ماہانہ 4 لاکھ خستہ حال امریکی ڈالرز کی دبئی منتقلی کا انکشاف

بزنس رپورٹر  منگل 21 فروری 2017
صدرفاریکس ایسوسی ایشن کا تجارتی بینکوں کے حکام، ایگزیکٹو ڈائریکٹر اسٹیٹ بینک کیساتھ اجلاس۔ فوٹو: فائل

صدرفاریکس ایسوسی ایشن کا تجارتی بینکوں کے حکام، ایگزیکٹو ڈائریکٹر اسٹیٹ بینک کیساتھ اجلاس۔ فوٹو: فائل

کراچی: مقامی تجارتی بینکوں کی جانب سے خستہ حال 5 ،10 اور20 امریکی ڈالر کے کرنسی نوٹوں کی عدم قبولیت سے نامعلوم اورغیرقانونی منی چینجرزکی چاندی ہوگئی ہے جوخستہ حال امریکی ڈالر5 تا10 فیصد کم قدرپرخریداری کرکے منافع خوری کررہے ہیں تاہم ریگولیٹڈ ایکس چینج کمپنیاں کسٹمرز سے پرانے اورخستہ حال ڈالرکرنسی نوٹ مارکیٹ ریٹ پرہی خریدرہی ہیں لیکن مقامی تجارتی بینکس انہیں یکسرقبول ہی نہیں کرتے ہیں جوایکس چینج کمپنیوں کے لیے بھی مشکلات کاسبب بن گئی ہے اور وہ ہرماہ پرانے اورخستہ حال 3 تا4 لاکھ امریکی ڈالرکے نوٹ دبئی برآمدکرنے پرمجبور ہوگئے ہیں۔

فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے صدرملک محمدبوستان کی قیادت میں ایکس چینج کمپنیوں کے نمائندوں، تجارتی بینکوں کے متعلقہ حکام اوراسٹیٹ بینک آف پاکستان کے ایگزیکٹو ڈائریکٹرسید عرفان علی شاہ کے درمیان اس سلسلے میں ایک اجلاس پیر کو منعقد ہوا جس میں اسٹیٹ بینک کی جانب سے خستہ حال امریکی ڈالرکے نوٹوں کی قبولیت سے متعلق میکنزم مرتب کرنے کا عندیہ دیا گیا۔

دوران اجلاس ایگزیکٹو ڈائریکٹر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ مرکزی بینک ملک وقوم کا امین ہے اور قومی ادارہ ہونے کے ناطے وہ عوام کواس پریشانی سے بچانے کے لیے اپنا کردار اداکرے گا۔ دوران اجلاس ملک بوستان نے بتایا کہ میڈیا میں یہ خبریں زیرگردش ہیں کہ ایکس چینج کمپنیاں صارفین سے خستہ حال کم مالیت کے امریکی ڈالرکی خریداری سے گریزکررہی ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ تجارتی بینکس نہ توڈالرخریدتے ہیںنہ کھاتوں میں ڈپازٹ کرتے ہیں اور نہ ہی تبدیل کرتے ہیں جسکی وجہ سے مقامی ایکس چینج کمپنیاں صارفین سے وصول ہونے والے خستہ حال امریکی ڈالر کے نوٹ دبئی برآمدکرتی ہیں اوردبئی کی ایکس چینج کمپنیاں ان سے ڈالرکے حقیقی قدر سے1 تا3 فیصدکم قدر پرامریکی ڈالرتبدیل کرتی ہیں لیکن پاکستان میں نامعلوم اور غیرقانونی منی چینجرز عوام سے5 تا10 فیصد کم ریٹ پرڈالر کی خریداری کرکے انہیں نقصانات سے دوچار کررہے ہیں۔

ملک بوستان نے بتایا کہ مقامی تجارتی بینکس اسٹیپلرپن کے سوراخ کے حامل ڈالرزبھی قبول نہیں کررہے ہیں لیکن انہی بینکوں کے کھاتیدار جب اپنے کھاتوں سے ڈالرکا انخلا کرتے ہیں تویہی بینکس انہیں پرانے اور خستہ حال نوٹ جاری کرتے ہیں لیکن بینکوں کے اس طرز عمل سے براہ راست کسٹمرز متاثر ہورہے ہیں، دوران اجلاس اسٹیٹ بینک نے پریکٹس کو ختم کرنے کے لیے فاریکس ایسوسی ایشن اورتجارتی بینکوں پریہ واضح کیا کہ وہ کسی بھی کلائنٹ سے ڈالرلینے سے انکار نہ کریں۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔