دہشتگردی کے خلاف پنجاب میں رینجرز کی مدد لینے کا فیصلہ

ایڈیٹوریل  منگل 21 فروری 2017
،فوٹو:فائل

،فوٹو:فائل

پنجاب میں دہشت گردوں کے خلاف کومبنگ آپریشن شروع کرنے کے حوالے سے اتوار کو وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف کی زیرصدارت صوبائی اپیکس کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں اعلیٰ سول و عسکری حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پنجاب حکومت کی اعانت کے لیے رینجرز کی مدد لینے کا فیصلہ کیا گیا ، اس سلسلے میں طریقہ کار کی تفصیلات علیحدہ سے طے کی جائیں گی۔

فیصلہ کیا گیا کہ دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف بے رحمانہ آپریشن ہوگا، دہشتگردوں اور ان کے سہولت کاروں کو پناہ دینے والوں کو بھی نہیں چھوڑا جائے گا، صوبہ بھر میں انٹیلی جنس کی بنیاد پر آپریشن کا دائرہ کار مزید وسیع کیا جائے گا جب کہ افغان مہاجرین کی غیرقانونی نقل و حرکت روکنے کے لیے سخت اقدامات کیے جائیں گے، اس ضمن میں پنجاب کے سرحدی اضلاع کی کڑی نگرانی کی جائے گی۔

اجلاس میں لاہور دھماکے کے لیے افغانستان کی سرزمین کے استعمال پر گہری تشویش کا اظہارکیا گیا‘ فیصلہ کیا گیا کہ اندرونی و بیرونی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے تمام انٹیلی جنس اداروں کے درمیان تعاون مزید بہتر بنایا جائے گا اور صوبائی انٹیلی جنس کمیٹی کا اجلاس باقاعدگی سے ہوگا۔

کالعدم تنظیموں کے خلاف بلاامتیاز ہر جگہ کارروائی ہوگی اور ان کے تمام چھوٹے بڑے کارندوں کو گرفتارکیا جائے گا‘ کالعدم تنظیموں کی مالی معاونت کے تمام ذرایع بند کیے جائیں گے اور سی پیک کے منصوبوں اور غیرملکی شہریوں کی سیکیورٹی کو مزید فول پروف بنایا جائے گا۔ ایسی اطلاعات بھی سامنے آئی ہیں کہ پنجاب کے محکمہ داخلہ نے گورنر کو ایک سمری ارسال کی ہے جس میں دہشت گردوں کے خلاف بھرپور کارروائی کے لیے رینجرز کو 60سے 90دنوں تک اختیارات دینے کا کہا گیا ہے۔

چند روز پیشتر لاہور‘ خیبرپختونخوا اور سندھ کے شہر سیہون شریف میں ہونے والی دہشت گردی کی وارداتوں سے پورے ملک میں تشویش کی لہر دوڑ گئی‘ جس کے بعد اعلیٰ حکام نے ایک بار پھر دہشت گردی‘ عسکریت پسندی‘ انتہا پسندی اور فرقہ واریت کے مکمل خاتمے کے لیے مزید مربوط اور موثر انداز میں اقدامات کرنے پر اتفاق کیا جو خوش آیند ہے۔

شمالی وزیرستان میں کامیاب آپریشن کے ثمر میں دہشت گردی کی وارداتوں میں نمایاں کمی آنے کے بعد ایسا محسوس ہونے لگا کہ ملک میں جلد ہی امن و امان کی صورت حال بہتر ہو جائے گی۔ لیکن دہشت گردی کی ایک بار پھر شروع ہونے والی حالیہ وارداتیں اس امر کی مظہر ہیں کہ دہشت گردوں کا نیٹ ورک شمالی وزیرستان میں محفوظ اور مضبوط ٹھکانے کھونے کے بعد  پورے ملک میں پھیل چکا ہے۔

اپوزییشن کی سیاسی جماعتوں کا ایک عرصے سے مطالبہ چلا آ رہا ہے کہ جنوبی پنجاب میں دہشت گردوں کا نیٹ ورک توڑنے کے لیے بھرپور آپریشن کیا جائے‘ راجن پور کے کچے کے علاقے میں جرائم پیشہ چھوٹو گینگ کے خلاف ہونے والا آپریشن اس امر کی نشاندہی کرتا ہے کہ یہ علاقہ مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث افراد کے لیے محفوظ پناہ گاہ متصور ہوتا ہے۔ دہشت گردی کی وارداتیں جس سرعت سے ہو رہی ہیں وہ اس امر کی متقاضی ہیں کہ چاروں صوبوں کی اپیکس کمیٹی کا مشترکہ اجلاس باقاعدگی سے منعقد کیا جائے‘ متفقہ اور مربوط انداز میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے۔

ایک صوبے میں ہونے والے آپریشن کے بعد دہشت گرد دوسرے صوبے میں محفوظ ٹھکانے تلاش کر لیتے ہیں جس کے باعث دہشت گردی کی وارداتوں میں کمی نہیں آ رہی اس لیے چاروں صوبوں کا مشترکہ پلیٹ فارم سے میدان عمل میں اترنا وقت اور حالات کا تقاضا بن چکا ہے۔ لاہور میں دہشت گردی میں استعمال ہونے والے دہشت گرد کے سہولت کار کے بیانات کے مطابق خود کش جیکٹ اور حملہ آور خیبرپختونخوا سے پنجاب میں داخل ہوئے راستے میں چیکنگ کا موثر نظام نہ ہونے کے باعث وہ اپنے مذموم مقصد میں کامیاب رہے۔

اگر خیبرپختونخوا میں چیکنگ کا فول پروف نظام ہوتا تو یہ دہشت گرد پہلے ہی گرفتار ہو جاتا اور یہ سانحہ پیش نہ آتا۔ نیشنل ایکشن پلان کے تحت اس کے معنی و مفہوم کے مطابق اقدامات پر پیشرفت نہ ہونے کے حوالے سے سامنے آنے والے اعتراضات کا بھی جائزہ لیا جانا چاہیے۔سیاسی جماعتوں کو پوائنٹ اسکورنگ کرنے کے بجائے جلد از جلد فوجی عدالتوں کی توسیع کے حوالے سے کسی نتیجے پر پہنچ جانا چاہیے اس سلسلے میں ہونے والی تاخیر سے دہشت گردوں کی حوصلہ افزائی ہو رہی ہے دوسری جانب دہشت گردوں کو متحرک ہونے سے قبل ہی گرفتار کیا جانا چاہیے صرف ان کی آمد کی اطلاع دینا ہی کافی نہیں۔

پنجاب کے علاوہ اندرون سندھ اور دیگر علاقوں میں بھی کومبنگ آپریشن وقت کی آواز بن چکا ہے تاکہ ملک بھر میں موجود دہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانوں کا خاتمہ کیا جا سکے۔ صوبوں کے مابین چیکنگ کا نظام بھی موثر اور تسلی بخش ہونا چاہیے تاکہ دہشت گردوں کو ایک صوبے سے دوسرے صوبے میں داخل ہونے سے قبل ہی گرفتار کر لیا جائے۔ بہرحال دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پنجاب میں رینجرز کی مدد لینے کا فیصلہ درست سمت میں قدم ہے اور اس کے مثبت نتائج برآمد ہوں گے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔