔ اس لیے گھر اور فریج میں عام کھانے پینے کی چیزیں اور جنک فوڈ بالکل نہ رکھیں، مصنوعی مشروبات کولا ڈرنکس، چاکلیٹ اور بسکٹس وغیرہ کو پرے کر دیں۔ ناشتے کے لیے کورن فلیکس، دلیہ، ساگودانے کی کھیر، براؤن بریڈ اور ملک شیک کو سر فہرست رکھیں، موسم کے پھلوں کے رس استعمال کریں۔ اپنے کھانوں میں  سے بروسٹ تکا، قورمہ، بریانی، نہاری، مغز پائے، خارج کر دیں، گھی، تیل مکھن کی جگہ مارجرین، اولیو آئل کا استعمال کریں، سرکہ اور لیموں کو نمک کی جگہ استعمال میں رکھیں، اشد ضرورت پر ہی نمک کا  استعمال کریں۔

میٹھے میں شہد، کھجور اور پھلوں کی چاٹ سے شوق کرائیں، سبزیاں، پھلیاں زیادہ استعمال کروائیں۔ خوراک میں سوپ اور تازہ پھلوں کے رس کا ایک حصہ ضرور رکھیں۔ جسم میں پانی کی کمی نہ ہونے دیں۔ ’بڑے‘ گوشت سے مکمل پرہیز کرائیں۔ ہفتے میں ایک بار مچھلی اور جھینگا کھلائیں۔

روزانہ ایک یا دو پیالی چائے کافی پینے میں کوئی حرج نہیں۔ اسی طرح سے منہ کا ذائقہ بدلنے کے لیے سبزیوں، دالوں کے ساتھ گوشت ملا کر بھی کھایا جا سکتا ہے، تاکہ گوشت اور سبزیوں سے غذا متوازن رہے۔ بُھنی، تلی اور  بگھاری ہوئی اشیا کی جگہ ابلی اور بھاپ میں تیار کی گئی اشیا کا استعمال زیادہ کریں۔ مُٹاپے سے بچنے اور وزن کم کرنے کے لیے سب سے پہلے آپ کو خوراک اور غذا کھانے کے طریقے پر توجہ دینی ہے، دوسرے مرحلے پر ورزش کی پابندی کرائیں۔ دودھ روزانہ دیں، مگر اس کی بالائی اتری ہوئی ہو۔

اس کے ساتھ دعوتوں میں پرتکلف دسترخوان پر بھی ہاتھ ہولا رکھنے کے لیے کہیں اور واپسی پر چہل قدمی ضرور کریں۔ دعوتوں میں ڈائٹ ڈرنکس یا سوڈا واٹر سے پرہیز کریں اور کھانے کے بعد گرم گرم لیمن ٹی پیئں۔ پنچگانہ نماز کے اندر بھی ہمارے لیے بہترین ورزش موجود ہے۔ صبح نہار منہ چہل قدمی اور کسی باغ، لان یا کھلی جگہ پر لمبے لمبے سانس لیں۔

کھانے میں صرف دلیہ، سلاد، اُبلے ہوئے چاول، کھچڑی، پتلی دہی، تازہ پھلوں کی چاٹ، روٹی، شوربہ وغیرہ استعمال کریں۔ دوپہر کو بھاری کھانے سے پرہیز کرائیں، یہ نیند اور سستی کی طرف مائل کرتا ہے۔ شام کے وقت بھوک محسوس ہو تو  ابلے یا بھنے ہوئے چنے یا مکئی دی جا سکتی ہے۔ چنے کی دال میں لیموں، ہری مرچ، ہرا دھنیا ڈال کر چاٹ بنا کر دے دیں، مگر کم مقدار میں، تاکہ رات کے کھانے کی جگہ باقی رہے۔ چاق وچوبند رہنے کے لیے کھانا نہیں چھوڑنا، بلکہ ورزش کرنی ہے۔ ورزش کے لیے کوشش کریں کہ صبح نہار منہ یا شام کا وقت مقرر کریں۔ اس کے لیے گھر کی چھت، صحن  لان، یا کھلی جگہ کا انتخاب کریں۔

چہل قدمی اور تیز قدمی ایک آسان اور موثر مشق ہے۔ ٹینس، اسکواش، باسکٹ بال، ٹیبل ٹینس یا والی بال جیسے کھیلوں سے بھی جسم کی اچھی مشق ہوتی ہے اور گھر کے کسی حصے میں بھی اس کھیل کی گنجائش نکالی جا سکتی ہے۔ دفاتر میں ایک جگہ بیٹھ کر کام کرنے والے افراد چہل قدمی اور سائیکلنگ جیسی ورزش پر زیادہ توجہ دیں۔ معالج کے مشورے سے ہفتے میں ایک بار اپنی عمر اور صحت کے مطابق وزن اٹھانے کی مشق بھی کریں۔ روزانہ صبح و شام نیم گرم پانی سے نہانے سے بھی ہمارے جسم اور عضلات کی سینکائی ہوتی ہے۔ روزانہ آٹھ گلاس پانی پینا ضروری ہے، کچھ دیر چیونگم چبانے سے  بھی آپ کے جبڑے کی ورزش ہوگی اور جھریاں نہیں پڑیں گی۔

شریک حیات کے لیے اُن کی پسند اور اُن کی جلد کی ضرورت کے مطابق لوشن اور کریم وغیرہ بھی خریدیں۔ اپنے ساتھ انہیں بھی اپنے بیوٹی پلان میں شامل کریں۔ ان کی آنکھوں پر بھی ٹھنڈے ٹی بیگس، کھیرے کے قتلے رکھیں اور مہینے میں ایک بار ماسک کا ٹریٹمنٹ بھی کیجیے۔ مینی وپیڈی کیور بھی ضرور کریں۔ ان کے بالوں میں بھی ہفتے میں ایک بار تیل کا مساج ضرور کریں۔ ’پرفیکٹ کپل‘ کہلوانے کے لیے آپ کو اتنی محنت تو کرنی پڑے گی اور آپ کی یہ محنت رائیگاں نہیں جائے گی۔ ظاہری طور پر تو آپ کو ستائش ملے گی، بلکہ وہ بھی آپ کی اس محنت، توجہ سے متاثر ہوئے بغیر نہ رہیںگے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔