ڈبلیو ٹی او کی تاریخ میں پہلا کثیر ملکی معاہدہ نافذ

بزنس ڈیسک  جمعرات 23 فروری 2017
تجارتی سہولتی معاہدے کی پاکستان سمیت دوتہائی رکن ممالک نے توثیق کردی۔ فوٹو: فائل

تجارتی سہولتی معاہدے کی پاکستان سمیت دوتہائی رکن ممالک نے توثیق کردی۔ فوٹو: فائل

کراچی: عالمی ادارہ تجارت کی21سالہ تاریخ میں پہلا کثیرملکی معاہدہ 22 فروری 2017 سے نافذالعمل ہوگیا جسے ڈبلیوٹی او نے عالمی تجارتی نظام کے لیے بڑا سنگ میل قرار دیا ہے۔

ڈبلیوٹی او سے ’’ایکسپریس‘‘ کو ملنے والی ای دستاویز کے مطابق راونڈا، عمان، چاڈ اور اردن کی جانب سے تجارتی سہولتی معاہدے (ٹی ایف اے) کی توثیق کیے جانے کے بعد اب ڈبلیوٹی او کے ڈائریکٹر جنرل روبرٹو ازیویدو کو قبولیت کے خطوط جمع کرانے والے ممالک کی تعداد 110ہو گئی جو کسی بھی معاہدے کے اطلاق کے لیے اس کے 164ممبران میں سے درکار دوتہائی کی شرط کوپورا کرتی ہے۔

معاہدے کے تحت اشیا کی سرحدوں پر نقل وحمل، ریلیز اور کلیئرنس کو تیز کرنے پرو زور دیا گیا ہے اور اس سے دنیا بھر میں تجارتی سہولتی اصلاحات کے لیے نئے مرحلے کاآغازہوگا اور نہ صرف تجارت بلکہ کلی حیثیت میں کثیر جہتی تجارتی نظام کو زبردست فروغ ملے گا۔

ڈبلیوٹی او کے ماہرین اقتصادیات کی 2015 میں کی جانے والی تحقیق کے مطابق ٹی ایف اے کے نفاذ سے رکن ممالک کی تجارتی لاگت میں اوسطاً 14.3فیصد کمی آئے گی جبکہ ترقی پذیرممالک کو زیادہ فائدہ ہوگا، اس سے اشیا کی درآمدات کے لیے درکار وقت میں ڈیڑھ دن اور اشیا کی برآمدات کے لیے وقت میں 2 دن کی کمی متوقع ہے جو اوسطاً بالترتیب 47 اور 91فیصد بنتی ہے، اس سے پہلی برآمد ایکسپورٹ کرنے والے کمپنیوں کو مدد ملے گی، ساتھ ہی ترقی پذیر ممالک سے برآمد کی جانے والے مصنوعات میں 20 فیصد اور پسماندہ ممالک کی برآمدی اشیا میں 35 فیصد تک اضافے کی امید ہے۔

ادھر ڈبلیوٹی او چیف ازیویدونے معاہدے کے نفاذ کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ کثیرجہتی نظام کے لیے سنگ میل ہے، اس سے عالمی تجارت میں سالانہ 1 ٹریلین ڈالر کا اضافہ ہوگا، سب سے زیادہ فائدہ غریب ترین ممالک کو ہوگا، اس کے اثرات دنیا بھر میں ٹیرف کے خاتمے سے بھی زیادہ ہوں گے، یہ ایک جنریشن میں عالمی تجارت کی سب سے بڑی اصلاح ہے، اس سے دنیا بھر میں گروتھ کو فروغ ملے گا۔

واضح رہے کہ معاہدے کی توثیق کرنے والے ملکوں میں پاکستان، چین، سنگاپور، امریکا، ماریشس، ملائیشیا، جاپان، آسٹریلیا، بوٹسوانہ، کوریا، تھائی لینڈ، یورپی یونین، مقدونیہ، پاناما، گیانا، آئیوری کوسٹ، کینیا، میانمار، ناروے، ویت نام، برونائی دارسلام، یوکرین، زمبیا، جارجیا، جمیکا، مالی، کموڈیا، پیراگوئے، ترکی، برازیل، متحدہ عرب امارات، بھارت، روس، البانیا، قازقستان، سری لنکا، مڈغاسکر، ہونڈرس، میکسیکو، پیرو، سعودی عرب، افغانستان، سینیگال، یوروگوئے، بحرین، بنگلہ دیش، فلپائن، چلی، منگولیا، نیپال ودیگر ممالک شامل ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔